پاناما طرز کا ایک اور سکینڈل معروف پاکستانی شخصیات کو جھٹکا دینے کو تیار

لاکھوں دستاویزات لیک ہوں گہ،اس بار پاناما لیکس سے پاکستان میں موجود خفیہ جائیدادوں کے کئی مالکان بے نقاب ہوں گے۔ رحمان ملک

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 15 جنوری 2020 16:39

پاناما طرز کا ایک اور سکینڈل معروف پاکستانی شخصیات کو جھٹکا دینے کو ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15 جنوری 2019ء) بہت جلد ایک اور پاناما طرز کا سکینڈل آنے والا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما رحمان ملک کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہت جلد ایک اور پاناما طرز کا سکینڈل آنے والا ہے جو کہ برطانیہ اور یورپ سے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ لندن کی کارپوریٹ سروسز فرم سے لاکھوں دستاویزات لیک ہونے والی ہیں جو کہ جلد ہی پاکستانی میڈیا تک پہنچ جائے گی۔

اس بار پاناما لیکس سے پاکستان میں موجود کئی خفیہ جائیدادوں کے مالکان بھی بے نقاب ہوں گے۔یہ معاملہ ایک بہت بڑا جھٹکا ثابت ہو گا۔
اس سے قبل معروف صحافی عمران یعقوب نے دعویٰ کیا تھا کہ بہت جلد پاناما کے طرز کا ایک نیا سکینڈل آنے والا ہے جس میں اپوزیشن کے ساتھ حکومتی شخصیات کے نام بھی شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا تھا کہ اس میں نا صرف اپوزیشن بلکہ حکومت کی باعمل اور معتبر شخصیات کے نام بھی شامل ہوں گے۔

تجزیہ کار نے بتایا کہ پاناما کی طرح اس سکینڈل میں بھی ان پاکستانی سیاستدانوں کے نام شامل ہوں گے جو ملک سے باہر پیسہ منتقل کر کے آف شور کمپنیاں بنانے میں ملوث رہا ہے۔واضح رہے کہ پانامہ پیپرز کے سامنے آنے کے بعد پاکستانی سیاست میں ایک بھونچال آگیا اور اس معاملے کو 2016 میں سپریم کورٹ میں لایا گیا جہاں پر یہ کیس چلتا رہا اور فروری 2017 میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

جو بعد ازاں 20 اپریل کو سنایا گیا جس کے نتیجے میں 2-3 کا فیصلے سامنے آیا اور کیس کے فیصلے کے نتیجے میں جے آئی ٹی بنا دی گئی جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اور شریف خاندان نے بغلیں بجائیں اور اس فیصلے کو اپنی فتح قرار دیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں اور اسی جے آئی ٹی میں جب پے در پے پیشیاں بھگتنا پڑیں تو مسلم لیگ ن نے اس ملک اورجمہوریت کے خلاف سازش قرار دے دیا۔

مسلم لیگ ن کے وزراء جے آئی ٹی کے سامنے شریف خاندان کی پیشیوں کے موقع پر لمبی چوڑی تقریریں کرتے ۔جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی تو اس کے بعد 28 جولائی کو 0-5 کا فیصلہ آیا جس میں نواز شریف کو وزارت اعظمیٰ سے نااہل کردیا گیا اور اس رپورٹ کی روشنی میں احتساب عدالت میں ریفرنس بھیجے گئے جن میں سے ایک ریفرنس ایون فیلڈ ریفرنس تھا جو نواز شریف کے لندن میں موجود اپارٹمنٹس سے متعلق تھا۔

احتساب عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے انہیں ریفرنس سے الگ کیا۔19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔ایک موقع پر مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے 26 اکتوبر کو نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جس کے ایک ماہ بعد یعنی 26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز 9 اکتوبر کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

احتساب عدالت نے نواز شریف کے داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی گرفتاری جاری کیے اور کیپٹن(ر)صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے 26اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پرسماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔

11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9ماہ 20دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

اس کا فیصلہ 6 جولائی کو سنایا گیا جس کے مطابق احتساب عدالت نے نوازشریف کی تمام جائیداد ضبط کرنے اورایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کاحکم دے دیا ہے،احتساب عدالت نے نوازشریف کو10سال قید کی سزا،8ملین پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو7سال قید،2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ اور کیپٹن ر صفدر کوایک سال قید کی سزا بھی سنادی ہے،تینوں ملزمان کوان کی عدم موجودگی میں قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جس کے بعد 13 جولائی کو نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کیا۔