سپر سیریز بھی بگ3کی طرح فلاپ ہوجائے گی:راشد لطیف

انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت نئے سالانہ چار ملکی ون ڈے ٹورنامنٹ کے ممکنہ انعقاد پر بات چیت کررہے ہیں

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 26 دسمبر 2019 12:28

سپر سیریز بھی بگ3کی طرح فلاپ ہوجائے گی:راشد لطیف
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26دسمبر 2019ء) سابق پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے کہا ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت اور ایک چوتھے ملک کی شمولیت سے سپر سیریز کا پلان بھی بگ تھری کی طرح فلاپ ہوجائےگا۔ دوسری جانب انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت ایک اور ملک کی شمولیت سے نئے سالانہ چار ملکی ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے ممکنہ انعقاد پر بات چیت کررہے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر 2021 ءکے آغاز میں شروع ہوگا۔

بی سی سی آئی چیف سارو گنگولی نے کولکتہ کے ایک مقامی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ اس سیریز کے پہلے ایڈیشن کا آغاز بھارت میں ہوگا۔ ایک کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق سپر سیریز ٹورنامنٹ ہر سال انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت میں باری باری کھیلا جائےگا اور توقع ہے کہ یہ ٹورنامنٹ 15دن تک جاری رہےگا۔

(جاری ہے)

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ( ای سی بی) نے بھی اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے ہونےوالی بات چیت کی تصدیق کی ہے۔

دی ٹیلیگراف میں شائع ہونےوالے ایک بیان میں ای سی بی نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سیکھنے کے عمل میں شریک ہونے اور ان کھیلوں پر اثر انداز ہونے والے موضوعات پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے کرکٹ کھیلنے والے بڑے ممالک کے دیگر رہنماﺅں کے ساتھ باقاعدگی سے ملتے ہیں اور اس حوالے سے بات چیت کرتے ہیں۔ ای سی بی حکام کا کہنا ہے کہ دسمبر میں4ملکی ٹورنامنٹ کے انعقاد کے امکان پر بی سی سی آئی کے ساتھ میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اگر یہ امکان پختہ ہوجاتا ہے تو ہم آئی سی سی کے دیگر ممبرز کےساتھ بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔

سابق پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے ایک یوٹیوب ویڈیو میں اس ساری صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپر سیریز کے تصور سے دوسرے ممالک کو خطرہ لاحق ہوگا۔ یہ سیریز کھیلنے سے یہ چار ممالک آئی سی سی کے دیگر ممبر ممالک کو تنہا کرنا چاہتے ہیں جو کہ اچھی خبر نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالکل فلاپ آئیڈیا ہے اور چند سال پہلے متعارف کرائے گئے بگ تھری کے ماڈل کی طرح یہ آئیڈیا بھی ناکام ہوجائےگا۔

انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت نے 2014 ءمیں بگ تھری کے نام سے سیریز کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا، اس اقدام میں ان ممالک کو آئی سی سی ٹورنامنٹ سے زیادہ ایگزیکٹو اختیارات اور آمدنی کا زیادہ حصہ دیا گیا تاہم آئی سی سی میں شامل دیگر ارکان نے بگ تھری کے تصور کو رد کردیا تھا۔