آرٹیکل 6 وہاں لگتا ہے جہاں آئین توڑا گیا ہو. لاہورہائی کورٹ

آئین منسوخ کرنا اور ایمرجنسی لگانا دو مختلف چیزیں ہیں. ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 10 دسمبر 2019 15:21

آرٹیکل 6 وہاں لگتا ہے جہاں آئین توڑا گیا ہو. لاہورہائی کورٹ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 دسمبر ۔2019ء) لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی جانب سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے کے خلاف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا ہے. لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی، اس سے قبل 3 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے وقت دیا‘سماعت میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف کیس کے مقدمے کا ریکارڈ آ گیا ہے؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ جی مقدمے کا ریکارڈ آ گیا ہے.

(جاری ہے)

جسٹس مظاہر علی نقوی نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ عدالت کا سوال ہے کہ آئین کا آرٹیکل 6 کہاں لاگو ہوتا ہے کیا ایمرجنسی لگانا اور آئین توڑنا دو علیحدہ چیزیں نہیں ہیں؟عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 3 نومبر 2007 کو حکومت بھی موجود نہیں تھی اور آئین بھی موجود نہیں تھا اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کیا لکھا ہے؟جس پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں وفاقی حکومت سے ایکشن لینے کی استدعا کی گئی تھی جبکہ اس حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس میں لکھا تھا کہ وزیراعظم کے حکم پر کارروائی کا آغاز ہو گا.

عدالت نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل کب اس کیس میں آئیں گے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل پرویز مشرف کے وکیل رہے ہیں وہ اس کیس میں نہیں آئیں گے‘ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف انکوائری اور کارروائی کا آغاز اس وقت کے وزیر اعظم کے کہنے پر کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے اقدام سے نواز شریف براہ راست متاثر ہوئے.

وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے کارروائی کی یقین دہانی کروائی تھی لہٰذا نوٹیفکیشن بھی وفاقی حکومت کے نام سے ہونا چاہیے تھا‘جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر اس وقت کی حکومت نے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا تو انویسٹی گیشن کی کیا ضرورت تھی. ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے انکوائری ہوتی پھر انوسٹی گیشن ہوتی جو نہیں ہوئی اور جلدی جلدی میں سب کچھ شروع ہوا‘عدالت نے وفاق کے وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت اس شکایت کو واپس نہیں لے سکتی؟ جس پر وفاق کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ مشکل ہے کیوں کہ کیس آخری مراحل میں ہے.

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیوں مشکل ہے اگر ایک چیز کی بنیاد ہی غلط ہو گی تو اس پر بننے والی چیز کی کیا حیثیت ہو گی، آئین منسوخ کرنا اور ایمرجنسی لگانا دو مختلف چیزیں ہیں‘جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 6 وہاں لگتا ہے جہاں آئین توڑا گیا ہو، آپ سیکرٹری داخلہ سے مشورہ کر لیں یا ہم انہیں بلا لیتے ہیں. بعدازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کو سیکرٹری داخلہ سے ہدایت لے کر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی.

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین و معطل کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں سنگین غداری کی درخواست دائر کی تھی‘مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے 5 الزامات عائد کیے تھے لیکن عدالت کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی نہیں ہوئے، بعد ازاں بیماری کو جواز بناتے ہوئے ملک سے باہر چلے گئے تھے اور واپس وطن نہیں لوٹے.