میرے خلاف منشیات کیس کی انکوائری کا معاملہ استحقاق/قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے یا اس پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، رانا ثناء اللہ

رانا ثناء اللہ نے تصویر کا صرف ایک رخ دکھایا ، اے این ایف کا موقف وزیر انسداد منشیات ایوان میں پیش کریں گے، وفاقی وزیر کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعہ 10 جنوری 2020 20:37

میرے خلاف منشیات کیس کی انکوائری کا معاملہ استحقاق/قائمہ کمیٹی کو بھجوایا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2020ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے اپنے خلاف منشیات کے کیس کی انکوائری کا معاملہ استحقاق/ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے یا اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے جبکہ مراد سعید نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی میں تصویر کا صرف ایک رخ دکھایا ہے، اے این ایف کا موقف وزیر انسداد منشیات ایوان میں پیش کریں گے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج میں سیاسی بات نہیں کرونگا لیکن چونکہ اس ایوان میں ان کے کیس کے حوالے سے بات ہوئی ہے اس لئے اپنا موقف حقائق کے ساتھ پیش کرونگا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یکم جولائی کو ایک بجے کے قریب میں پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے لاہور روانہ ہوا اور 3 بج کر 19 منٹ پر ٹول پلازہ کراس کیا۔

(جاری ہے)

آگے اے این ایف کے لوگ ناکہ لگائے کھڑے تھے۔ انہوں نے میرے گن مین کو پکڑ لیا اور ڈرائیور کو اتار دیا۔ انہوں نے موقف اختیارکیا کہ ان پر الزامات بے بنیاد ہیں جس کی تائید سیف سٹی کے کیمروں سے بھی ہوتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر کسی کے پاس مجھ سے تفتیش کی کوئی ویڈیو ہے تو وہ لے کر آئے میں اپنا جرم تسلیم کرلوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دن صبح عدالت میں معلوم ہوا کہ ان سے 15 کلو ہیروئن برآمد کی گئی ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 سی کے تحت چالان پیش کرتے وقت عدالت میں ثبوت دینے پڑتے ہیں جبکہ اس کی نقول ملزم کو فراہم ہوتی ہیں۔ چالان پیش ہوا ہے لیکن کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور نہ انہیں نقول فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ تین عشروں سے سیاست میں ہیں۔ اگر اس دوران انہوں نے کسی بھی منشیات فروش کی کبھی سفارش بھی کی ہو تو ان پر اللہ کا قہر اور غضب نازل ہو۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اختیار ہے انہیں سچ بولنا چاہیے۔ میرا یہ حق ہے کہ میں اس کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کروں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اگر کسی کو کوئی شک ہے تو کابینہ کی کمیٹی بنائی جائے میں اس میں پیش ہونے کے لئے تیار ہوں یا کوئی اور کمیٹی ہو میں وہاں بھی حاضر ہوں گا۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو اس صورت میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیاد پر انتقامی مقدمے نہیں بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معزز ایوان اور سپیکر سے درخواست کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے یا اس حوالے سے قائمہ کمیٹی چھان بین کرے تاکہ حقائق ایوان اور قوم کے سامنے آجائیں۔ تحقیقات کے نتیجے میں جو بھی فیصلہ ہوا میں قبول کرنے کے لئے تیار ہوں۔رانا ثناء اللہ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف سب سے پہلا مقدمہ شریف خاندان نے 1992ء قائم کیا تھا ، ان پر کالعدم تنظیموں سے مبینہ تعلق کے الزامات اور ماڈل ٹائون واقعہ میں معصوم لوگوں کے قتل کا بھی الزام ہے، انہوں نے اس ایوان میں تصویر کا صرف ایک رخ دکھایا ہے جبکہ اے این ایف ایک خودمختار ادارہ ہے جس کا موقف وزیر مملکت برائے انسداد منشیات ایوان میں پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات عدالتوں میں چلتے ہیں اور تقریریں یہاں کی جاتی ہیں۔قبل ازیں عابد شیر علی کے والد نے بھی ان پر قتل کے الزامات لگائے تھے جبکہ کالعدم تنظیموں سے مبینہ تعلق کے حوالے سے بھی الزامات ہم نے نہیں لگائے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کے واقعہ میں 14 افراد‘ عورتوں اور بچوں کا کیا قصور تھا ۔ انہوں نے کہا کہ معاشی انصاف سے عدالتی انصاف تک ہر طرح کا انصاف فراہم کریں گے،یہ تو اپنی آواز یہاں پہنچا سکتے ہیں مگر مظلوم قوم کے بچوں اور عورتوں کی آواز کون سنے گا۔