سانحہ اے پی ایس کو کبھی نہیں بھول سکتے. آرمی چیف

بطور قوم ہم نے دہشت گردی کو شکست دی.جنرل قمر باجوہ کا پغام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 دسمبر 2019 11:26

سانحہ اے پی ایس کو کبھی نہیں بھول سکتے. آرمی چیف
روالپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 دسمبر ۔2019ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کو ہم کبھی نہیں بھول سکتے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طویل سفر طے کیا ہے، بطور قوم ہم نے دہشت گردی کو شکست دی. سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے 5 برس گزرنے پر پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا، حملے میں ملوث 5 دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے، دہشت گردی کو ناکام بنانے کیلئے بطور قوم ہم نے طویل جدوجہد کی.

(جاری ہے)

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان میں دیرپا امن اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا، سانحہ اے پی ایس کے شہدءا اور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہیں. یاد رہے کہ 16دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں طلبائ، اساتذہ اور عملے کے ارکان سمیت 150 افراد شہید ہوئے تھے. 2014 میں دہشت گردوں کی علم کے چراغ بجھانے کی کوشش ناکام ہوئی اور ڈیڑھ سو کے قریب طلبا اور اساتذہ نے جانوں کے نذرانے پیش کرکے قوم کو متحد کیا.

سفاک حملہ آوروں نے سکول پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 کے قریب طلبہ اور اساتذہ کو شہید کیا تھا‘اس سانحے نے پوری قوم کو دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے متحد کیا اور سیکورٹی اداروں نے کامیاب کارروائیاں کرکے وطن کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی. پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر 2014 وہ بدقسمت دن تھاجس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا، یہ وہ دن تھا جس کا سورج حسین تمناﺅں اور دلفریب ارمانوں کے ساتھ طلوع ہوا، مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا.

صبح دس سے ساڑھے دس بجے کے درمیان7 دہشت گرد اسکول کے قریب پہنچے اور اپنی گاڑی کو نذر آتش کیا اس کے بعد سیڑھی لگا کر سکول کے عقبی حصہ میں داخل ہوئے اور معصوم طالب علموں اور بےگناہ اساتذہ پر اندھادھند فائرنگ کی. سفاک دہشت گرد ایف سی کی وردیاں پہن کر سکول میں داخل ہوئے، انسانیت سے سارے ناطے توڑ کر درندگی کو گلے لگانے والوں نے سکول کے مرکزی ہال اور کلاس رومز میں گھس کر ان کلیوں کو بے دردی سے مسل ڈالا جو ابھی کِھل بھی نہ پائی تھیں‘واقعے میں سکول کی پرنسپل طاہرہ قاضی بھی دیگر کئی اساتذہ کے ساتھ شہید ہوئیں اور ہمیشہ کیلئے امر ہوگئیں حملے میں 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا تھا.

اے پی ایس پر لگے زخم نے حکومت وقت کو نیشنل ایکشن پلان ترتیب دینے اور کاﺅنٹر ٹیررازم اتھارٹی کو از سر نو فعال کرنے جیسے اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا. انہی اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا، بلاشبہ اے پی ایس کے 132 بچوں سمیت 150 فرزندان وطن نے اپنے لہو سے وہ شمع روشن کی جس کی لو آج بھی تازہ و غیر متزلزل ہے.