مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی محاصرہ مسلسل129ویں روز بھی جاری رہا

سکولوں اور دفاتر ویرانی کا منظر، سول نافرمانی جاری کشمیر میں میڈیا وینٹی لیٹر پراپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، بھارت میں جمہوریت کی جگہ آمرانہ حکومت نے لے لی ہے، کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھاسن کا کیرالہ میں سیمینار سے خطاب

بدھ 11 دسمبر 2019 12:12

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی محاصرہ مسلسل129ویں روز بھی جاری رہا
کیرالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو مسلسل 129ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار رہا جس کی وجہ سے وادی کشمیر اورجموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر یقینی صورتحال بدستور قائم رہی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں ، چپے چپے پر بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ انٹرنیٹ اورپری پیڈ موبائل فون سروسز بدستور معطل ہیں جس کے سبب معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں ۔

دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں ۔ سکول اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کم نظر آرہی ہے ۔لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5اگست کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدم کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کے لیے سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

دریں اثنا ممتاز کشمیری صحافی اور کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھاسن نے کہا ہے کہ تمام مواصلاتی ذرائع کی معطلی کے باعث مقبوضہ کشمیر میں میڈیا وینٹی لیٹر پرپڑے مریض کی طرح اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ انورادھا بھاسن نے بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر تھر سور میں ’’ کشمیر میں میڈیا کی آزادی ‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کشمیر میں انٹرنٹ اور موبائل فون سروسز سمیت ذرائع ابلاغ کی بندش کے باعث میڈیا سے وابستہ افراد کو بے انتہا مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے لیے سرینگر میں محض ایک میڈیا سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں صرف 6کمپیوٹر دستیاب ہیں ۔ انہوں نے کہ مذکورہ سینٹر میں جو انٹرنیٹ مہیا کیا گیا ہے وہ انتہا سست رفتارہے جبکہ سینٹر میں سو کے قریب صحافی انتظامیہ کی کڑی نگرانی میں اپنی اپنی رپورٹس اپنے اداروں کو روانہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کشمیرمیں میڈیا پر کوئی سرکاری پابندی عائد نہیں ہے لیکن بہت سے صحافی نظربند ہیں ، اخبارات اداریوں کے بغیر شائع ہوتے ہیں ، بہت سے اخبارات کی اشاعت بند ہو چکی ہے جبکہ کچھ اخبارات پمفلٹس کی صورت میں شائع ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا صورتحال یہ ہے کہ کشمیر میں اس وقت میڈیا بے بسی سے آمرانہ حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کے تین ستون کمزور ہوگئے ہیںجبکہ چوتھے ستون ’’ میڈیا ‘‘ کو بھی حکومت نے اپنے زیر کنٹرول کر رکھا ہے۔ انورادھا بھاسن نے کہا کہ اس وقت بھارت میں جمہوریت کی جگہ آمرانہ حکومت نے لے لی ہے جو خود پر تنقید برداشت نہیں کر رہی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں دھمکیوں ، حملوں ، مقدمات حتیٰ کہ ملک بدری کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی صحافت کی فہرست میں بھارت 140 ویں نمبر پر آگیا ہے۔