گرفتار وکلاء کو بلاتاخیر ررہا کیا جائے ورنہ احتجاج پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا

وکلاء تنظیموں کاپی آئی سی معاملے پر لاہورہائیکورٹ سے جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ، پولیس کے کردار پر تحفظات ہیں، شر پسندی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی، تمام بارز کے عہدیداروں پر مشتمل ایکشن کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جسے ہر طرح کے فیصلے کا اختیار دیدیا گیا

جمعرات 12 دسمبر 2019 20:09

گرفتار وکلاء کو بلاتاخیر ررہا کیا جائے ورنہ احتجاج پورے ملک کو اپنی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2019ء) وکلاء تنظیموں نے پی آئی سی میں پیش آنے والا واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار اورلاہورہائیکورٹ سے جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کرتے کرتے ہوئے کہا کہ سارے معاملے میں پولیس کے کردار پر تحفظات ہیں،شر پسندی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی، اس سلسلہ میں تمام بارز کے عہدیداروں پر مشتمل ایکشن کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جسے ہر طرح کے فیصلے کا اختیار دیدیا گیا ۔

لاہورہائیکورٹ بار کے صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ الرحمان چوہدری کی زیر صدارت پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن اور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محمد احسن بھون ، اعظم نذیر تارڑ ، عابد ساقی ، طاہر نصر اللہ وڑائچ ، شمیم الرحمن ملک ، شاہ نواز اسماعیل ، چوہدری غلام سرور نہنگ سمیت دیگر عہدیداران اوروکلاء شریک ہوئے ۔

اجلاس میں محمد احسن بھون نے کہا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور تمام وکلاء برادری نہ صرف اس پر رنجیدہ ہے بلکہ اس میں شر پسندی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ واقعہ میں فائرنگ کرنے والے اور پولیس وین کو آگ لگانے والے چند ایک وکلاء اگر وہ بار ممبرز ہیں ان کے خلاف انضباطی کاروائی ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے کہا اس افسوسناک وقوعہ کا واحد محرک ڈاکٹرعرفان نامی ینگ ڈاکٹرز کا لیڈر ہے جس نے وکلاء برادری کے بارے میں انتہائی اشتعال انگیز نفرت بھری اور تضحیک آمیز تقریر کر کے نہ صرف پی آئی سی لان میں موجود شرکاسے داد لی بلکہ اسے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیا ۔ جس نے جلتی پر تیل کا کام کیا ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وکلاکا جلوس مال روڈ اور جیل روڈ تک مارچ کر کے پی آئی سی گیا مگر کسی جگہ پر پولیس نے اسے روکنے کی کوشش نہ کی بلکہپی آئی سیپہنچنے پر جب دونوں فریقین نے خشت باری شروع کر دی تب بھی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

اس اندوہناک واقعہ کے حوالہ سے ہم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس سازش کے اصل محرکات سامنے آ سکیں۔انہوں نے نوجوان وکلاکو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے ہمیں ہر لمحہ اس پیشہ سے وابستہ عزت اور تکریم کی حفاظت کرنا چاہیے۔ وکلااور ڈاکٹرز کسی بھی معاشرہ کے مہذب ترین پیشے ہیں اور ان کے درمیان اس طرح کا واقعہ قابل افسوس ہے۔

اس کے بعد باہمی مشاورت سے طے کیا گیا کہ وکلابرادری جذبات میں آ کر کوئی سخت اقدام اٹھانے کی بجائے قانونی طریقہ کار اپنائے گی۔ یہ طے کیا گیا کہ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اپنے ادارہ کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں جس میںعدالت کے سامنے اصل حقائق پیش کیے جائیں اور دو جھوٹی اور دروغ گوئی پر مبنی ایف آئی آرزکی بنیاد پر جن وکلاء کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنا کر لاہور کے مختلف تھانوں میں محبوس کر دیا گیا ان کی رہائی اور طبی معائنہ کے احکامات لیے جائیں اور بدنیتی پر مبنی پر ان ایف آئی آرزکو ختم کروایا جائے۔

اجلاس میں لاہور پولیس کے پر تشدد رویہ کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا وکلاپر قائم جھوٹے مقدمات فی الفور ختم کیے جائیں۔اجلاس میں اس سلسلہ میںایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل ، پنجاب بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے منتخب عہدیداران پر مشتمل ہے۔ اجلاس نے ایکشن کمیٹی کو مکمل اختیارات دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اس واقعہ کی بابت ہر قسم کی معاملات ایکشن کمیٹی طے کرے گی۔محمد احسن بھون نے مطالبہ کیا کہ گرفتار وکلاء کو بلاتاخیر ررہا کیا جائے ورنہ یہ احتجاج بڑھ بھی سکتا ہے جو پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا ۔