حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد کا اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

جمعرات 19 دسمبر 2019 23:34

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2019ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔فکس اٹ کے با نی ایم این اے عالمگیر خان اور سندھ کے صدر اویس نظاما نی کی قیا دت میں گل سینٹر سے احتجاجی ریلی نکا لی گئی اور ایس ایس پی آفس کے سامنے پہنچ کر دھر نا دیا گیا ۔اس موقع پر عالمگیر خان نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ چند روز قبل فکس اٹ اپنے ذاتی وسائل کی بنیاد پر آٹو بھان روڈ پر پیچ ورک کر رہی تھی کہ اس دوران چند پیپلز پا رٹی کے شر پسند وں نے وہاں پہنچ کر فکس اٹ سندھ کے صدر اویس نظاما نی اور انکی ٹیم پر حملہ کرکے زخمی کر دیا ،انہو ںنے بتا یا کہ ظلم کی انتہا ء ہے کہ حملے کے بعد پو لیس انتظا میہ نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر نے سے صاف انکار کر دیا اور اب تک ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی گر فتار کیا گیا ہے ،انہو ںنے کہا کہ محکمہ پولیس پیپلزپا رٹی کے ما تحت کام کر رہا ہے اور یہ اس با ت کا عملی ثبوت ہے کہ حیدرآباد شہر میں امن و امان پر سوالیہ نشان ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ تر قی پسند پا رٹی کی جانب سے ڈاکٹر نمر تا کما ری کے قاتلوں کی گر فتاری ،چانڈ کا میڈ یکل کا لج لا ڑ کا نہ کے وی سی کو ہٹا نے اور نمر تا کما ری کے خون سے انصاف نہ کیئے جا نے کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ ڈاکٹر نمر تا قتل واقعہ کی انکو ائر ی رپو رٹ کی معلو ما ت حا صل کر نا ہر شہر ی سمیت مقتو لہ کے ورثاء کا بنیا دی حق ہے ،انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر نمر تا واقعہ کی صحیح طو ر پر انکو ائر ی نہیں ہو سکی ہے ،لا ہو ر کی معصوم زینب کے قتل کیس میں 19ہزار لو گو ں کے ڈی این اے ٹیسٹ کر اکر اصل ملزمان تک پہنچا جا سکتا ہے تو پھر ڈاکٹر نمر تا کیس میں ملزمان تک پہنچنے کیلئے اس طر ح کے اقدامات کیوں نہیں کیئے گئے ،انہو ںنے کہا کہ لاہو ر کی فرانزک لیبار ٹری کے مطابق نمر تا کی گر دن سے ملنے والے فنگر پر نٹس دیر سے بھیجنے کے سبب یہ ثبوت کام کے نہیں رہے جس سے ظاہر ہو تا ہے کہ نمر تا کیس کو جان بو جھ کر خراب کر نے کی کو شش کی گئی ہے جس میں با اثر قوتیں ملوث ہیں ،انہو ںنے سندھ یو نیو رسٹی جامشورو میں پیش آنے والے جنسی زیا دتی کے واقعات پر گفتگو کر تے ہو ئے کہا ہے کہ یو نیو رسٹی کے اندر اساتذ ہ کے روپ میں بھیڑیئے بیٹھے ہو ئے ہیں جو کہ کر پشن کر نے اور اپنی جنسی حو اس پو ری کر نے کیلئے طلبا ء و طالبا ت کو بلیک میل کر رہے ہیں لیکن اب سندھ کے تعلیمی اداروںمیں اس طر ح کا ما حول چلنے نہیں دیں گے دادو کے علاقے پیا رو اسٹیشن کے رہا ئشیوں نے پو لیس اور با اثر افراد کی جا نب سے نمک کی کان سے نمک نکالنے سے روکنے کے خلاف حیدرآباد پر یس کلب کے سامنے چوتھے روز بھی علا متی بھو ک ہڑ تا ل جاری رکھی ،اس موقع پر بخشل ملاح ،زاہد ملاح ،سدھیر ملاح اور دیگر نے الزام عائد کر تے ہوئے کہا کہ ہما رے گو ٹھ کے قریب ایک نمک کی کان ہے جس کی ملکیت کے کا غذات ہما رے پا س موجود ہیں لیکن علا قہ کی با اثر ابڑ و بر ادری کے افراد نے حکومت کی ملی بھگت سے نمک کی کان کی جعلی لیز کے کاغذات بنو اکر ہمیں بے دخل کر دیا ہے جبکہ ہما ری آمد نی کا ذریعہ مذکورہ نمک کی کان ہے،انہو ںنے الزام عائد کر تے ہوئے بتا یا کہ با اثر افراد نمک کی کان سے دستبردار ہو نے کیلئے پو لیس کے ذ ریعے ہما رے گھروں پر چڑ ھا ئی کرکے ہر اساں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہم اور ہما رے بچے خوف و ہر اس کا شکار ہیں ۔

جناح لا ء کا لج اور سندھ لا ء کا لج حیدرآباد کی جانب سے وکالت کی ڈگر ی حا صل کر نے والے طلباء کی فیسوں میں 100فیصد اضا فہ کیئے جا نے کے خلاف قانون کے طلبا ء نے دوسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور فیسوں میں اضا فے کیخلاف سخت نعرے با زی کی، اس موقع پر امین جتو ئی ،عرفان لغا ری اور دیگر طلبا ء نے کہا کہ حیدرآباد کے جنا ح اور سندھ لا ء کا لجز کی انتظا میہ نے پہلے سال کی 16ہزار فیس میں 100فیصد اضا فہ کرکے 30ہزار روپے ،دوسرے سال کی 17ہزار روپے فیس میں 34ہزار اور تیسر ے سال کی فیس 18ہزار روپے سے بڑھا کر 35ہزار روپے کر دی ہے ،انہو ںنے کہا کہ لا ء کا لجز کی انتظا میہ کی جانب سے فیسوں میں اضا فہ کے سبب غریب طلبا ء قانون کی تعلیم اور ڈگر ی حا صل کر نے سے محر وم ہو گئے ہیں ۔