قانون سازی نہ ہونے پرآرمی چیف کو ریٹائرڈ ہونا پڑے گا، چیف جسٹس

اگر6 ماہ تک پارلیمنٹ میں قانون نہ بن سکا تو صدر نیا آرمی چیف مقرر کریں گے، پارلیمنٹ کی آرمی چیف کےعہدے سے متعلق قانون سازی غلطیوں کی تصحیح میں مددگارہوگی۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 16 دسمبر 2019 17:01

قانون سازی نہ ہونے پرآرمی چیف کو ریٹائرڈ ہونا پڑے گا، چیف جسٹس
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 دسمبر 2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ قانون سازی نہ ہونے پرآرمی چیف کو ریٹائرڈ ہونا پڑے گا، پارلیمنٹ کی آرمی چیف کےعہدے سے متعلق قانون سازی غلطیوں کی تصحیح میں مددگارہوگی، معاملہ قانون سازوں کے بنائے گئے قانون کے تحت ریگولیٹ کیا جانا چاہیے، ایسی توسیع دینے کیلئے مستقل یا مسلسل ادارہ جاتی پریکٹس بھی نہیں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پرمشتمل ہے۔ تحریری فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نےتحریرکیا ہے۔ ہمارے سامنے مقدمہ تھا کہ کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

آرمی چیف کی تقرری، ریٹائرمنٹ اورتوسیع کی تاریخ موجود ہے۔

قانون کے تحت جنرل کے رینک کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر یا مدت ملازمت نہیں دی گئی۔ پہلی باریہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں آیا۔ سماعت کے پہلے روز درخواست گزارعدالت میں پیش نہیں ہوا۔درخواست گزار اگلی سماعت میں عدالت میں حاضرہوا۔ ہماری حکومت قوانین کی ہے یا افراد کی؟ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع دی گئی۔ آرمی چیف کاعہدہ لامحدوداختیار اورحیثیت کا حامل ہوتا ہے۔

اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ قانون سازی نہ ہونے پرآرمی چیف کو ریٹائرڈ ہونا پڑے گا، پارلیمنٹ کی آرمی چیف کےعہدے سے متعلق قانون سازی غلطیوں کی تصحیح میں مددگارہوگی، معاملہ قانون سازوں کے بنائے گئے قانون کے تحت ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔ آرمی چیف کے عہدے کا اہم پہلو کسی قانون کے دائرے میں نہ آنا آئین کی بنیادی روح کے منافی ہے۔