لاہور ہائیکورٹ ،مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد

ِ درخواست گزار کو وزارت داخلہ سے رجوع اور حکومت کو معاملہ 7 روز میں نمٹانے کا حکم

پیر 9 دسمبر 2019 22:18

لاہور ہائیکورٹ ،مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست ناقابل ..
ًلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2019ء) مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کر دی گئی، لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے اور حکومت کو معاملہ 7 روز میں نمٹانے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کے لئے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو پہلے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے اور ای سی ایل کی ریویو کمیٹی کو سات روز کے اندر مریم نواز کا موقف سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی ۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مریم نواز کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیار اے خان پیش ہوئے۔سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکلہ پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹرسز کا الزام لگا کر نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا موقف سنے بغیر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا اور وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ آرڈیںننس کی خلاف ورزی کی ہے۔اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آرڈیننس کے سیکشن 3 کے تحت آپ وفاقی حکومت کے سامنے نظرثانی کی اپیل دے سکتے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مریم نواز نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے حکومت کو کوئی درخواست نہیں دی کیونکہ عدالت سے بہتر ہمارے پاس کوئی فورم نہیں۔

مریم نواز کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ حکومتی وزرا بار بار کہہ رہے ہیں کہ وہ مریم نواز کو ملک سے باہر نہیں جانے دیں گے، حکومت خود مریم نواز کو باہر جانے نہیں دینا چاہتی تو حکومت کو کیسے درخواست دے دیں۔اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیاست میں تو مخالف جماعتیں ہوتی ہی ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، عدالت وفاقی حکومت کو درخواست دیے بغیر نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے سکتی ہے۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو وفاقی حکومت کو درخواست دینی چاہیے تاکہ وہ اس کا فیصلہ کریں، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ حکومت تو کہتی ہے کہ طوطے کی جان ہمارے پاس ہے، سرکار ماں ہوتی ہے لہٰذا سب کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔ اس پرعدالت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ادارے اپنا اپنا کام کریں، جس پر وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے مریم نواز کو ان کے پاس جانا ہے اور مریم نوازحکومت کو کیسے درخواست دیں حکومت تو ان کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے تیار بیٹھی ہے۔

وکیل کے جواب پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اس درخواست کو زیرالتوا رکھ کر حکومت پر دبا نہیں رکھنا چاہتے، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت اس درخواست کو زیرالتوا رکھ لے اور حکومت کو مریم نواز کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے۔اس پر حکومت کے وکیل نے کہا کہ عدالت حکومت کو 15 دن کا وقت دے۔بعد ازاں عدالت نے حکومت کی نظرثانی کمیٹی کو 7 دن میں مریم نواز کا نام ایس سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دے دیا۔