Live Updates

مسلم لیگ (ن) آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی مخالفت کے حق میں نہیں

حکومت خود ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتی، ابھی خاموشی سے دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدام کرتی ہے۔ ن لیگ کے لندن اجلاس کی کہانی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 9 دسمبر 2019 16:31

مسلم لیگ (ن) آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی مخالفت کے حق میں نہیں
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 دسمبر 2019ء) مسلم لیگ ن آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی مخالفت کے حق میں نہیں،ن لیگی رہنماؤں نے لندن اجلاس میں کہا کہ حکومت خود ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتی،ابھی خاموشی سے دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدام کرتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متنازع بنا دیا ہے۔

حکومت خود ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتی۔ابھی خاموشی سے دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدام کرتی ہے۔اجلاس میں تین ارکان نے رائے دی کہ اداروں سے معاملات بہترکرنے کا بہترین موقع ہے۔آرمی چیف کی ایکسٹینشن کی کسی لیگی رہنماء نے مخالفت نہیں کی۔ن لیگی رہنماء کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الیکشن کمیشن کی تقرریوں پر کچھ لوکچھ دو پر اتفاق ہوا۔

(جاری ہے)

چیف الیکشن کمشنر حکومت کا ہوگا تو کمیشن کے دوارکان اپوزیشن کے نامزد ہوں گے۔ واضح رہے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے گزشتہ روز اپنے انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی میں 3 امیدواروزیراعظم کی شیروانی لیے بیٹھے ہیں،وہ چاہتے ہیں اگر اپوزیشن اوراتحادی جماعتیں اعتماد کریں تو وہ سامنے آنے کو تیار ہیں، ان امیدواروں نے ہمیں اپروچ نہ کیا ہوتا توہمیں پی ٹی آئی میں دراڑوں کاپتا نہ چلتا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کے خوش قسمت یا بدقسمت وزیراعظم ہیں جن کو دوسروں کیلئے اپنی زبان سے نکالا ہواایک ایک لفظ خود سننا پڑ رہا ہے۔آج مائنس و ن کی بات ان کا اپنا مکافات عمل ہے۔لیکن ہمارا یہ کوئی مطالبہ نہیں ہے کہ ہم عمران خان کو ان کی ذات کی وجہ سے نکالنا چاہتے ہیں۔خان صاحب تو اپنی سیاست کی وجہ سے خود پی ٹی آئی کو نیچے لے کرجارہے ہیں۔

وہ وزیراعظم رہیں توہمیں بڑا سوٹ کرتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صرف پی ٹی آئی نیچے نہیں جارہی، بلکہ پاکستان پیچھے جارہا ہے، انتشار کا شکار ہورہا ہے۔ سیاسی جماعتیں اورحکومت کے اتحادی خود کہہ چکے ہیں کہ اگر وزیراعظم 6ماہ اور رہ گئے تو پاکستان کی معیشت ناقابل اصلاح ہوجائے گی،اتنے زیادہ چیلنجز ہوجائیں گے کہ کوئی حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔

انہوں نے نئے انتخابات کے مطالبے کی دوصورتیں ہیں کہ عمران خان نئے انتخابات کیلئے اسمبلی تحلیل کریں،اور انتخابات کی راہ ہموار کریں ۔ لیکن اگر عمران خان اس کے راستے میں رکاوٹ ہوں گے تو 2، 3 ماہ کیلئے نیا وزیراعظم لایا جائے جو اقتصادی اور انتخابی اصلاحات کرسکے۔اس کے بعد ہم نئے انتخابات کی طرف چلے جائیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ جو بھی وزیراعظم آئے گا وہ دوتین مہینے کیلئے عبوری وزیراعظم ہوگا،اس میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنا مستقل وزیراعظم دینے کی حامی نہیں ہوگی۔

اس لیے دوتین ماہ کیلئے مفاہمت کے ساتھ قومی حکومت بنے اور اتفاق رائے سے قانون سازی کی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں کا جائزہ لیں تو وہ بہت پریشان ہیں کہ ان سے جو وعدے کیے گئے،وہ پورے نہیں کیے گئے، اسی طرح ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں بڑی بے چینی ہے۔احسن اقبا ل نے کہا کہ جہاں تک میری اطلاع ہے توپی ٹی آئی میں وزیراعظم کے تین امیدوار ہیں، جو شیروانی تیار کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔وہ چاہتے ہیں اگر اپوزیشن اوراتحادی جماعتیں ان پر اعتماد کریں تو وہ وزیراعظم کی دوڑ میں سامنے آنے کو تیار ہیں۔اگر ان امیدواروں نے ہمیں اپروچ نہ کیا ہوتا توہمیں کیسے پتا چلتا کہ پی ٹی آئی کی صفوں میں دراڑیں ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات