ملکی سیاسی صورتحال نے میڈیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے کسی حد تک ہٹا دی ہے ،دوبارہ کشمیر پر مرتکز کرنے کی ضرورت ہے،صدر آزاد کشمیر

بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کیلئے ریاستی اور قومی میڈیا تنازعہ کشمیر کو اس کے درست تاریخی تناظر میں اُجاگر کرنے کو اپنی پہلی ترجیح بنائے، آزاد کشمیر کے صحافی بھارت کے کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے مذموم اور نا پاک عزائم کو بے نقاب کریں ،سردار مسعود خان کی صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 7 جنوری 2020 16:28

ملکی سیاسی صورتحال نے میڈیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر سے کسی حد تک ہٹا دی ..
مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جنوری2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے ریاستی اور قومی میڈیا تنازعہ کشمیر کو اس کے درست تاریخی تناظر میں اُجاگر کرنے کو اپنی پہلی ترجیح بنائے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے بے مثال کردار ادا کیا لیکن بعد میں ملکی سیاسی صورتحال نے میڈیا کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے کسی حد تک ہٹا دی ہے جسے دوبارہ کشمیر پر مرتکز کرنے کی ضرورت ہے ۔

ریاستی اخبارات اپنے صفحہ اول کا کچھ حصہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے لیے مختص کر کے کشمیر اور بھارت میں ہونے والے واقعات کو اُجاگر کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے سید آفاق حسین شاہ ، طارق نقاش ، اسلم میر اور سنٹرل پریس کلب کے نو منتخب صدر سجاد قیوم میر کی قیادت میں صحافیوں کے بارہ رکنی وفد سے ایوان صدر مظفرآباد میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وفد کے دیگر ارکان میں سنٹرل پریس کلب کے سینئر نائب صدر بشارت مغل ، ذوالفقار حسین بٹ ، ثاقب علی حیدری ، اذکار نقوی ، نصیر ، انصر خواجہ ،آزاد کشمیر نیوز پیپرز سو سائٹی کے سیکرٹری جنرل سرفراز خواجہ کے علاوہ دیگر صحافی رہنما شامل تھے ۔ صدر آزاد کشمیر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کا میڈیا بیس کیمپ کی حکومت سے مل کر مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے غیرآئینی او رغیر قانونی اقدامات کو بے نقاب کرے ۔

اس وقت پورے ہندوستان میں آگ لگی ہوئی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ہے اور کرفیو سے نظام زندگی مفلوج ہے ۔ آزاد کشمیر کے صحافی تحریک آزادی کشمیر کا حصہ ہونے کے ناطے اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کے کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے مذموم اور نا پاک عزائم کو بے نقاب کریں ۔اُنہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔

ہندووں کی آبادی بڑھانے کے لیے نئی حلقہ بندیاں کرنا چاہتا ہے اور یہ معلومات آزاد کشمیر اور پاکستان کے عام آدمی تک پہنچاناانتہائی ضروری ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے صحافتی ادارے اور اخبارات مقبوضہ کشمیر کے اخبارات سے استفادہ کریں اور اس مقصد کے لیے کشمیر لبریشن سیل اور محکمہ اطلاعات بھی صحافتی اداروں اور اخبارات سے بھرپور تعاون کریں گے ۔

اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ٹیلی ویژن اور ریڈیو کو تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے فعال کردار ادا کرنے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ سنٹرل پریس کلب مظفرآباد نے ماضی میں تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ایک فعال کردار ادا کیا اور اُمید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنا یہ کردار جاری رکھے گا۔ اس موقع پر نومنتخب صدر مرکزی ایوان صحافت سجاد قیوم میر نے کہاکہ ہم پریس کلب میں سابقہ انتظامیہ کے اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے اس میں مزید بہتری لائینگے۔

تحریک آزادی کشمیر ہو یا لائن آف کنٹرول کی صورتحال ہو ہم اس سے کسی صورت غافل نہیں رہ سکتے۔تحریک آزادی کشمیر ہماری بھی اولین ترجیح ہے۔ تحریک آزادی اور عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کا کردار موثر انداز سے جاری رہے گا۔قبل ازیں صدر آزاد کشمیر نے پریس کلب کی انتظامیہ کو تحریک آزادی کشمیر کو میڈیا میں موثر انداز میں اُجاگر کرنے کے لیے پریس کلب کی نئی انتظامیہ کو کئی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف لاہور میں کشمیر اینیشیٹیو سنٹر کا قیام میں عمل لایا جا چکا ہے اور اسی طرح ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد میں بھی ایک سنٹرکا قیام عمل میں لایا گیا ہے اس طرح کے مراکز کے قیام سے کشمیر کے حوالے سے طلبہ اور عوام کو کشمیر کے حوالے سے بہتر معلومات مل سکیں گئی ۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر نیو یارک ٹائمز ، واشنگٹن پوسٹ یا وال ا سٹریٹ جرنیل میں کوئی رپورٹ کشمیر کے متعلق شائع ہو تو اسے یہاں کے اخبارات میں بھی شائع کیاجا سکتا ہے ۔