دنیا بھرکی500 ممتاز خواتین کارکنوں کی مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کی مذمت

کشمیریوں کے حق خودارادیت کو سلب کرلیا گیا ہے، مشترکہ بیان

بدھ 11 دسمبر 2019 12:12

دنیا بھرکی500 ممتاز خواتین کارکنوں کی مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کی ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2019ء) دنیا بھر کی500سے زائد خواتین کارکنوں، گروپوں اورتحریکوں سے وابستہ ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے جاری فوجی محاصرے کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نئی دہلی میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے سلسلے میں جاری ایک مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والی خواتین نے کہا کہ 125دن گزرجانے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بہت سے لوگ پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قانون کے تحت اب بھی انتظامیہ کی حراست میں ہیں جبکہ گرفتاری کی وجوہات اور دس سال کی عمر کے بچوں سمیت نوجوانوںکی ایک بڑی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات نہیںہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کو مقبوضہ کشمیرسے باہر کی جیلوں میں منتقل کیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

دستخط کرنے والی خواتین نے کہاکہ بھارتی حکومت نے حالات معمول کے مطابق ہونے کا اعلان کیا ہے جبکہ وہاں صحت اور انسانی بحران، بھارتی فورسز کی طرف سے شہریوں کے قتل اور اندھا کرنے، تشدد، تذلیل اورلوگوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی کرنے کے واضح شواہد موجود ہیں۔

اظہار رائے کی آزادی ، معلومات کی فراہمی، جلسے جلوسوں کے انعقاد اورنقل وحرکت اورمذہبی آزادی پر پابندیاں بدستور جای ہیں۔بیان میں عالمی برادری پر زوردیا گیا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے ابھی تک 80 لاکھ کشمیریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے،انہیں آئینی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ بھارت نے رائے شماری کے بارے میں کشمیریوں کے ساتھ کیا گیا وعدہ توڑ دیا ہے اوران کے حق خودارادیت کو سلب کرلیا گیا ہے ۔

بیان میں کہاگیا کہ بحیثیت عورت، خواتین کے حقوق کی علمبردار، امن ، جمہوریت اور شہری حقوق کے کارکن ،وکلاء ، ماہرین تعلیم، طالبات، صحافی ، فنکارہ اورمصنفہ ہم اپنی آواز بلند کررہی ہیں اور کشمیری خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہیں اورا نہیں سلام پیش کرتی ہیں۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میںجنوبی ایشیاسے امریکہ ، ایران سے انڈونیشیا، افغانستان سے ارجنٹائنا، یورپ سے میکسکو، اسرائیل ، فلسطین، یوگنڈا ، نائیجیریا اور جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے تقریباً 30 ممالک کی خواتین شامل ہیں۔