مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 129روز بھی بھارتی محاصرے کے باعث نظام زندگی مفلوج

کشمیر میں میڈیا وینٹی لیٹر پر پڑے مریض کی طرح ہے،انورادھابھسین

بدھ 11 دسمبر 2019 21:24

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 129ویں روز بھی جاری رہنے والے بھارتی فوجی محاصرے کی وجہ سے وادی کشمیر میں صورتحال جوں کی توں رہی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر اور جموں خطے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںنافذ ہیں جبکہ انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ کشمیریوں نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے کہ کشمیر میں ایس ایم ایس سروس جزوی طو رپر بحال کر دی گئی ہے۔

لوگوںکا کہنا ہے کہ درحقیقت موبائل فون کمپنیوں کی طرف سے آنے والے پیغامات کی ترسیل بحال کر دی گئی ہے جبکہ صارفین ایک دوسرے کو نہ توکوئی پیغام بھیج سکتے اور نہ ہی وصول کر سکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کو محاصروں اورتلاشی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کے خلاف استعمال کیلئے امریکہ ساختہ سوئر سگ نام کی نئی رائفلیں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔

(جاری ہے)

جموںوکشمیر سوشل پیس فورم کے چیئرمین ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے جموںمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرانے کیلئے کردار ادا کریں۔ممتاز کشمیری صحافی اور کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر تھرس سور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں میڈیا وینٹی لیٹر پرپڑے مریض کی طرح اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز سمیت ذرائع ابلاغ کی بندش کے باعث میڈیا سے وابستہ افراد کو بے انتہا مشکلات کا سامنا ہے۔دنیا بھر کی500سے زائد خواتین ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی محاصرے کے خلاف ایک مشترکہ مذمتی بیان پردستخط کئے ہیں۔دستخط کرنے والوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بہت سے لوگوں کو کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے جبکہ بچوں سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی لاپتہ ہے۔

ممبئی میں کم از کم 25غیر سرکاری تنظیموں اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جنیوا میں’’ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال‘‘ کے زیرعنوان کانفرنس کے دوران کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے پروگرام ’’2020کمیشن کشمیر‘‘ کاآغاز کردیاگیا۔کانفرنس کی نظامت کے فرائض پروفیسر زیاس ڈی ایلفریڈ نے انجام دیے اور اسے دیگر لوگوں کے علاوہ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے بھی خطاب کیا۔

نیورک سے شائع ہونے والے جریدے بلوم برگ میں پنکج مشرا نے اپنے ایک مضمون میں کشمیر کے بارے میں ایک تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ بھارت پر جنونی ہندونظریات کے حامل لوگ حکمرانی کررہے ہیں اور کشمیر میں کئی دہائیوں سے تشدداور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکا ہے۔