سعودی نوجوان نے اپنے خوابوں کی شہزادی سے شادی کیوں نہ کی؟

احمد کے مطابق اُس کے دل کو بھانے والی لڑکی نے شادی کے لیے ایسی شرائط رکھ دیں کہ اُس نے دِل پر پتھر رکھ کر انکار کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 9 دسمبر 2019 12:21

سعودی نوجوان نے اپنے خوابوں کی شہزادی سے شادی کیوں نہ کی؟
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9دسمبر 2019ء) ہر نوجوان کا خواب ہوتا ہے کہ اُسے اپنی جیون ساتھی یا محبوبہ کے طور پر جو لڑکی مِلے وہ حُسن و جمال کا پیکرہو، قد سرو جیسا لمبا اور آنکھیں جھیل سی گہری ہوں، چہرہ کھلتا ہوا کنول اور رنگت چمکتی ہوئی چاندنی کی مانند ہو۔ ایسا ہی ایک خواب سعودی نوجوان احمد نے بھی دیکھ رکھا تھا، خوش قسمتی سے اُسے اُس کے خوابوں جیسی نازک ادا اور دلفریب حُسن کی مالک مِل بھی گئی، مگر پھر بھی وہ اُس کی زندگی میں مستقل طور پر نہ آسکی۔

وجہ کیا بنی؟ اُردو نیوز نے مقامی اخبار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 24 سالہ احمد ایک نجی ادارے میں ملازم ہے، اُس کی یہ خواہش تھی کہ اُس کی ہونے والی بیوی خوب صورتی اور خوب سیرتی میں اپنی مثال آپ ہو۔ دوستی کے بعد جب احمد نے سیدھے اُس سے نکاح کی درخواست کر ڈالی تو اس پری پیکر نے ایسی خواہشات کا اظہار کر ڈالا کہ احمد کے ہوش گُم ہو گئے۔

(جاری ہے)

احمد نے بتایا کہ اُس کی محبوبہ نے نکاح کے لیے پہلی شرط یہ رکھی کہ اگر شادی کے بعد دونوں میں نبھاء نہ ہو سکا اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی تو ایسی صورت میں احمد اُسے پانچ لاکھ ریال ادا کرنے کا پابند ہو گا۔

مغرور محبوبہ نے دُوسری تکلیف دہ شرط یہ عائد کی ہے کہ وہ شادی کے بعد احمد کے گھر والوں کے ساتھ نہیں رہے گی، بلکہ احمد اُس کے لیے ایک الگ گھر کا بندوبست کرے گا۔ تیسری جان لیوا شرط یہ تھی کہ احمد اپنی ہونے والی بیوی کو ہر سال کسی نہ کسی یورپی مُلک کی سیر و تفریح پر لے جائے گا۔بس ان شرائط کا سامنے آنا تھا کہ احمد کے سر پر چھایا حُسن و عشق کا بھُوت جھٹ سے اُتر کر ہوا میں غائب ہو گیا۔

احمد نے اخباری نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسی شادی سے توبہ کرتا ہوں جس کے باعث میرا بال بال قرضے میں جکڑا جائے اور میں زندگی کو ہنسی خوشی سے گُزار نہ سکوں۔ میرا دِن رات کا چین اور سکون غارت ہو جائے۔ یہ میرے لیے ایک بہت تکلیف دہ فیصلہ تھا، مگر اس پر عمل کر کے میں نے اپنی آئندہ زندگی کو جہنم بننے سے بچا لیا ہے۔ شادی ازدواجی زندگی کی خوشیاں سمیٹنے کا نام ہے، ایک خاندان کی صورت میں آگے بڑھنے کا نام ہے۔

لیکن اگر بیوی کی بے جا فرمائشوں کی وجہ سے یہ رشتہ تکلیف دہ بننے جا رہا ہو، تو پھر ایسے رشتے کو قائم ہونے سے بچا لینا ہی بہتر ہے۔ میاں بیوی کے رشتے میں نیک سیرت ہی کام آتی ہے۔ جو رشتے صورت کی بنیاد پر اُستوار کیے جاتے ہیں وہ دیرپا نہیں ہوتے، کچھ عرصہ بعد ہی خوبصورت سے خوبصورت چہرہ بھی عام سا دکھائی دینے لگتا ہے۔ کسی کا اچھا اور عمدہ اخلاق اور کردار ہی رشتے کی مضبوطی اور استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔