نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی کا روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا دفاع

بدھ 11 دسمبر 2019 22:57

نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی کا روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا دفاع
دی ہیگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2019ء) نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے حیران کن طور پر عالمی عدالت انصاف میں میانمار کی سربراہ کی حیثیت سے اپنے ملک میں ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا دفاع کیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک چھوٹے افریقی ملک گیمبیا کی جانب سے 11 نومبر کو عالمی عدالت انصاف میں میانمار کیخلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کی عصمت دری پر تحقیقات کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

دوسری سماعت کے موقع پر میانمار کی سربراہ آنگ سانگ سوچی پیش ہوئیں۔حیران کن طور پر امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے اپنے ملک کے فوجی جنرلز اور شدت پسند بدھوں کی حمایت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، بچوں کے قتل، خواتین کی عصمت دری اور املاک کو نذر آتش کرنے کے سفاکانہ اور غیرانسانی عمل کا دفاع کیا۔

(جاری ہے)

آنگ سانگ سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا نسل کشی کو مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں ہونے والے فسادات ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔

کیا ایسے ملک میں نسل کشی کا تصور کیا جا سکتا ہے جہاں غیر قانونی عمل پر فوج کے ا?فیسرز اور اہلکاروں سے نہ صرف تفتیش کی جاتی ہے بلکہ انہیں کڑی سزائیں بھی دی گئیں۔میانمار کی سربراہ نے مزید کہا کہ رخائن کا معاملہ پیچیدہ ہے جہاں روہنگیا اقلیت کو کچھ مشکلات کا سامنا بھی ہے انہیں 2017 میں ہونے والے فسادات کے نتیجے میں لاکھوں افراد کے بنگلا دیش میں پناہ لینے کا علم ہے اور ان کی حالت زار پر افسوس بھی ہے۔

آنگ سانگ سوچی نے کہا کہ رخائن میں بدامنی اور دہشت گردی میں ملوث اراکان روہنگیا سلویشن ا?رمی کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ یہ لوگ حکومت کو متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے۔ تاہم اپنی گفتگو میں ا?نگ سانگ سوچی نے اقوام متحدہ کی غیر جانبدار رپورٹ کا تذکرہ نہیں جس میں نسل کشی کے شواہد پیش کیے گئے تھے۔