بابری مسجد کیس فیصلہ،بھارتی سپریم کورٹ نے تمام نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

نظرثانی اپیلیں دائر کرنے والے کیس میں براہ راست فریق نہیںلہٰذا یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ، بھارتی عدالت

جمعرات 12 دسمبر 2019 23:40

بابری مسجد کیس فیصلہ،بھارتی سپریم کورٹ نے تمام نظرثانی درخواستیں مسترد ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2019ء) بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں تمام 18 درخواستیں مسترد کر دیں۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی چیف جسٹس ایس اے بودے کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چیمبر میں درخواستوں پر سماعت کی۔بینچ کے دیگر ججز میں سًنجیو کھنا، ڈی وائی چندراچود، اًشوک بھوشًن اور مسلمان جج ایس عبدالنذیر شامل تھے۔

نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ کے چار ججز وہی تھے جو کیس کا فیصلہ سنانے بینچ کا بھی حصہ تھے، تاہم سابق بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی جگہ سنجیو کھنا کو بینچ کا حصہ بنایا گیا تھا۔عدالت نے دائر درخواستوں میں سے کئی یہ کہہ کر مسترد کیں کہ نظرثانی اپیلیں دائر کرنے والے کیس میں براہ راست فریق نہیںلہٰذا یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کرنے والوں میں جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے حمایت یافتہ درخواست گزار بھی شامل تھے۔درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ کیس کے فیصلے نے دہائیوں سے اٹھائے جانے والے ہندو جماعتوں کے غیر قانونی اقدامات کو دوام بخشا ہے، جن میں 1992 میں بابری مسجد کو شہید کرنے کا اقدام بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو 1992 میں شہید کی گئی تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ اراضی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ایک ہزار 45 صفحات پر مشتمل مذکورہ فیصلہ اس وقت کے بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

فیصلے کے ابتدائی حصے میں عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد کے مقام پر نرموہی اکھاڑے اور شیعہ وقف بورڈ کا دعویٰ مسترد کردیا۔اہم ترین اور 27 سال سے جای کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ آثارِ قدیمہ کے جائزے سے یہ بات سامنے ا?ئی کہ بابری مسجد کے نیچے بھی تعمیرات موجود تھیں جو اسلام سے تعلق نہیں رکھتی تھیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ اس بات کے اطمینان بخش شواہد موجود ہیں کہ بابری مسجد کسی خالی زمین پر تعمیر نہیں کی گئی تھی۔فیصلے کے بعد مسلم تنظیموں اور افراد کی جانب سے بھارتی عدالت عظمٰی میں نظرثانی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔