نجی بجلی گھروں سے معاہدوں کو متوازن بنانے کی کوشش خوش آئند قرار: میاں زاہد حسین

معاہدے معقول کرنے سے عوام اور کاروباری برادری کو ریلیف ملے گا، قابل تجدید ذرائع سے لاکھوں میگاواٹ سستی اور صاف بجلی بنائی جا سکتی ہے

بدھ 15 جنوری 2020 17:20

نجی بجلی گھروں سے معاہدوں کو متوازن بنانے کی کوشش خوش آئند قرار: میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جنوری2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے نجی بجلی گھروں سے کئے گئے معاہدوں کو متوازن بنانے کی کوششیں خوش آئند ہیں جسکی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ان معاہدوں کو بلا تاخیر متوازن بنایا جائے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا اور کاروباری لاگت کم ہو نے سے پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے کے تمام ممالک سے زیادہ ہے جس سے عوام،زرعی و صنعتی پیداوار اور برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ملک میں پن بجلی، شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا بہترین پوٹینشل موجود ہونے کے باوجود بجلی کا مہنگا ہونا حیران کن ہے۔

(جاری ہے)

ہائیڈرل پاور کا پوٹینشل لاکھوں میگاواٹ میں ہے مگر اس سے صرف نو ہزار تین سونواسی میگاواٹ تک بجلی بنائی جا رہی ہے، سولر پاور کا پوٹینشل 7 لاکھ میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار معمولی ہے، ونڈ پاور کا پوٹینشل کم از کم 50 ہزار میگاواٹ ہے تاہم پیداوار 2 ہزار میگاواٹ کے قریب ہے جبکہ ٹائیڈل پاور اور کوڑے کرکٹ سے بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے مگر اسکی طرف توجہ کم ہے اور درآمد شدہ پٹرولیم مصنوعات سے مہنگی بجلی بنائی جا رہی ہے جس سے آئل امپورٹ بل بڑھ جاتا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر منفی اثر پڑنے کے علاوہ دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بجلی کی ہوشرباء قیمت کی ایک اہم وجہ ماضی میں نجی بجلی گھروں سے کئے گئے معاہدے ہیں جن میں ملکی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کو مد نظر رکھا گیا۔ ایک ضرر رساں پاور پالیسی بنائی گئی جس کے تحت نجی بجلی گھروں سے مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے کئے گئے اور انھیں پٹرولیم مصنوعات سے بجلی بنانے کی اجازت دینے کے علاوہ ٹیکسوں ، انشورنس، سوداور دیگر معاملات میں ناقابل یقین سہولیات دی گئی جس سے بجلی کی پیداوار اوراس سارے کھیل میں شامل افراد کی آمدنی تو بڑھ گئی مگر ملکی صنعت ، زراعت اور عوام کے معیار زندگی کو نقصان پہنچنا شروع ہو گیا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے نجی بجلی گھر مالکان سے کئے گئے معاہدوں کو متوازن بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس پر جتنی جلدی عمل درآمد ہو گا اتنا ہی بہتر ہو گا ۔اسکے علاوہ ایک ایسا نظام وضع کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں کوئی ذاتی مفادات کے لئے ملکی مستقبل سے نہ کھیل سکے۔