مشرف کے خلاف فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے، وکلاء پرویز مشرف

پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا ، اس کے طریقہ کار میں بے شمار غلطیاں کی گئیں،کابینہ کے بجائے صرف وزیراعظم نے استغاثہ کے کیس کی منظوری دی،استغاثے میں شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم کیوں نہیں بنایا گیا شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے تھا،سلمان صفدر و دیگر کی پریس کانفرنس

منگل 17 دسمبر 2019 23:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2019ء) سابق آرمی چیف و صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلا نے سنگین غداری کیس کے فیصلے میں طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے،پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا ، اس کے طریقہ کار میں بے شمار غلطیاں کی گئیں،کابینہ کے بجائے صرف وزیراعظم نے استغاثہ کے کیس کی منظوری دی،استغاثے میں شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم کیوں نہیں بنایا گیا شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے تھا۔

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پر سخت رد عمل دیا ہے۔

(جاری ہے)

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل غیر آئینی اور فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔انہوںنے کہاکہ پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا جبکہ اس کے طریقہ کار میں بے شمار غلطیاں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے۔پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ تمام قوانین کو نظر انداز کیا گیا۔سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ سابق صدر کی صحت اس وقت خراب ہے، افسوس ہے کہ 77 سال کے سابق صدر کا ٹرائل ہوا اور انہیں سنا بھی نہیں گیا اور انہیں فیصلے کے بارے میں علم نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کے بجائے صرف وزیراعظم نے استغاثہ کے کیس کی منظوری دی۔انہوںنے کہاکہ استغاثے میں شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم کیوں نہیں بنایا گیا انہوں نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے تھا،تمام قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔