جسٹس گلزار احمد کے آنے کے بعد اداروں کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا

اس بار جوڈیشل ایکٹیویزم آئے گا شاید وہ حکومت ،فوج اور سیاستدانوں سب کے لیے کنٹرول کرنا مشکل ہو گا۔سینئیر صحافی کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 21 دسمبر 2019 15:24

جسٹس گلزار احمد کے آنے کے بعد اداروں کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا
اسلام آبا د (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 دسمبر 2019ء) سینیر صحافی مبشر زیدی کا کہنا ہے کہ جسٹس گلزار احمد کے آنے کے بعد اداروں کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا۔انڈیپنڈنٹ  اردو  کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سینئیر صحافی مبشر زیدی سے سوال کیا گیا کہ جسٹس گلزار احمد کے متوقع دور میں عدلیہ میں کیا بتدیلیاں آ سکتی ہیں؟یہ بھی سوال کیا گیا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دور میں عدلیہ کا جوٹرینڈ رہا کیا وہ جسٹس گلزار کے دور میں بھی جاری رہے گا۔

جس کا جواب دیتے مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ جسٹس گلزار کے دور میں لوگ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ جسٹس گلزار کے پہلے ایک دو مہینوں میں خاموشی نظر آئے مگر اس کے بعد سوموٹو نوٹسز کا سلسلہ چل نکلے گا۔

(جاری ہے)

اس بار جوڈیشل ایکٹیویزم آئے گا شاید وہ حکومت ،فوج اور سیاستدانوں سب کے لیے کنٹرول کرنا مشکل ہو گا۔

مبشر زیدی نے مزید کہا جسٹس گلزار احمد کا تعلق کراچی سے ہے اور کراچی میں تجاوازت کے حوالے سے ان کے فیصلے کافی سخت تھے۔مبشر زیدی کے بقول اس کیس میں جسٹس گلزار احمد نے کہا تھا کہ کراچی کی 50 فیصد زمین سویلین ایجنسیز کے ہاتھ میں نہیں ہے۔اور انہوں نے فوج کو یہ حکم دیا تھا کہ اپنے سینما اور شادی ہال مٹائیں۔جسٹس گلزار احمد نے پوچھا تھا کہ فوج کو کس نے اختیار دیا کہ فوج کو دی گئی زمین کاکمرشل استعمال کریں۔

مبشر زیدی نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جسٹس گلزار احمد کے آنے کے بعد اداروں کے درمیان تناؤ مزید بڑھے گا۔خیال رہے کہ سٹس گلزار احمد اپنے پیش رو جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر کے ساتھ پاناما بینچ کا حصہ تھے جنہوں نے 20 اپریل 2017 کو پاناما کیس کی آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا تھا۔اس کے علاوہ آپ نے کراچی میں قبضہ مافیا اور تجاوزات کیس اور رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کا فیصلے سنایا، ساتھ ہی عسکری اداروں کی جانب سے تجاوزات اور کمرشل سرگرمیوں کے کیسز کا فیصلہ بھی سنایا، ان کے فیصلے کے بعد شہر میں 500 غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا گیا۔

اس کے علاوہ جسٹس گلزار احمد نے توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری کو سزا سنائی تھی اور نااہل قرار دیا تھا۔