شہزاد اکبر کا شہباز شریف کے خلاف ثبوت منظر عام پر لانے کا عندیہ

شہباز شریف سے کہا کہ قوم 18 سوالوں کے جواب کی منتظر ہے لیکن کم از کم ایک سوال کا جواب تو دے دیں،شہزاد اکبر

پیر 9 دسمبر 2019 21:13

شہزاد اکبر کا شہباز شریف کے خلاف ثبوت منظر عام پر لانے کا عندیہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2019ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے اعلان کیا ہے اگر سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کی گئیں ’غیر قانونی‘ تعیناتیوں کا جواب نہیں دیا تو اس شواہد عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ہی انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر سے 18 سوالات پوچھے تھے جس پر اب سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ عوام جواب کی منتظر ہے۔

قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف پر طنز کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے ’دھیلے کی کرپشن کہانی‘ کے عنوان کے ساتھ ٹوئٹ کرتے ہوئے شہباز شریف سے کہا کہ قوم 18 سوالوں کے جواب کی منتظر ہے لیکن کم از کم ایک سوال کا جواب تو دے دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ نے نہ صرف نثار گل کو CM آفس میں ڈائریکٹر (سیاسی امور) مقرر کیا بلکہ قواعد کے خلاف گزشتہ تاریخوں میں تعیناتی اور ترقی بھی نہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے الزام عائد کیا کہ نثار گل کی تعیناتی اس طرح اس لیے کی گئی کیوں کہ وہ شریف خاندان کے اربوں روپے بیرونِ ملک منتقل کرنے کے انتہائی شاطر نیٹ ورک کی اہم شخصیت تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی بدعنوانی نہیں کی لیکن انہوں نے اپنے معاونین کو گڈ نیچر ٹریڈنگ کمپنی نامی جعلی کمپنی میں تعینات کیا جس نے 200 جعلی ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹی) کے ذریعے 7 ارب روپے بیرونِ ملک بھیجے۔انہوں نے کہا کہ جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے شریف خاندان کی کمپنی اتفاق گروپ سے بالکل الگ ایک بزنس ایمپائر کھڑا کیا گیا۔

شہباز شریف نے شریف خاندان کی جانب سے منی لانڈرنگ کے لیے علی احمد کو ڈائریکٹر پالیسی وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کر کے اپنا فرنٹ مین بنایا۔اس کے علاوہ مزید 2 افراد شعیب قمر اور منصور انور بھی منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک میں ملوث ہیں جنہوں نے گڈ نیچر کمپنی کے اکاؤنٹس سے 2 ارب 10 کروڑ روپے کی روپے نکالے اور جمع کروائے۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ شہباز شریف کے اکاؤنٹس میں ایک کروڑ 60 لاکھ جمع کروائے گئے جنہوں نے وہ رقم تہمینہ درانی کو منتقل کردی اور اس کے بعد وہی رقم وہسپرنگ پائن ولاز کی خریداری میں استعمال کی گئی۔

ذرائع کے مطابق انہی افراد نے گڈ نیچر کمپنی کے اکاؤنٹ سے ڈھائی کروڑ روپے نکلوانے کے بعد سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے اور اسی طرح کی رقم حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں بھی جمع کروائی گئی جسے انہوں نے اپنی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا اور اسی رقم سے جوہر ٹاؤن میں جائیداد خریدی گئی۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے گڈ نیچر کمپنی سے 6 ارب 80 کروڑ روپے نکلوائے گئے جس میں سے 4 ارب 70 کروڑ روپے دوسری کمپنی کو دیے گئے اور ان جعلی کمپنیوں کا کنٹرول روم وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ تھا۔

نثار گل نے بینک اکاؤنٹ کھلواتے ہوئے بھی فارم میں اپنا عہدہ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سیاسی امور لکھا اور اپنا پتا بھی وزیراعلیٰ کا دفتر لکھوایا اور نثار گل سلمان شہباز کے ہمراہ لندن، دبئی اور قطر کا دورہ کیا۔تاہم بعد میں پنجاب کی قائم مقام حکومت نے دیگر افسران کے ساتھ نثار گل کو بھی معطل کردیا تھا جنہیں شہباز شریف نے سی ایم سیکریٹریٹ کے قواعد میں نرمی کر کے تعینات کیا تھا۔

ذرائع نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ سابق وزیراعلیٰ ماڈل ٹاؤن میں اپنی رہائش گاہ پر رشوتیں اور کمیشن وصول کرتے تھے اور ماڈل ٹاؤن میں ایک دفتر میں ان کی بلیک منی منتقل کرنے کے لئے ان کی بلٹ پروف لینڈ کروزر اور پنجاب کی ایلیٹ فورس بھی استعمال ہوئی۔اپنے 18 سوالات میں شہزاد اکبر نے 4 منی ایکسچینج کمپنیوں کا بھی پوچھا تھا جس میں الزرونی ایکسچینج کمپنی اور رامیس ٹیکس ایکسچینج بھی شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر بھاری رقوم بیگن نصرت شہباز اور سلمان شہباز کو ٹی ٹیز کے ذریعے منتقل کیں۔