آرمی چیف مدت ملازمت کیس میں چیف جسٹس کا اضافی نوٹ

آرمی چیف کا عہدہ کسی بھی عہدے سے زیادہ طاقتور ہے "آپ جتنے بھی بلند ہوں قانون آپ سے بالا ہوتا ہے"۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا نوٹ میں برطانیہ کے سابق چیف جسٹس سر ایڈورڈ کوک کے قول کا حوالہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 16 دسمبر 2019 17:06

آرمی چیف مدت ملازمت کیس میں چیف جسٹس  کا اضافی نوٹ
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 دسمبر 2019ء) سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پر مشتمل ہے۔تحریری فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک صفحے کا اضافی نوٹ تحریر کیا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ ساتھی جج منصور علی شاہ کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں۔

مخصوص تاریخ کے تناظر میں آرمی چیف کا عہدہ کسی بھی عہدے سے زیادہ طاقتور ہے۔آرمی چیف کا عہدہ لا محدو اختیار اور حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔غیر متعین صوبوادید خطرناک ہوتی ہے۔آرمی چیف کے عہدے میں توسیع ، د وبارہ تقرری کی شرائط و ضوابط کا کسی قانون میں ذکر نہ ہونا تعجب انگیز تھا۔

(جاری ہے)

آئین کے تحت صدر کے مسلح افواج سے معتلق اختیارات قانون سے مشروط ہیں۔

ایسا قانون نہ ہونے سے جنرل کی مدت ملازمت پر غیر یقینی دور کرنے کے لیے ایسی پریکٹس کی جا سکتی۔پارلیمنٹ کی آرمی چیف کے عہدے سے متعلق قانون سازی غلطیوں کی تصحیح میں مدد گار ہو گی۔ایسی توسیع کے لیے مستقبل یا مسلسل ادارہ جاری پریکٹس بھی نہیں ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے نوٹ میں برطانیہ کے سابق چیف جسٹس سر ایڈورڈ کوک کا قول نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آپ جتنے بھی بلند ہوں قانون آپ سے بالا ہوتا ہے"۔

جب کہ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی تنخواہ اور مراعات کا تعین صدر مملکت آرٹیکل 243کے تحت کرتا ہے۔ منتخب نمائندے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کریں۔معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے۔یہ یاد رکھیں کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو قوم ترقی کرے گی۔کیس کا بنیادی سوال قانون کی بالادستی کا تھا۔منتخب نمائندے اس حوالے سے قانون سازی کریں، قانون کی عدم موجودگی میں راویت کو غیر یقینی دور کرنے کے لیے لاگو کیا جا سکتا ہے۔

آئین کے تناظر میں پارلیمان قانون سازی کے ذریعے معاملہ حل کریں۔ ہماری حکومت قوانین کی ہے یا افراد کی۔ ہمارے سامنے مقدمہ تھا کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کی جا سکتی ہے۔آرمی چیف کی تقرری، ریٹائرمنٹ اور توسیع کی تاریخ موجود ہے۔پہلی بار یہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں آیا۔سماعت کے پہلے روز درخواست گزار عداالت میں پیش نہیں ہوا۔آرمی چیف کی مدر ملازمت میں تین سال کی توسیع دی گئی۔