مولانا شبیر احمد عثمانیؒ اور حسین شہید سہروردی کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے مقررین کا خطاب

جمعہ 13 دسمبر 2019 23:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2019ء) مولانا شبیر احمد عثمانیؒ دوقومی نظریہ کے بہت بڑے داعی تھے، آپ کا شمار تحریک پاکستان کے ممتاز اکابرین میں ہوتا ہے ، آپ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا،حسین شہید سہروردی نے بھی مسلمانان برصغیر کے مفادات اور حقوق کی خاطربھرپور کام کیا، ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کی 70ویں اور حسین شہید سہروردی کی 56ویں برسی کے سلسلے میں نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سید نصیر الدین نے کہاکہ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے اپنی ساری زندگی دین اسلام اور ملک و قوم کی خدمت کیلئے وقف کیے رکھی، آپ نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی‘ پھر حضرت مولانا محمود الحسن (اسیر مالٹا) کی شاگردی اختیار کی، 1928ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے، تحریکِ پاکستان کے دنوں میں مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا،قیامِ پاکستان کے بعد پرچم کشائی کا موقع آیا تو قائداعظمؒ نے خود پرچم کشائی کی بجائے مغربی پاکستان میں علامہ شبیر احمد عثمانی اور مشرقی پاکستان میں مولانا ظفر احمد عثمانی کو پرچم کشائی کا شرف بخشا،آپ اپنے دور کے مفسرِ اعظم ہی نہ تھے‘ بلکہ ایک اعلیٰ متکلم بھی تھے ، علم الکلام میں بھی انہیں دسترس حاصل تھی،13 دسمبر 1949ء کو 11 بج کر 4 منٹ پر بغداد الجدید (بہاولپور) میں دل کا دورہ پڑا اور خالقِ حقیقی سے جا ملے، آپ کو کراچی میں دفن کیا گیا، مسز صائمہ امجد نے کہا کہ سید حسین شہید سہروردی پاکستان میں حزب اختلاف کے بانی تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کلکتہ کالج میں تعلیم حاصل کی، پھر اعلیٰ تعلیم کیلئے آکسفورڈ چلے گئے، ہندوستان واپس آکر وکالت شروع کی ، سیاست میں عملی حصہ لیا اورکلکتہ کے ڈپٹی میئر منتخب ہوئے، 1921ء میںآپ صرف اٹھائیس سال کی عمر میں بنگال لیجیسلیٹو کونسل کے ممبر بن گئے، 1937ء میں حسین شہید سہروردی مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور اسی سال مسلم لیگ کے ٹکٹ پر اسمبلی کی نشست حاصل کی، 1946ء کے انتخابات میں حسین شہید سہروردی نے مسلم لیگ کی انتخابی مہم کو بڑی عمدگی سے منظم کیا اور مسلم لیگ نے دو سو پچاس میں سے ایک سو سترہ نشستیںحاصل کیں ، اس موقع پر حسین شہید سہروردی نے آزاد ارکان کے ساتھ مل کر بنگال میں وزارت قائم کی اور وہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، 20دسمبر 1954ء کو وزیر قانون بنے، 12دسمبر 1956ء کو ری پبلکن پارٹی کے تعاون سے مرکز میں وزارت بنائی اور خود وزیراعظم بنے، گیارہ ماہ بعد دونوں پارٹیوں میں پھوٹ پڑ جانے سے بحران پیدا ہوا تو مستعفی ہوگئے، 5دسمبر 1963ء کو بیروت کے ایک ہوٹل میں آپ کاانتقال ہوا اور ڈھاکہ میں دفن ہوئے۔