ْ کشمیریوں کا حق خود ارادیت مسلمہ ہے،دنیا بھر میں بھارت کا بیانیہ کمزور ہو رہا ہے،

بڑی طاقتوں کی خاموشی کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرآزاد نہیں ہوسکا، صدر آزادجموں و کشمیر سردار مسعود خان

جمعہ 10 جنوری 2020 16:27

ْ کشمیریوں کا حق خود ارادیت مسلمہ ہے،دنیا بھر میں بھارت کا بیانیہ کمزور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جنوری2020ء) صدر آزادجموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت مسلمہ ہے،دنیا بھر میں بھارت کا بیانیہ کمزور ہو رہا ہے،مسئلہ کشمیر دوطرفہ مزاکرات کے ذریعے حل کرانے کے لئے ہم نے 30سال ضائع کردیئے، بڑی طاقتوں کی خاموشی کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرآزاد نہیں ہوسکا، ہمیں جنگ کے لئے تیار رہنا چاہیے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارت ہمیشہ شاطرانہ چال چلتا رہا ہے۔

ان خیالات اظہار انہوں نے جمعہ انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر کے حل میں اقوام متحدہ کے موضوع منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع سابق سفارتکار اعزاز چوہدری،حریت رہمناء سید نذیر گیلانی، سید عبداللہ گیلانی سیمت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدرآزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے بری طرح ناکام رہا ہے۔

پاکستان نے ہر فورم پر کشمیریوں کے حق کے لئے آواز بلند کی ہے اور انہیں حق خود ارادیت دلوانے کے لئے تگ ودو کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بعد کشمیر کا بیانیہ دنیا کے سامنے بدل چکا ہے اور بھارت کا بیانیہ کمزور ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت کے اقوام متحدہ میں کئے گئے وعدوں کو پورا نا ہونے کہ وجہ سے کشمیریوں کو آج تک حق خود ارادیت نہیں مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی 9 لاکھ فوج نے ایک بار پھر 5 اگست کو کشمیریوں پر حملہ کیا اور وادی کو دنیا کی بڑی جیل میں منتقل کردیا۔ سردار مسعود نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بڑی طاقتیں جو اس وقت اقوام متحدہ میں موجود ہیں انکی خاموشی کی وجہ سے کشمیریوں کی جدوجہد طویل ہوگئی ہے مگر کشمیریوں کا حق خود ارادیت مسلمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھارت نے دنیا کے سامنے جو جھوٹ کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا وہ اب بے نقاب ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب جنگ کے لئے تیاری رہیں کیونکہ بھارت مزاکرات کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتا اور خطہ پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے مسلح ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں اس مسئلے کے حل کے لئے کشمیریوں کی رائے کا احترام سب سے پہلے ہے اور کشمیرکا فیصلہ نیو یارک کی بجائے سرینگر میں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے ہماری کوششیں مزید تیز ہورہی ہیں اور کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوچکا ہے ،یورپی یونین،برطانوی پارلیمنٹ سمیت دنیا کے کئی ممالک کے ایوانوں میں مسئلہ کشمیر پر بات ہورہی اور لوگ کشمیرکا بیانیہ سجھنے لگے ہیں۔انہوں نے کہا ہم پہلے بھی دوطرف مذاکرات کے انتظار میں 30 سال ضائع کرچکے ہیں، بھارت کبھی مزاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنے والہ نہیں کیونکہ وہ پیارکی بات نہیں سمجھتا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ یہ دنیا مقافات عمل ہے بھارت نے جو حالات کشمیر میں پیدا کئے تھے اب وہی حالات بھارت کے اندر پیدا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے لئے آسیان ممالک اور ملائیشیا میں کشمیر سیل قائم ہو چکے ہیں جو کشمیر کی آواز بلند کرنے میں کشمیریوں کا بھرپور تعاون کررہے ہیں۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سفارتکار اعزازچوہدری نے کہا کہ پاکستان ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہا ہے اور آزادی کشمیریوں کا مقدر بنے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما سید نذیر گیلانی نے کہا کہ کشمیری آج اقوام متحدہ سے پوچھ رہے ہیں کہ جو قراردادیں وہاں پر منظور کی گئی تھیں ان پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ دنیاکو اب حقیقت تسلیم کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا چاہیے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سید عبداللہ گیلانی نے کہا کہ اگر ہم صدق دل سے کشمیر کی جنگ لڑتے تو شائد آج کشمیر آزاد ہوچکا مگر ہم مایوس نہیں کشمیرکی آزادی ایک مسلمہ فیصلہ ہے۔ تقریب سے عارف کمال، تنویرسلطان سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔