Live Updates

قومی سلامتی، معاشی پالیسی کے میدان میں بدانتظامی سے تباہی مچادی گئی،(ن)لیگ نے حکومت کی سولہ ماہ کی کار کر دگی پر حقائق نامہ جاری کر دیا

سولہ ماہ میں غریبوں کو12.7 فیصد مہنگائی کے جہنم میں دھکیل دیاگیا،بیروزگاری وبائی مرض کی طرح پاکستان مین پھیل چکی ہے،عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ،موجودہ حکومت کی نالائقی سے لائن آف کنٹرول اور بلوچستان کے عوام کی زندگیوں میں خوف پیدا ہوا ،سولہ ماہ میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بدترین تنزلی دیکھی گئی ،زراعت کا شعبہ تباہی کا شکار ہے، بجلی، زرعی اجزاء، کھاد کی قیمتوں میں اضافے نے کسانوں کی کمر توڑ دی، نام نہاد نئے پاکستان میں بدانتظامی کا وہی عالم ہے جس کا مظاہرہ عمران حکومت نے بی آر ٹی کے معاملے میں کیا ہے،فسطائی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاستی ستونوں پر عمران حکومت حملہ آور ہے ، اعلامیہ پاکستان کی معیشت کو بچانے کی ضرورت ہے،عالمی بینک کے مطابق مغربی ایشیاء میں ترقی کا سب سے زیادہ امکان ہے، احسن اقبال ،خرم دستگیر خان ، محمد زبیر و دیگر کا خطاب

منگل 17 دسمبر 2019 23:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے موجودہ حکومت کی سولہ ماہ کی کارکردگی پر حقائق نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ قومی سلامتی، معاشی پالیسی کے میدان میں بدانتظامی سے تباہی مچادی گئی،سولہ ماہ میں غریبوں کو12.7 فیصد مہنگائی کے جہنم میں دھکیل دیاگیا،بیروزگاری وبائی مرض کی طرح پاکستان مین پھیل چکی ہے،عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ،موجودہ حکومت کی نالائقی سے لائن آف کنٹرول اور بلوچستان کے عوام کی زندگیوں میں خوف پیدا ہوا ،سولہ ماہ میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بدترین تنزلی دیکھی گئی ،زراعت کا شعبہ تباہی کا شکار ہے، بجلی، زرعی اجزاء، کھاد کی قیمتوں میں اضافے نے کسانوں کی کمر توڑ دی، نام نہاد نئے پاکستان میں بدانتظامی کا وہی عالم ہے جس کا مظاہرہ عمران حکومت نے بی آر ٹی کے معاملے میں کیا ہے،فسطائی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاستی ستونوں پر عمران حکومت حملہ آور ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی معاشی کانفرنس میں ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کیاگیا جس میں کہاگیاکہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ چوری کرکے عمران خان حکومت قائم ہوئی ،عمران خان حکومت ملک کی تاریخ کا بدترین دور ثابت ہوئی۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ قومی سلامتی، معاشی پالیسی کے میدان میں بدانتظامی سے تباہی مچادی گئی،موجودہ حکومت نے انسانی ترقی اور آئینی حقوق کا بیڑہ غرق کردیا ۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں 2013-18کے دوران معیشت، سکیورٹی اور خارجہ محاذ پرحاصل ہونے والی کامیابیوں اور ثمرات کو موجودہ حکومت نے ضائع کردیا۔انہوںنے کہاکہ عمران حکومت کے سولہ ماہ میں غریبوں کو12.7 فیصد مہنگائی کے جہنم میں دھکیل دیاگیا،بیروزگاری وبائی مرض کی طرح پاکستان مین پھیل چکی ہے،عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔

بیان میں کہاگیاکہ موجودہ حکومت کی نالائقی سے لائن آف کنٹرول اور بلوچستان کے عوام کی زندگیوں میں خوف پیدا ہوا ،سولہ ماہ میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بدترین تنزلی دیکھی گئی ،زراعت کا شعبہ تباہی کا شکار ہے، بجلی، زرعی اجزاء، کھاد کی قیمتوں میں اضافے نے کسانوں کی کمر توڑ دی۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ صوبوں کے وسائل روک کر ملک بھر میں انسانی ترقی کو تباہی سے دوچار کردیاگیا ،عمران خان حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ کرکے عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ،مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہسپتالوں میں دی جانے والی مفت علاج کی سہولت موجودہ حکومت نے ختم کردی ۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ قومی ترقیاتی بجٹ میں ریکارڈ کٹوتی سے دس لاکھ سے زیادہ لوگ غربت کی دلدل میں پھینک دئیے گئے ،حکومتی نااہلی سے اسی لاکھ سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے جاچکے ہیں ،اپنے دعوں کے برعکس عمران حکومت نے ایک سال میں دس ہزار 335 ارب کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض قوم پر مسلط کردیا۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ عمران حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا عظیم منصوبہ رول بیک کرکے قوم کا معاشی مستقبل خطرے میں ڈال دیا۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں چین اور پاکستان میں آئرن برادرز کی معاشی گہرائی کو خطرے سے دوچار کردیا،عمران حکومت کی عاقبت نااندیشانہ اور غیرذمہ دارانہ رویہ نے پاکستان کے دوستوں کو مایوس اور دشمنوں کو خوش کیا۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ موجودہ حکومت کی نااہلی سے ہماری معاشی کمزوری ظاہر ہونے سے بڑی طاقتوں کو بلیک میل کرنے کا موقع مل گیا ،موجودہ حکومت کی نالائقی کے باعث بھارتی جارحیت کے سامنے میں پاکستان بے بس ہوگیا،معاشی کمزوری، حکومتی بدانتظامی اور نااہلی کے باعث چھ ماہ میں دوبار بھارت کو ہمارے خلاف جارحیت کی جرات ہوئی۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ عمران حکومت بتدریج وزیراعظم نوازشریف کی 2013-18 کے دوران چین، روس اور وسط ایشیاء کی طرف پیش رفت کے عمل سے پیچھے ہٹ گئی ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ مشرق وسطی میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عمران حکومت کی حکمت عملی بے ثمر ثابت ہوئی ،موجودہ حکومت کی ناکام حکمت عملی کے باعث بھارت کی مذمت میں مشرق وسطی اور برادر ملک بھی سامنے نہیں آسکے ۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ عمران حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جلد بازی میں کئے گئے معاہدے سے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کے باوجود دنیا کے اکثرممالک نے بھارت کی مذمت تک نہیں کی بلکہ اس کی جارحیت کی حمایت کی ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر عمران حکومت کا جواب زبانی جمع خرچ تک محدود رہا، کوئی ٹھوس حکمت عملی اور اقدام نہیں ہوا۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ بھارتی اقدام کے خلاف اور کشمیریوں کی مدد کے لے عمران حکومت واضح، ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرسکی اور نہ ہی قانونی اور سفارتی محاذ پر اقدامات وضع کرسکی۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزیراعظم عمران خان نے جنگ کا منظر بنایا اور جوہری جنگ کا کمزور بیانیہ اپنایا ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ کشمیر جیسے اہم معاملے حکمت عملی اپنانے کے بجائے اپوزیشن کو رگیدتے رہے کہ میں کیا کروں، اعلامیہ میں کہاگیاکہ نام نہاد نئے پاکستان میں بدانتظامی کا وہی عالم ہے جس کا مظاہرہ عمران حکومت نے بی آر ٹی کے معاملے میں کیا ہے۔

اعلامیں کہاگیاکہ عمران خان کے سولہ ماہ کی حکومت میں بیس کروڑ پاکستانی غربت کی چکی کا شکار کردئیے گئے ہیں ،اعلامیہ میں کہاگیا کہ آج پاکستانی اور ان کے بچے غربت، افلاس، بھوک، تعلیم، صحت اورعدم تحفظ کے خوف میں مبتلا ہیں ، اعلامیہ میں کہاگیاکہ فسطائی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاستی ستونوں پر عمران حکومت حملہ آور ہے ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ سولہ ماہ میں اظہاررائے اور میڈیا کی آزادی کا گلا کاٹ دیاگیا ،ٹی وی ٹاک شو منسوخ کئے گئے، بڑے پیمانے پر صحافی بیروزگار اور میڈیا بدترین معاشی بدحالی کا شکار ہے ۔

اعلامیہ کہاگیاکہ سیاسی رہنماوں کے بیانات، انٹرویوز اور سرگرمیوں کو نشرکرنے پر پابندی عائد کی گئی ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ فسطائی سوچ رکھنے والی فسطائی حکومت نے اپوزیشن کی سرگرمیوں کا میڈیا پر بلیک آئوٹ کرایا ۔ اعلامیہ کے مطابق فسطائی سوچ کے تحت عمران حکومت نے سیاسی اختلاف رکھنے والوں پر جھوٹے مقدمے بنائے، پابند سلاسل کیا،ارکان پارلیمان کو ایوان میں آنے سے روکا، ان کی زبان بندی گئی گئی، عدلیہ کی آزادی پر حملے کئے گئے۔

نون لیگ نے اپنے دور اقتدار کا تحریک انصاف کے ساتھ معاشی تقابلی جائزہ جاری کر دیا اور کہاکہ نون لیگ نے اپنے آخری سال کی کارکردگی کا موازنہ تحریک انصاف کے پہلے سال سے کیا،جون 2018 میں مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد تھی، رپور ٹ میں کہاگیاکہ پی ٹی آئی حکومت میں جون 2019 تک مہنگائی 8 فیصد تک پہنچ گئی، نومبر 2019 تک مہنگائی کی شرح مزید بڑھ کر 12.7 فیصد تک پہنچ گئی، ملک میں غریب افراد کی تعداد 6 کروڑ 99 لاکھ سے بڑھ کر 7 کروڑ 79 لاکھ ہوگئی، سرکاری قرضہ 25 ہزار ارب سے بڑھ کر جون 2019 تک 33 ہزار ارب روپے ہو گیا،غیر ملکی قرضوں کا حجم 8 ہزار ارب سے بڑھ کر 12 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا،روپے کے مقابلے میں ڈالر 119 سے بڑھ کر 155 روپے تک پہنچ گیا، معاشی شرح نمو 5 فیصد سے گر کر 3.3 فیصد پر آگئی، معیشت کا حجم 315 ارب ڈالر سے کم ہو کر 275 ارب ڈالر پر آگیا، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 6.5 فیصد سے بڑھ کر 8.9 فیصد ہو گیا، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل 3842 ارب سے کم ہو کر 3829 ارب روپے رہ گئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11.2 فیصد سے کم ہو کر 9.9 فیصد رہ گئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے کہاکہ مسلم لیگ (ن )کو جب حکومت ملی تو تین اہم غیر معاشی چیلنج ملے،نواز شریف کو خون میں ڈوبا ملک ملا، انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن کو جب حکومت ملی 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی،پورے دن میں 6 دہشتگردی کے واقعات اور کراچی میں اوسط 8 قتل ہو رہے تھے،مسلم لیگ ن نے ملک میں امن بحال اور روشنی لوٹائی،ان تین چیزوں نے پاکستان کے معاشی مسائل حل کیے،دہشتگردی ہمارے سامنے نہیں، بجلی کے مسائل ختم ہو گئے،مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کی معاشی ترقی کیلئے دہشتگردی لوڈشیڈنگ اور کراچی کا امن بحال کیا ۔

انہوںنے کہاکہ چین کے علاوہ کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں تھا،نواز شریف نے ملک کی وسیع تر ترقی کیلئے بنیاد رکھ دی،ہمارے دور حکومت میں سرکاری قرض 24 ہزار ارب روپے تھا۔ انہوںنے کہاکہ ضرب عضب مفت نہیں لڑی گئی،ضرب ضرب سالانہ تین سو ارب روپے کے اخراجات ہوئے،ملک میں ایل این جی ٹرمینل لگا پاور پلانٹس لگے 17 سو کلومیٹر کی شاہراہوں کو مکمل کیا گیا،کراچی میں کے تھری اور کے فور کے پلانٹ لگانے کا کام شروع ہوا،تھر کوئلہ کو بروکار لانے پر کام شروع ہوا،سی پیک پر کام شروع ہوا،ریاست پاکستان 2013 میں سی پیک کی سرمایہ کاری استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی،ہمیں بھی یہی بیورو کریسی دستیاب تھی ان جیسے ہی مسائل درکار تھے،ہمیں بھی تعاون اور روکاوٹ کا سامنا تھا، ہم نے سی پیک منصوبوں کی مالی ضروریات کو مکمل کیا،ہمارے دور میں معاشی شرح نمو میں اضافہ ہوا،زراعت اور بڑی صنعتوں کی ترقی میں اضافہ ہوا ۔

انہوںنے کہاکہ آخری سال میں برآمدات میں 13 فیصد ہوا،اس حکومت کے پاس عقل ہوتی تو ہماری ترقی کو آگے بڑھاتے۔آجکل کمر توڑ نہیں گردن توڑ مہنگائی ہے،اس حکومت کی نالائقی سے عوام کی چیخوں نکل رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کرانٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو کرنے کیلئے ضروری نہیں کہ عوام کو سزا دی جائے،مسلم لیگ ن نے آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دیا۔

خرم دستگیر نے کہاکہ ضرب عضب مفت نہیں لڑی گی ایک سال میں 300 ارب کا خرچہ آیا ،1700 کلومیٹر موٹرویز بنی ،ایل این جی ٹرمینل لگے۔ خرم دستگیر نے کہاکہ ہمارے زمانے میں بھی فرشتے نہیں تھے یہی بیوروکریسی تھی ،ہمارے زمانے میں مہنگائی کی شرح چھوتے سال بھی کم رہی ،اب فیکٹریوں کے بند ہونے سے لارج سکیل مینوفیکچرنگ کم ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے زمانے میں زراعت، صنعت اور ہمارے آخری سال میں ایکسپورٹ میں 13 فیصد اضافہ ہوا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ اگر اس حکومت کے پاس عقل اور سمجھ ہوتی تو یہ ترقی کو آگے لے کر چلتے ،اب ملک میں گردن توڑ مہنگائی ہے ،آئی ایم ایف پروگرام میں ہوتے ہوئے ہم نے جی ڈی پی میں اضافہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کی معاشی ٹیم کہاں ہیں انہوںنے کہاکہ جو لوگ معیشت کو چلا رہے ہیں ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔محمد زبیرنے کہاکہ حفیظ شیخ سے پوچھا جائے نیا پاکستان کیا ہے،حفیظ شیخ وہی کریں گے جو انہوں نے پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے ساتھ کیا۔

محمد زبیرننے کہاکہ عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف لینے کے بعد کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔محمد زبیر نے کہاکہ عمران خان نے کہا کہ وہ پرائیویٹ جہاز استعمال نہیں کریں گین۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے دس روز بعد سعودی عرب پیسہ مانگنے پرائیویٹ جہاز میں گئے ۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے 16 ماہ کی کارگردگی انتہائی ناقص ہے،اس چیز پر سب کا اتفاق ہے۔

انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں معاشی شرح نمو ریکارڈ کمی ہوئی،مہنگائی 3 اعشاریہ 7 سے بڑھ کر 12 اعشاریہ 7 فیصد پر پہنچ گئی۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے جولائی 2018 میں اپنا پروگرام نکال۔انہوںنے کہاکہ انکا موقف تھا کہ ہمیں معیشت کے بارے میں مکمل معلوم نہیں تھا،آج بھی انکو معلوم نہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں کس طرح دینا ہے۔انہوںنے کہاکہ 50 لاکھ مکانات کی تعمیر کا کام بھی آگے نہیں بڑھا،عمران خان کا موقف تھا کہ ہمارے اقتدار میں مہنگائی نہیں ہو گئی،انکا دعوی تھا کہ بیرون ملک سے لوٹے ہوئے دو سو ارب ڈالر واپس لاوں گا،ان کی معاشی ٹیم میں پی ٹی آئی کا ایک رکن اسمبلی ہے،معاشی ٹیم مشرف کی ٹیم پر مبنی ہے۔

انہوںنے کہاکہ مشرف کی معاشی ٹیم کیوں نیا پاکستان بنائے گی،عمران خان کس طرح ملک چلا سکتا ہے جس کہ پاس معاشی ٹیم بھی اپنی نہیں۔ انہوکںنے کہاکہ ایک آدمی اکیلا کس طرح ملک چلا سکتا ہے،آئی ایم ایف اور دوست ممالک کے پاس نہ جانے کے اعلان کے بعد ان سے پیسے مانگنے گئے۔ انہوںنے کہاکہ اس کی سزا عوام نے بھگتی کاروبار اور روزگار گئے ،پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی خسارہ کیا،ملک میں کاروباری اعتماد ختم ہو گیا۔

انہوںنے کہاکہ 80 لاکھ عوام خط غربت سے نیچے چلے گئے جون 2020 تک مزید ایک کروڑ لوگوں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے،اس حکومت نے دو سال میں ایک کروڑ 80 لاکھ عوام کو غربت میں دھکیل دیا۔ انہوکںنے کہاکہ اس حکومت سے جلد جان نہ چھوٹی تو معاشی حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ 50 لاکھ مکانات کی تعمیر کا کام بھی آگے نہیں بڑھا۔مسلم لیگ ن سمینار سے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا پروگرام لیا گیا،اس پروگرام کو برے طریقہ سے طے کیا گیا،اس پروگرام سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

انہوکںنے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جو فیصلے کرنے ہیں ان کے اثرات مثبت نہیں ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط میں سے اکثریت پہلے سال میں مکمل کرنا ہیں،زیادہ تر شرائط پہلے سال میں مکمل کرنے کے باوجود قرض کی مکمل رقم پہلے سال میں لینے کیلئے مذاکرات نہیں کیے۔ انہوںنے کہاکہ جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی کیلئے درآمدات کو روکا،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

انہوںنے کہاکہ شرح سود میں اضافہ کر دیا گیا،اس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر بہت متاثر ہوا،حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا،پالیسی ریٹ میں اضافے سے بینکوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو تنگ کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح کے اقدامات سے روزگار ختم اور کاروبار متاثر ہوا،آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام پر غیر ملکی قرض 106 ارب ڈالر سے بڑھ کر 135 ارب ڈالر پر پہنچ جائے گا۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت 25 لاکھ افراد بے روزگار ہوں گے،اس پروگرام کے اختتام پر ملک میں خط غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد ساڑھے نو کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ اگر پروگرام درست طور پر طے کرتے تو دس لاکھ ملازمتوں کو بچایا جا سکتا تھا۔ مسلم لیگ نون کے رہنماء علی پرویز ملک نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کا برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ہے ،نٹیکسٹائل سیکٹر 30 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کر رہا ہے ۔

علی پرویز ملکن نے کہاکہ ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نظر نہیں آرہا ،ایکسپورٹرز سے زیرو ریٹنگ کی سہولت واپس لے لی گئی ہے،ایکسپورٹرز سے ٹیکس ریفنڈز کا وعدہ کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایکسپورٹرز کا کاروبار بند کردیا گیا ہے،کپاس کی پیداوار میں کمی کا امکان ہے۔علی پرویز ملک نے کہاکہ کپاس کی پیداوار کا بحران پیدا ہورہا ہے،ٹیکسٹائل انڈسٹری دو ارب ڈالرز کی روئی درآمد کرے گی۔

مسلم لیگ (ن )کے سمینار سے احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کو بچانے کی ضرورت ہے،عالمی بینک کے مطابق مغربی ایشیاء میں ترقی کا سب سے زیادہ امکان ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج بنگلہ دیش اور بھارت کی شرح نمو ہمارے سے زیادہ ہے،بنگلہ دیش کی شرح نمو 7 اعشاریہ 7 فیصد ہے بھارت کی 6 اعشاریہ 7 اور پاکستان کی 2 اعشاریہ 4 فیصد ہو گئی ہے،پاکستان مغربی ایشیاء میں فی کس آمدنی میں بھی پیچھے رہ گیا ہے،کیا بھارت اور بنگلہ دیش کی حکومت ہسپتال تعلیم ہمارے سے بہت آگے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کرپشن پاکستان سے زیادہ ہے،معاشی ترقی سیاسی استحکام سے آتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پالیسیوں کے تسلسل کو ناکام بنایا ہے،ساٹھ کی دہائی میں اڑان 1965 کی جنگ سے متاثر ہوئی۔انہوںنے کہاکہ نوے کی دہائی کی اڑان کو 1999 میں حکومت کو گھر بھیج کر ختم کر دیا،سی پیک سے تیسری اڑان کو 2018 میں اندر سے کریش کر دیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی شرح نمو خطے کے تمام ممالک سے کم ترین سطح پر پہنچا دیا گیا،ملک کے پاس 12 کروڑ نوجوان آبادی ہے جس کو روزگار کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر فوری طور پر معیشت کو بحال نہیں کیا گیا تو یہ نوجوان آبادی ہر سال تبدیلی لائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت کے پاس کوئی دور اندیشی نہیں،ہماری ترجیحات پہلے دن سے معیشت اور توانائی کی بحالی اور دہشتگردی کا خاتمہ تھا۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے معاشی ترقی کو تیز کیا،زراعت اور صنعتی شعبے کو مضبوط کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں نالج اکنامی کی بنیاد رکھی،12 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبوں کو مکمل کیا،نیٹو سپلائی سے ملک کا روڈ انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا تھا، انہوںنے کہاکہ نیٹو کو 15 سال کیلئے ملک کا روڈ انفراسٹرکچر مفت فراہم کیا ہوا تھا،مسلم لیگ (ن )نے ملک میں روڈ اور انرجی انفراسٹرکچر مہیا کیا،ایسی حکومت سے پالا پڑا ہے جو ناتجربہ کار اور نالائق ہے۔

انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے تاریخ کا سب سے بڑا مالی خسارہ کیا،اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں ڈھائی سو فیصد اضافہ کی تجویز دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اضافہ ہوا تو لوگ سردی سے مریں گے۔ انہوںنے کہاکہ دفاعی بجٹ میں دو ارب ڈالر کی کم کی گئی ہے ،سرکاری اداروں نے خسارے کے خاتمے کیلئے 335 ارب روپے بینکوں سے قرض لیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کے خاتمے کیلئے کرپشن قرض اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی فلم بنائی گئی،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مسلم لیگ ن کے دورے حکومت میں ملک کی ریٹنگ بہتر کی ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے دور حکومت میں 32 سو ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منصوبوں پر لگایا گیا،یہ سولہ ماہ میں ایک کیس بھی نہیں بنا سکے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پانچ سال دور میں جتنا قرض لیا گیا پی ٹی آئی نے ایک سال میں ہی اس سے زیادہ لے لیا،ان کے قرض سے ملک میں ایک اینٹ نہیں لگی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات