نواب صدیق علی خان نے قیام پاکستان کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،پروفیسرمحمد حنیف عباسی

بدھ 8 جنوری 2020 17:51

لاہور۔8 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جنوری2020ء) نواب صدیق علی خان کا شمار قائداعظمؒ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا ۔ آپ نے قیام پاکستان کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔نواب صدیق علی خان نے ہندوؤں کی بعض مذہبی تحریکوں کے مقابلے میں اسلام کی تبلیغ و ترویج میںنمایاں کردار ادا کیا۔ان خیالات کااظہار پروفیسرمحمد حنیف عباسی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں تحریک پاکستان کے ممتاز رہنماومسلم نیشنل گارڈز کے سالار اعلیٰ نواب صدیق علی خان کے یوم وفات کے موقع پران کی حیات وخدمات سے آگہی دینے کیلئے منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔پروفیسرمحمد حنیف عباسی نے کہا کہ نواب صدیق علی خان1900ء میں ناگپور میں پیدا ہوئے اورتعلیم بھی وہیں سے حاصل کی۔

(جاری ہے)

والد کی وفات کے بعدانہوںنے قومی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا۔ 1929ء میں انجمن ہائی سکول ناگپور کی مجلسِ انتظامیہ کے معتمدِ عمومی منتخب ہوئے‘ اسی دور میں ناگپور میونسپل کمیٹی کے رکن اور بعد میں ضلع کونسل اور لوکل بورڈ کے ممبر بھی منتخب ہوئے۔

نواب صدیق علی خان نے ہندوؤں کی بعض مذہبی تحریکوں کے مقابلے میں اسلام کی تبلیغ و ترویج میں اہم اور پرجوش حصہ لیااور ضلعی کونسل اور لوکل بورڈ کے اجلاسوں میں ہندوؤں کے مذموم ارادوں اور سکیموںکو بے نقاب کیا۔ نواب صدیق علی خان 1935ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس کے ساتھ انہوں نے مسلم لیگ سے قربت پیدا کی اور جلد ہی قائداعظمؒ اور لیاقت علی خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگے۔

قائداعظمؒ پر قاتلانہ حملے کے بعد مسلم لیگ کی اعلیٰ کمان کی حفاظت اور مسلم لیگ کے انتظامی امور کی نگرانی کی خاطر رضاکار تنظیم مسلم نیشنل گارڈ بنائی گئی تو اس تنظیم کی سربراہی نواب صدیق علی خان کو سونپی گئی۔ نواب صدیق علی خان نے 1936ء میں آسٹریلوی پارلیمنٹ کے ایک تاریخی اجلاس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کے حق میں اجلاس اور میٹنگوںمیں بھرپور کردار ادا کیااور خود بھی ان انتخابات میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر مرکزی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

انگریز حکومت نے انہیں خان بہادر کا خطاب دیا تھا لیکن انہوں نے یہ خطاب واپس کردیا تھا۔آپ نے قیام پاکستان کے بعد بھی ملکی تعمیرو ترقی میں بھرپور حصہ لیااور وزیراعظم لیاقت علی خان کے سیکرٹری بھی رہے۔ نواب صدیق علی خان نے اپنی یادداشتوں پر مبنی ایک کتاب ’’بے تیغ سپاہی‘‘ بھی لکھی۔ جسے اب دوبارہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے شائع کیا ہے۔ آپ نے 9جنوری 1974ء کو وفات پائی۔اس پروگرام کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔