نوجوان وکلاء پھولوں کے گلدستے لے کر پی آئی سی جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ

احتجاجی وکلاء کی لاہور ہائیکورٹ کے جج سے عدالتی امور بند کرنے کی استدعا،عدالت اپنا کام کرے گی یہ میری ذمہ داری میں شامل ہے۔ وکلاء ڈاکٹروں سے گلے مل کر معاملہ ختم کریں۔ جسٹس مظاہر علی کا جواب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 13 دسمبر 2019 11:07

نوجوان وکلاء پھولوں کے گلدستے لے کر پی آئی سی جائیں۔ لاہور ہائیکورٹ
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 دسمبر 2019ء) لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے وکلاء سے کہا ہے کہ ڈاکٹروں سے گلے مل کر معاملہ ختم کریں۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی عدالت میں گئے اور ان سے عدالتی امور بند کرنے کی استدعا کی۔اس پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اُن سے کہا کہ عدالت اپنا کام کرے گی یہ میری ذمہ داری میں شامل ہے۔

عدالت نے احتجاجی وکلاء کو مشورہ دیا کہ سینئیر اور نوجوان وکلاء پھولوں کے گلدستے لے کر پی آئی سی جائیں۔وکلاء ڈاکٹروں سے گلے مل کر معاملہ ختم کریں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کوئی وکیل کیسز کی پیروی کے لیے عدالت پیش نہیں ہونا چاہتا تھا تو اس کی اپنی مرضی ہے لیکن مقدمات عدم پیروی پر خارج نہیں کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے بعد وکلاء نے جمعرات کو مکمل ہڑتال کی تھی اور اسے وکلاء ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا نام دیا۔

پنجاب بار کونسل کی کال پر وکلاء نے لاہور ہائی کورٹ‘ سیشن کورٹس‘ سول کورٹس اور دوسری ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلاء کی ہڑتال اور عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی پیروی بُری طرح متاثر ہوئی اور سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے وکلاء کے خلاف ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وکلاء نے ڈاکٹرز سے بدلا لینے اور ان کو سبق سکھانے کیلئے دل کے سب سے بڑے ہسپتال کا انتخاب کیا۔

دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں اس واقعے کی مذمت اور حکومتی کریک ڈاؤں کے خلاف تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی صدارت لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حفیظ الرحمان چوہدری نے کی۔ اجلاس میں وکلاء کی گرفتاری کی مذمت اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سینئر وکلاء پر مشتمل ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔ مشترکہ ایکشن کمیٹی نے وکلاء پر تشدد‘ گرفتاریوں اور ان کے گھروں پر چھاپوں کے خلاف (آج) 13 دسمبر کو ہڑتال کی کال دی تھی۔