روپے کا بہت ہی تگڑا کم بیک، اماراتی درہم کی قیمت میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہوگئی

پاکستان کرنسی کی قدر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت میں تقریباً 9 روپے کی کمی ہوئی

muhammad ali محمد علی پیر 9 دسمبر 2019 20:12

روپے کا بہت ہی تگڑا کم بیک، اماراتی درہم کی قیمت میں 2 روپے سے زائد کی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09دسمبر2019ء) روپے کا بہت ہی تگڑا کم بیک، اماراتی درہم کی قیمت میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہوگئی، پاکستان کرنسی کی قدر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت میں تقریباً 9 روپے کی کمی ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے، وہیں اماراتی درہم کی قیمت میں بھی کمی ہوئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 6 ماہ کے دوران پاکستانی روپےکے مقابلے اماراتی درہم کی قیمت میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہوئی ہے۔ اماراتی درہم جون 2019 میں 44 روپے 50 پیسے کی سطح پر تھا جو اب 42 روپے 10 پیسے کی سطح پر آگیا ہے۔ دوسری جانب آج کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر 15پیسے سستا ہو گیا ہے،انٹر بینک میں 154 روپے 90 پیسے پر ٹریڈ ہوتا رہا۔

(جاری ہے)

ڈالر اپنی بلند ترین سطح سے 8روپے 60 پیسے نیچے آیا ہے۔

جون 2019ء سے اب تک انٹر بینک میں ڈالر 5 فیصد سستا ہوا جس سے قرضوں کے بوجھ میں 860 ارب روپے کمی ہو گئی۔گذشتہ ہفتے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کم ہو کر 154.70روپے تک کم ہوگئی ہے ، جو گذشتہ 5ماہ کے دوران ڈالر کی سب سے کم قیمت ہے۔ہفتہ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 154.70روپے تک کم ہوگئی جبکہ 26جون 2019 کو ڈالر کی قیمت 164روپے رہی تھی۔ اس طرح پانچ ماہ میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

کرنسی ڈیلرز نے کہا ہے کہ درآمدات میں کمی ، عالمی مالیاتی اداروں سے ڈالرز کی وصولی اور حکومتی پیپرز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ سے پاکستانی روپے کی قیمت میں استحکام سے ڈالر کی قیمت کم ہوئی ہے اور گذشتہ پانچ ماہ میں روپے کی قدر میں اضافہ سے ڈالر کی قیمت میں 9 روپے زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران پاکستان کے روپیہ نے ڈالر کے مقابلے میں اتوار کے روز اعلی سطح پر آنے کے بعد بحالی کے آثار ظاہر کیے ہیں۔

اتوار تک متحدہ عرب امارات کے 1 درہم کی زر مبادلہ کی شرح 30 جون کی اس کی شرح 44.58روپے کے مقابلے میں گھٹ کر 42.14 روپے ہوگئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روپیہ مضبوط ہورہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں روپیہ پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر آگیا ہے کیونکہ گرین بیک کی مانگ میں کمی کی وجہ سے درآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ قرضے دینے والے اداروں کی طرف سے ڈالر میں اضافے اور سرکاری کاغذات میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے روپیہ کو ڈالر کے مقابلے میں استحکام حاصل کرنے میں مدد ملی ہے کرنسی ڈیلرز کی قیمت میں ڈالر کے اضافے اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کے نتیجے میں آنے والے مہینوں میں روپے میں مزید اضافے کا امکان رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :