تجارتی معاہدے کا مقصد ٹیکسیشن کوایک پیرائے پر لانا،

چین نے 200 ارب ڈالر کی مصنوعات و خدمات حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے، امریکہ

پیر 16 دسمبر 2019 11:52

تجارتی معاہدے کا مقصد ٹیکسیشن کوایک پیرائے پر لانا،
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2019ء) امریکہ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ غیر معمولی ہے تاہم یہ دنیا کی دوبڑی معیشتوں کے درمیان موجود تمام مسائل کو حل نہیں کرسکتا،یہ معاہدہ پہلا مرحلہ ہے جس کا مقصد ٹیکسیشن کے دو مختلف نظاموں کو دونوں ملکوں کے مفاد میں ایک پیرائے پر لانا ہے،چین نے کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ آئندہ دوسال کے دوران کم ازکم 200 ارب ڈالر کی امریکی صنعتی، زرعی، توانائی سے متعلقہ مصنوعات اور خدمات حاصل کرے گا۔

ان خیالات کا امریکہ نے نمائندہ خصوصی برائے تجارت رابرٹ لٹزر نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کیا۔انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف زرعی اور دیگر مصنوعات کی خریداری تک محدود نہیں ، یہ معاہدہ صرف پہلا مرحلہ ہے جس کا مقصد ٹیکسیشن کے دو مختلف نظاموں کو دونوں ملکوں کے مفاد میں ایک پیرائے پر لانا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ جزوی معاہدہ املاک دانش کے تحفظ، ٹیکنالوجی، کرنسی اور مالیاتی خدمات کے تناظر میں کیا گیاہے ۔

رابرٹ لٹزر کا کہنا تھا کہ چین نے کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ آئندہ دوسال کے دوران کم ازکم 200 ارب ڈالر کی امریکی صنعتی، زرعی، توانائی سے متعلقہ مصنوعات اور خدمات حاصل کرے گا۔آئندہ سال چین کو امریکی مصنوعات کی برآمد کا حجم دگنا اور اس سے اگلے سال تین گنا ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت چین 50 ارب ڈالر کی اضافی امریکی زرعی مصنوعات کی خریداری کرے گا، تاہم اس معاہدے پر ابھی کام جاری ہے جس پر دستخطوں کی حتمی تاریخ تو نہیں دے سکتے مگر یہ جنوری کے اوائل میں متوقع ہے۔یاد رہ کہ چین کے ساتھ تجارتی کشیدگی سے قبل 2017 ء کے دوران امریکہ نے اسے 120 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کی تھیں۔