Live Updates

جمہوری حکومت چاہیے یا کٹھ پتلی، عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا‘ بلاول بھٹو زرداری

پیپلزپارٹی جب بھی آئی ملک بحرانوں کا شکار تھا،2007 میں پاکستان بدترین بحران میں مبتلا تھا‘قمر زمان کائرہ حکومت اپنے دعوے اور وعدے پورے نہیں کر سکی، بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا‘سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی جس جمہوریت میں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہو، جمہوری حقوق کا تحفظ نہ ہو، بولنے کی آزادی نہ ہو تو وہ آمریت ہے‘چیئرمین پیپلزپارٹی کا ورکز کنونشن سے خطاب

بدھ 18 دسمبر 2019 23:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک دوراہے پر کھڑا ہے، عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ جمہوری آزاد ملک چاہیے یا کٹھ پتلی کے غلام بننا چاہتے ہیں، سلیکٹڈکوگھربھجواکرعوامی راج قائم کریں گے، عوام نے اب فیصلہ کرنا ہے 2018 کا الیکشن آخری سلیکشن تھا، پنڈی ہم 27 دسمبر کو پھر آرہے ہیں اسی جگہ جہاں آپ نے بھٹو اور بے نظیر کو شہید کیا تھا، ہم پیغام دیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے،آج نہ سیاست، صحافت اور نہ ہی عوام آزاد ہیں، میڈیا پر دہشت گردوں کا انٹرویو چل سکتا ہے لیکن آصف زرداری کا نہیں چل سکتا، شہید بے نظیر بھٹو غریب عوام کی آواز تھیں، عوام کو معاشی حقوق کا تحفظ نہیں مل رہا،آج کسان لاوارث ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوںنے رائے ونڈ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ غریب کسان اور طالب علم احتجاج کریں تو ان پر دہشت گردی کا مقدمہ ہو جاتا ہے، احتجاج کرنے والوں پر مقدمے بنانا جمہوریت نہیں ہوتی، پیپلزپارٹی کئی دہائیوں سے دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔پیپلزپارٹی دھاندلی کے باوجود حکومتوں کو قبول کرتی آئی ہے۔

2013 میں پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے انتخابات کو آر او الیکشن کہا ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ 2018 کا الیکشن آخری سلیکٹڈ الیکشن تھا، آئندہ صرف شفاف انتخابات کو قبول کریں گے، صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو پیپلزپارٹی انقلاب یا انتخاب کا نعرہ لگائے گی ہم جعلی کٹھ پتلی آمریت کو قبول نہیں کرتے۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہے،معیشت، سیاست اور حکومت عوام کی مرضی سے چلے گی ۔

انہوںنے کہاکہ پنجاب کے دل لاہور آیا ہوں، میں آج خصوصی پیغام لے کر آیا ہوں کہ بے نظیر بھٹو کی برسی لیاقت باغ میں منائی جائے گی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں جمہوری حکومت چاہیے یا کٹھ پتلیوں کی غلامی، ہم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ کٹھ پتلی حکمران بنیں۔

شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو نے عوامی راج کے لیے قربانی دی، کٹھ پتلی ووٹوں سے نہیں سازش سے آتے ہیں، پیپلزپارٹی نے 2013 میں سی پیک کا منصوبہ شروع کیاہم سی پیک کا تحفظ کرنا جانتے ہیں، آج بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ہم سب مل کر عوامی حکومت بنائیں گے،ہماری معیشت عوام کی مرضی سے چلے گی امپائر کی مرضی سے نہیں، کیا حکومت عوام کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا دفاع کر رہی ہی کشمیر کے لیے آواز اٹھانے والے ملکوں کی کانفرنس میں وزیر اعظم نے جانے سے انکار کیا۔

اب ایک فون کال پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فیصلہ ہوتا ہے، پرویز مشرف نے بھی ایک فون کال پر خارجہ پالیسی کا فیصلہ کر لیا تھا، عمران خان اور پرویز مشرف میں کیا فرق رہ گیا ہی آصف زرداری بغیر کسی ثبوت کے اس حکومت کے قیدی رہے، آصف زرداری اور فریال تالپور کے باہر آنے سے پارٹی کا مورال بلند ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم عدلیہ کے تاریخی فیصلوں کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن جمہوری فیصلوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

امید کرتے ہیں بارہ مئی کے شہدا اور بے نظیر کے قتل کا انصاف ملے گا۔ امید ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر عمل درآمد ہو گا،امید ہے اکبر بگٹی کیس کا بھی فیصلہ آئے گا، ہم سلیکٹڈ کو گھر بھیج سکتے ہیں، کارکن آخری جنگ کے لیے تیار رہیں، ہم ضیا الحق اور پرویز مشرف کی باقیات کااکریں گے۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین کے دوروں کی وجہ سے پیپلزپارٹی فعال ہو چکی ہے، ہمارا کارکن متحرک ہو چکا ہے، 27 دسمبر کو بلاول بھٹو کارکنوں کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے، حکومت اپنے دعوے اور وعدے پورے نہیں کر سکی، بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین کے دوروں کی وجہ سے پیپلزپارٹی فعال ہو چکی ہے، ہمارا کارکن متحرک ہو چکا ہے، 27 دسمبر کو بلاول بھٹو کارکنوں کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔ حکومت اپنے دعوے اور وعدے پورے نہیں کر سکی، بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو کبھی اقتدار نہیں ملتا ذمہ داری ملتی ہے، پیپلزپارٹی کو کبھی آسانی سے حکومت نہیں ملی، پیپلزپارٹی جب بھی آئی ملک بحرانوں کا شکار تھا،2007 میں پاکستان بدترین بحران میں مبتلا تھا، پاکستان دہشت گردی کی جنگ لڑ رہا تھا، ہم نے دہشت گردوں سے سوات اور وزیرستان واپس لیا، پاکستان آج سلیکٹڈ کی وجہ سے بحرانوں کا شکار ہے، ایک آمر کو عدالت نے چھ سال بعد سزا سنائی، وزیراعظم کو پھانسی ہو جائے، اقتدار سے ہٹا دیا جائے قوم کا مورال نیچے نہیں آتے، ہم چاہتے ہیں پاکستان دنیا کی فوج بہترین بنے، ہمیں اداروں کی سیاست میں مداخلت قبول نہیں، ہم منصفانہ انتخابات چاہتے ہیں، سب کارکن 27 دسمبر کو راولپنڈی لیاقت باغ پہنچیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات