مختلف نیٹ کمپنیز کی جانب سے کی جانے والی جعلسازیوں پر وزیر بلدیات سندھ کا نوٹس، بلدیاتی اداروں سے ریکارڈ طلب، ملوث افسران کے تعین کا حکم

گزشتہ دس سالوں کے دوران کھربوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والی سڑکوں کی کھدائی کی منصوبہ بندی ناقابل برداشت ہے شہر کی خوبصورتی کو خراب نہیں ہونے دیں گے،سید ناصر حسین شاہ

منگل 10 دسمبر 2019 16:55

مختلف نیٹ کمپنیز کی جانب سے کی جانے والی جعلسازیوں پر وزیر بلدیات سندھ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2019ء) وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے مختلف نیٹ کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی جعلسازیوں کا نوٹس لے لیا' بلدیاتی اداروں سے ریکارڈ طلب' ملوث افسران کے تعین کا حکم' کیفردار تک پہنچانے کا عزم' کسی کو روشنیوں کے شہر کی خوبصورتی کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتی' سڑکوں کی تعمیرپیپلزپارٹی کی10 سالہ کارکردگی کا حصہ ہے 'صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہاکہ کسی کو شہر کاحلیہ بگاڑنے نہیں دینگی' تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے مختلف نیٹ کمپنیاں اور خاص طورپر سائبر نیٹ نامی کمپنی نے شہر کے 4 اضلاع میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ ملکرگزشتہ دس سال کے دوران کھربوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والی سڑکوں کی جعلسازی کے ذریعے کھدائی کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی جس کی نشاندہی پر صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

کراچی کیبل ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے صوبائی وزیر کو مطلع کیاگیا تھا کہ چند کمپنیاں کراچی کے 4 اضلاع میں زیر زمین کیبل بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے جس کے ذریعے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کانقصان پہنچانے کیلئے ضلعی سطح پر افسران کی خدمات حاصل کی جارہی ہے جس کے تحت لاکھوں مربع گز کھدائی کرکے سرکاری دستاویزات میں چند مربع گز ظاہر کرکے حکومت کو اربوں روپے نقصان پہنچایا جائے گا جبکہ اس منصوبہ بندی پر ضلع وسطی میں کام شروع کیا جاچکا ہے۔

اور ضلع جنوبی کی مہنگی ترین سڑکوں کی کھدائی کیلئے تیاری مکمل کی جاچکی ہے۔ ان عناصر کی جانب سے چند روز قبل کمشنر کراچی سے ملاقات کے دوران اثرورسوخ کے استعمال کے بعد بغیر کسی پیسے جمع کرائے ضلع جنوب کی سڑکوں کی کھدائی کی اجازت حاصل کر رکھی ہے۔ جس میں شہر کی مہنگی ترین اور مصروف شاہراہیں شامل ہیں۔اور ان کی کھدائی کیلئے یہ کمپنیاں بلدیاتی اداروں کو کوئی پیسہ دینے کی مجاز نہیں ہوگی۔

بات کی جائے اگر صرف آئی آئی چندریگر روڈ کی تو سابق بلدیاتی دور میںاربوں مالیت سے اس سڑک کو تعمیر کیا گیا تھا جسے یہ نام نہاد کمپنیوںنے اپنے ذاتی مفاد کے لئے نقصان پہنچانے کی تیاریاں مکمل کر چکی ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے تمام صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فوری حکم جاری کیا کہ کسی کو شہر کی خوبصورتی خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

وزیربلدیات نے ملوث بلدیاتی نمائندوں اور افسران کے تعین کا حکم دیتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہر کا موجودہ ڈھانچہ پیپلزپارٹی کی 10سالہ کارکردگی کا حصہ ہے کھربوں روپے مالیت سے تیار سڑکیں کسی کی جاگیر نہیں ہے کہ کسی کو جعلسازی کے ذریعے شہر کی خوبصورتی خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔اگر کسی کمپنی یا ادارے نے عہدے کا ناجائز استعمال کیا یا اثرورسوخ استعمال کیا تو ان کے خلاف بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرینگے۔

صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے یہ بھی کہاکہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں یہ شہر جتنا میرے ہے اتنا ہی یہاں بسنے والوںکا ہے۔صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے تمام بلدیاتی اداروں اور محکمہ بی اینڈ آر کے افسران سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہاکہ سڑکوں کی کھدائی کے چالان کے عمل کو منصفانہ اور شفاف رکھا جائے اگر کوئی اس شہر کی خوبصورتی خراب کرنے میں ملوث پایاگیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔