پشاور سے وزیرستان تک باچاخان امن مارچ کا اعلان جلد کیا جائیگا،ایمل ولی خان

امن کا پیغام عام کرنے کیلئے بڑی تعداد میں مارچ کریں گے،بزرگوں، نوجوانوں،مائوں،بہنوں،بیٹوں کو شہید کیا گیا،لاکھوں کی تعداد میں پشتون کیمپوں اور خیموں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کیے جاچکے ہیں،صدر اے این پی خیبرپختونخوا

منگل 10 دسمبر 2019 23:12

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ گذشتہ چالیس سال سے بحیثیت قوم پشتونوں کی تذلیل کی جارہی ہے، اسلام کے نام پر ہمارے ہزاروں بزرگوں،نوجوانوں،مائوں،بہنوں،بیٹوں،بیٹیوں کو شہید کیا گیا ۔ ضلع بنوں کے پانچ روزہ دورے کے دوران مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں پشتون کیمپوں اور خیموں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کیے جاچکے ہیں۔

اس کا قصوروار وہی لوگ ہیں جو پشتونوں کی ترقی،خوشحالی اور تعلیم برداشت نہیں کرسکتے۔ پشتونوں کی تقسیم ہی کی وجہ سے یہ لوگ آج بھی ہم پر وار کررہے ہیں، یہاں مذہب کے نام پر ہمیں تقسیم کیا گیا۔پشتون من حیث القوم مسلمان ہے اور ہمیں کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہاں جتنی بھی قومیتیں آباد ہیں،وہی اس مٹی کے مالکان ہیں اور حق رکھتے ہیں کہ انہیں بھی وہی حق دیا جائے جو کسی بھی انسان کو دی جاسکتی ہے۔

ہم سیاست میں مذہب کے استعمال کے مخالف تھے ،ہیں اور رہیں گے بلکہ یہ ایک انفرادی عمل ہے۔ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے خلاف سازشیں روزاول سے جاری ہیں ،اسے ختم کرنیوالے خود نیست و نابود ہوگئے ہیں یہ جماعت اور اسکی تحریک 100سال سے جاری و ساری ہے اور تاقیامت قائم رہے گی۔انہوں نے اعلان کیا کہ جلد پشاور سے وزیرستان تک باچاخان امن مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائیگا اور وزیرستان کے بھائیوں کو امن کا پیغام دینے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اس مارچ کا حصہ ہوں گے۔

ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ نئے اضلاع کے معدنی ذخائر بارے قانون کے خلاف بھی وہ جلد سڑکوں پر نکلیں گے اور اس قانون کے خلاف ہر حد تک جائیں گے لیکن معدنی ذخائر پر قبضہ کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہوچکی ہے لیکن موجودہ حکومت میں ہمت نہیں کہ وہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں کیونکہ ان انتخابات میں انہیں سلیکٹرز کی حمایت حاصل نہیں ہوگی اور سلیکٹرز کی حمایت کے بغیر وہ ایک نشست بھی نہیں جیت سکیں گے، اسی ڈر سے ابھی تک بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے۔