آصف علی زرداری کے میڈیکل بورڈ کی تشکیل نو ہو گئی

بورڈ میں نیورو سرجن، نیورولوجسٹ، امراض قلب، میڈیسن اور شعبہ انتظامیہ کے ڈاکٹرز شامل،ذرائع

ہفتہ 7 دسمبر 2019 20:42

آصف علی زرداری کے میڈیکل بورڈ کی تشکیل نو ہو گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2019ء) سابق صدر آصف علی زرداری کے میڈیکل بورڈ کی تشکیل نو ہو گئی ہے میڈیکل بورڈ میں نیورو سرجن، نیورولوجسٹ، امراض قلب، میڈیسن اور شعبہ انتظامیہ کے ڈاکٹرز شامل ہیں . تفصیلات کے مطابق آصف زرداری کے علاج کے لیے میڈیکل بورڈ بنا دیا گیا ہے، ڈاکٹر شجیح صدیقی بورڈ کے سربراہ برقرار رہیں گے، بورڈ میں ڈاکٹر مظہر بادشاہ، ڈاکٹر نذیر بھٹی، ڈاکٹر نعیم ملک، ڈاکٹر ذوالفقار غوری شامل ہیں .

پمز ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے ذاتی معالج کو میڈیکل بورڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے، تاہم میڈیکل بورڈ حسب ضرورت رپورٹس پر آصف زرداری کے ذاتی معالج سے مشاورت کرے گا .

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پرسماعت کے دوران پمز ہسپتال کو خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، سابق صدر کے ذاتی معالج کو بھی بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ میڈیکل بورڈ آصف زرداری کی رپورٹ آیندہ سماعت سے پہلے عدالت میں پیش کرے بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی تھی .

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری جعلی بینک اکانٹس کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو کی حراست میں ہیں اور وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے کہ ان کی طبیعت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں 23 اکتوبر کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہ اب بھی ہسپتال میں ہی ہیں .آصف زرداری نے طبی بنیادوں پر گزشتہ ہفتے کے دوران ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی تھی جوکہ عدالت میں زیرسماعت ہے .

یاد رہے کہ منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیںایف آئی اے نے ایک اکانٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکانٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں . معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلی عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمی میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے .

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکانٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کیاس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں .

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکانٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جبکہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا تھا . اعلی عدالت نے حکم دیا تھاکہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائینیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکانٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئیآصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا .

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاونٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکانٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی تھی .