12-19 اسلامی تعاون تنظیم اور وفاقی حکومت کے تعاون سے کشمیر کی تاریخ و ثقافت اور اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا کشمیر انیشیٹیو سوسائٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 12 دسمبر 2019 17:02

12-19 اسلامی تعاون تنظیم اور وفاقی حکومت کے تعاون سے کشمیر کی تاریخ و ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2019ء) ۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ریاست کی حکومت اسلامی تعاون تنظیم اور وفاقی حکومت کے تعاون سے کشمیر کی تاریخ و ثقافت اور اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے لئے کام کر رہی ہے، آزاد جموں و کشمیرکو اپنے قدرتی حسن، معتدل موسم اور روایتی مہمان نوازی کی وجہ سے سیاحوں کی جنت بنایا جا سکتا ہے جس کے لئے بتدریج ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں، ناکافی سہولتوں کے باوجود ہر سال 15 لاکھ سے زیادہ سیاح آزاد کشمیر کا رخ کرتے ہیں جو ہمارے لئے نہایت حوصلہ افزاء بات ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف لاہور کی زیر نگرانی قائم ہونے والی کشمیر انیشیٹیو سوسائٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر یونیورسٹی آف لاہور کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین اویس رؤف، یونیورسٹی کے ریکٹر مجاہد کامران، کشمیر انیشیٹیو سوسائٹی کے صدر منیر ظہور اور مس سحرش قمر بھی موجود تھیں۔ صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کشمیر انیشیٹیو سو سائٹی کے قیام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ پلیٹ فارم مستقبل میں پاکستان کے طلباء کے لئے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نکتہ ارتکاز بنے گا کیونکہ اس کے مقاصد اور پروگرام بہت واضح ہیں۔

جموں و کشمیر کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ سمجھنا درست نہیں ہے کہ کشمیری گزشتہ 72 سال سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے یہ جدوجہد دو صدیوں پر محیط ہے۔ 1947ء سے لے کر اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیریوں نے بھارت کے ساتھ یا خود مختار رہنے کے آپشن کے باوجود پاکستان کے ساتھ ملنے کی تمنا میں پانچ لاکھ سے زیادہ جانوں کی قربانی دی، ہمارا یہ عزم ہے کہ یہ جدوجہد جاری ر ہے گی اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس جدوجہد کو ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر اور پاکستان دونوں ایک دوسرے کے بغیر نا مکمل ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پورے مقبوضہ علاقے کے عوام کرفیو اور بھارتی فوج کے جبر کی وجہ سے خوراک، ادویات، پانی اور دوسری ضروریات زندگی سے محروم ہیں، 13 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو گرفتار کر کے اٴْنہیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا تفصیلی ذکر نیشنل فیڈریشن آف انڈین وویمن نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے اور گرفتار نوجوانوں کے بارے میں اٴْن کے خاندانوں کو کوئی معلومات نہیں کہ اٴْنہیں کہاں رکھا گیا ہے۔

اٴْنہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کے دن ایک غیر قانونی قدم اٴْٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر چڑھائی کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے اپنی کالونی میں بدل دیا۔ عوام کی مرضی اور منشاء کے بغیر اٴْٹھایا گیا بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی رو سے ایک جرم ہے۔ اٴْنہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم و جبر، لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ اور بھارتی حکمرانوں کی طرف سے آزاد کشمیر اور پاکستان پر حملہ کی دھمکیاں پاکستان کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں اور اگر یہ جنگ ہوئی تو یہ جوہری جنگ ہو گئی جو اربوں انسانوں کی ہلاکت پر منتج ہو گی اور دنیا کی معیشت اور ماحول کیلئے تباہ کن ہو گی۔

ہندوتوا کے نظریہ کو جنوبی ایشیا کے تمام مسلمانوں کے وجود کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس خطرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے نوجوانوں کو تیاری کرنا ہو گی۔ صدر آزاد کشمیر نے نوجوان طلبہ پر زور دیا کہ سوشل میڈیا اور دوسرے ابلاغی ذرائع کو استعمال کر کے مسئلہ کشمیر اور بھارتی حکمرانوں کے عزائم کے بارے میں بڑے پیمانے پر آگاہی مہم شروع کریں اور یہ خیال اپنے ذہنوں سے نکال دیں کہ وہ انفرادی حیثیت میں کچھ نہیں کر سکتے۔

اٴْنہوں نے نوجوانوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی کا علم حاصل کریں تاکہ پاکستان کو جلد ایک معاشی اور اقتصادی قوت بنایا جا سکے اور اسے بیرونی خطرات سے محفوظ بنایا جا سکے۔ اٴْنہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا کوئی شارٹ کٹ راستہ نہیں اس کے لئے طویل جدوجہد کرنا ہو گی کیونکہ موجودہ عالمی نظام اخلاقی اٴْصولوں یا اد ر شوں کے بجائے مادی مفادات کے تحت کام کر رہا ہے جس کو تبدیل کرنے کی ذمہ داری نوجوان نسل کے کندھوں پر ہے۔

قبل ازیں اپنے خطاب میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی رکن سحرش قمر نے کشمیر انیشیٹیو سو سائٹی کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر کی جامعات اور کالجز کے طلبہ کو اس پلیٹ فارم پر متحد ہو کر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچانا چاہئے۔