شہزاد محمد بن سلمان نائب الملک مقرر

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے بیرون ملک دورے کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امور مملکت چلائیں گے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 14 جنوری 2020 12:33

شہزاد محمد بن سلمان نائب الملک مقرر
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 جنوری 2020ء ) شہزاد محمد بن سلمان نائب الملک مقررکر دئیے گئے ۔تفصیلات کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان میں کہا ہے کہ ان کے بیرون ملک دورے کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امور مملکت چلائیں گے۔سعودی خبر رساں ادارے سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نائب الملک ہوں گے۔

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے اصلاح پسند ویژن اور روشن خیالی کی وجہ سے دُنیا بھر میں ایک معروف و مقبول شخصیت بن چُکے ہیں۔ انہوں نے جس طرح سعودی عرب کو چند سالوں میں ہی ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے، خصوصاً سعودی خواتین کو اُن کے حقوق دلانے اور اُنہیں معاشی و سماجی سرگرمیوں کا حصہ بنانے میں بھی اُن کا کردار بہت قابلِ تحسین ہے۔

(جاری ہے)

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی مملکت کو جدید ترین خطوط پر ترقی دینے کے عزم پر کاربند ہیں۔
اس حوالے سے اْن کے ویژن 2030ء کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے جس کے تحت سعودی خواتین کو بھی افرادی قوت کا اہم حصّہ بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد سعودی مملکت کو اعتدال پسند معاشرے کا رُوپ دینے میں بہت حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے انقلابی و اصلاحی اقدامات کو نہ صرف سعودی مملکت کے عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی مِل رہی ہے، بلکہ دُنیا بھر کا میڈیا بھی اُن کی قائدانہ بصیرت اور انتظامی صلاحیتوں کا معترف نظر آتا ہے امریکہ کے معرو ف مجلے فارن پالیسی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو 100بین الاقوامی دانشوروں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

خارجہ پالیسی امور کے ماہر نے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اسکے ولی عہد کے خلاف کھڑے کئے گئے بحرانوں کے باوجود سعودی ولی عہد ، مملکت اور اسکے مستقبل کو روشن بنانے کی خاطر پُوری طرح سرگرم ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان تیل پر انحصار ختم کرنے اور نئی نسلوں کے لئے مشرق وسطیٰ میں بہت کچھ کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ سعودی عرب میں ہونے والی درجنوں اصلاحات کا سہرا شہزادہ محمد بن سلمان کے سر بندھتا ہے۔

24 جُون 2018ء کو سعودی مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد چالیس سالہ پابندی ہٹا لی گئی۔ جس کے بعد سے لے کے اب تک ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد خواتین نے ڈرائیونگ لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہے، اوراُمید کی جا رہی تھی کہ 2020ء4 تک سعودی عرب کی سڑکوں پر تقریباً 30 لاکھ کے لگ بھگ خواتین گاڑیاں دوڑاتی نظر آئیں گی۔
محمد بن سلمان کی جانب سے خواتین کو فٹ بال اور دیگر کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کی اجازت دی گئی۔

جبکہ خواتین کے لیے مْلک کے طول و عرض میں جِمز اور فٹنس سنٹرز بھی کھولے گئے۔ خواتین کی کھیلوں کی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں۔اس کے علاوہ فوج اور انٹیلی جنس اداروں میں بھرتی کے دروازے بھی سعودی خواتین کے لیے کھولے گئے۔
35 سالوں بعد مملکت میں قانونی طور پر سینما تھیٹرز عوام کی تفریح کی خاطر کھْل گئے۔سعودی تاریخ میں پہلی بار بین الاوقوامی فنکار اور گلوکاروں کے کانسرٹس سے عوام محظوظ ہو رہی ہے۔

جبکہ کرپشن کے خلاف کئے گئے اقدامات کے باعث 100ارب ڈالر سے زائد کی لْوٹی گئی رقم واپس قومی خزانے میں جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ویڑن 2030ء4 کے تحت مملکت کا تیل پر سے انحصار کم کر کے دیگر شعبوں کو ترقی دی جا رہی ہے۔ جس سے بین الاقوامی سرمایہ کار دھڑا دھڑ سعودی عرب کا رْخ کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ NEOM جیسا پراجیکٹ بھی مملکت کے لیے مستقبل میں بے پناہ معاشی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہونے جا رہا ہے۔ محمد بن سلمان کی اعتدال پسند پالیسیوں کے باعث آج سعودی مملکت قدامت پرستی کے جمود سے باہر آ کر جدید دْنیا کے ہم قدم رواں دواں ہے۔