جی پی ایس عالمی بنکنگ، ڈیلیوری و یوٹیلیٹی سروسز و دیگر خدمات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے،

پاکستان کو سپیس ٹیکنالوجی میں مزید آگے بڑھنا ہو گا تاکہ آنے والے دنوں میں اپنے دفاع کو مزید مضبوط اور محفوظ بنایا جا سکے پاک فضائیہ کے سابق سربراہ و صدر سنٹر فار ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ایئر مارشل(ر) کلیم سعادت کا سائبر اسپیس ٹیکنالوجی اور درپیش سکیورٹی چیلنجز کے حوالے سے سیمینار سے خطاب

بدھ 11 دسمبر 2019 23:37

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2019ء) پاک فضائیہ کے سابق سربراہ و صدر سنٹر فار ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ایئر مارشل(ر) کلیم سعادت نے کہا ہے کہ مریخ پر جانے کے حوالے سے تحقیقاتی پروگرام دنیا بھر میں جاری ہیں، دنیا بھر کے نیوز چینلز سیٹلائٹ ڈیٹا اور بیس کے بغیر کام نہیں کر سکتے، ہمارے 4 ہزار سیٹلائٹ نہ صرف اہم اثاثہ ہیں بلکہ تنازعہ کی صورت ممکنہ خطرے سے دوچار ہیں، جی پی ایس عالمی بنکنگ، ڈیلیوری و یوٹیلیٹی سروسز و دیگر خدمات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کو سپیس ٹیکنالوجی میں مزید آگے بڑھنا ہو گا تاکہ آنے والے دنوں میں اپنے دفاع کو مزید مضبوط اور محفوظ بنایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (سی اے ایس ایس) کے زیر انتظام سائبر اسپیس ٹیکنالوجی اور درپیش سکیورٹی چیلنجز کے حوالے سے اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 13 ارب ڈالر ایک امریکی خلائی فوج کی تیاری کے لیے مختص کیے ہیں ، یہ فوج کسی بھی خلائی خطرے کا مقابلہ کرے گی، امریکہ اور روسی فیڈریشن کی خلائی بالا دستی کو دیگر طاقتوں نے چیلنج کیا ہے، خلائی دوڑ میں فرانس، چین، ایران، بھارت اور جنوبی کوریا سمیت دیگر ممالک شامل ہو چکے ہیں، خلائی ٹیکنالوجی کے فوجی اور ساتھ ساتھ سویلین استعمال نے اس کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب دفاعی خلائی ٹیکنالوجی اور اس کے سویلین استعمال میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے، اب فوجی آپریشنز کی کامیابی کا دارومدار کمپیوٹر و اسپیس وار فئیر پر ہے، سائبر وار فئیر مہنگی اور بمشکل تعین کیے جانے والی ہے۔ اس موقع پر چیئرمین ایس پی پی سی ڈاکٹر معید یوسف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی ملک اسپیس ٹیکنالوجی اور وار فئیر سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا، اس معاملے میں بھی امیر اور غریب ممالک کا فرق اثرانداز ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے کوئی بھی ممکنہ تباہی انسانیت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، تزاویراتی منصوبہ بندی سیل کے قیام سے تمام نتائج وزیر اعظم اور دیگر شراکت داروں کو پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے مستقبل میں کیا کرنا ہے اگر اس پر نہ سوچا تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گی.سابق سفیر ضمیر اکرم نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے صورت ہاکستان کو کم لاگت والے سمارٹ جواب کے لیے تیار رہنا ہو گا، چین کے ساتھ اسپیس اور سائبر کے شعبوں مین تعاون کا فروغ تزویراتی اہمیت کا حامل ثابت ہو گا۔

اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ پاکستان کو بھی اسپیس ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہو گا تاکہ آنیوالے دنوں میں اپنے دفاع کو مضبوط اور محفوظ بنایا جا سکے۔ مقررین کا کہنا تھاکہ ماضی میں سٹار وار کے بعد موجودہ حالات میں بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان کے لئے اسپیس ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک اسپیس ٹیکنالوجی اور سیکورٹی کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے لیکن اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان دنیا کے ساتھ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھے۔ شرکاء نے کہا کہ پاکستان کو ہمسایہ ممالک کے اس حوالے سے بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کے مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہو گا۔ سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے زیر انتظام سائبر اسپیس ٹیکنالوجی اور درپیش سیکورٹی چینجلز کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں ملکی وغیر ملکی دفاعی ماہرین، سول سوسائٹی کے نمائندگان، صحافیوں، مختلف یونیورسٹیوں کے سربراہان اور ایرو سپیس کے شعبہ سے منسلک افراد نے شرکت کی۔