ن لیگ کی سیاست ناقابل فہم، کنفیوژڈ سیاست کررہی ہے، حامد میر

لگتا نہیں کہ یہ اپوزیشن کی سیاست ہے، نوازشریف کے ساتھ شہبازشریف گئے، اب پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا، مریم نواز کو بھی بلایا جارہا ہے، کیا یہ پاکستان کی سیاست ہے یا انگلینڈ کی سیاست ہورہی ہے۔ سینئر تجزیہ کار حامد میر کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 7 دسمبر 2019 20:37

ن لیگ کی سیاست ناقابل فہم، کنفیوژڈ سیاست کررہی ہے، حامد میر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 دسمبر 2019ء) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی سیاست ناقابل فہم ، کنفیوژڈ سیاست کررہی ہے، لگتا نہیں کہ یہ اپوزیشن کی سیاست ہے،نوازشریف کے ساتھ شہبازشریف گئے، اب پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا، مریم نواز کو بھی بلایا جارہا ہے، کیا یہ پاکستان کی سیاست ہے یا انگلینڈ کی سیاست ہورہی ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف 4 ہفتے کیلئے علاج کیلئے لندن گئے ہیں، ان کو مزید 2 ہفتوں بعد واپس آجانا چاہیے۔

لیکن اب مریم نوازنے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ انہیں 6 ہفتوں کیلئے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔لیکن مریم نوازخاموش بھی ہیں، ان کو کسی نے بولنے سے نہیں روکا۔مریم نوازسے سوال پوچھا جائے کہ آپ نے درخواست دی ہے کہ میں والد کی عیادت کیلئے جانا چاہتی ہوں۔

(جاری ہے)

جبکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کی ضمانت میرٹ پرہوئی ہے۔ لیکن آپ نے 2 ہفتے پہلے درخواست دائر کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی سیاست ناقابل فہم ہے، ن لیگ کنفیوژڈ سیاست کررہی ہے۔

لگتا نہیں کہ یہ اپوزیشن کی سیاست ہے۔حکومت کے خلاف بڑے نعرے لگانے سے آپ بڑے سیاستدان نہیں بن جاتے، آپ کو اپنے قول وفعل سے بتانا چاہیے کہ آپ واقعی ایک اپوزیشن کی سیاست کررہے ہیں۔اب اگر نوازشریف علاج کیلئے طبی بنیادوں پر گئے ہیں تو ساتھ میں شہبازشریف بھی چلے گئے۔ بعد میں لندن میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بھی بلالیا، اب پیچھے مریم نواز کو بھی بلانا چاہ رہے ہیں۔

کیا آپ پاکستان کی سیاست کررہے ہیں یا انگلینڈ کی سیاست ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نوازشریف کے پلیٹ لیٹس گررہے تھے تو میڈیا نے بڑا ہمدردی والا رویہ اپنایا۔اب اگر نوازشریف کی واپسی میں 2ہفتے باقی رہ گئے ہیں تو مریم نوازنے چھ ہفتے کیلئے درخواست دی ہے، اس سے ن لیگی ووٹرز سپورٹرزسوچ رہا ہوگا کہ ہم کس طرح کی جماعت کے ساتھ ہیں؟میرا نہیں خیال کہ مریم نواز کو اب لندن جانا چاہیے۔

کیونکہ وہاں ساری فیملی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف اگرعمران خان نوازشریف کوباہر بھیجنے پر اپنے بارے میں مشکوک ہیں تودوسری طرف اپوزیشن بھی اپنے آپ کو عوا م کی نظروں میں مشکوک بنا رہی ہے۔حامد میر نے کہا کہ شہبازشریف اندر اور باہر ایک ہی بات کرتے ہیں ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں جانا چاہیے، مجھے لگ رہا تھا کہ مریم نواز نوازشریف کے بیانیئے کی سیاست کررہی ہیں۔لیکن اب ان کی بھی کوئی سمجھ نہیں آرہی۔ایسے حالات می جب پاکستان نازک صورتحا ل سے گزر رہا ہے اور ن لیگ جو بڑی اپوزیشن جماعت ہے،جس کی 83سیٹیں ہیں، ان کی سیاست کی کوئی سمجھ نہیں آرہی۔