Live Updates

سندھ کابینہ نے آئی جی پولیس کو عہدے سے ہٹادیا‘خدمات وفاق کو واپس کرنے کی منظوری

انسپکٹرجنرل پولیس سندھ کو عہدے سے ہٹانا قبل بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی پیش بندی ہے. فردوس شمیم نقوی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 جنوری 2020 19:10

سندھ کابینہ نے آئی جی پولیس کو عہدے سے ہٹادیا‘خدمات وفاق کو واپس کرنے ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری۔2020ء) انسپکٹرجنرل پولیس سندھ کو عہدے سے ہٹانے اور ان کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری سے صوبائی حکومت اور وفاق پھر آمنے سامنے آگئے ہیں.

(جاری ہے)

کلیم امام سے پہلے سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی تعیناتی بھی سیاسی بنیادوں پرمتنازع بنی رہی ہے اور انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اپنی مدت ملازمت پوری کی تھی آج سندھ کی صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کلیم امام کو 13 دسمبر 2019 کو لکھے گئے آخری خط میں بتا دیا گیا تھا کہ جس طرح وہ رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں صوبائی حکومت اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھنے پر غور کر رہی ہے اسی کے تناظر میں آج کا اجلاس ہوا.انہوں نے کہا کہ بعض مواقع پر آئی جی سندھ نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیے جب آپ اتنے اہم عہدے پر فائز ہوتے ہیں جو کچھ آپ کہتے اور لکھتے ہیں اس کی کافی اہمیت ہوتی ہے ایک موقع پر اگر آئی جی صوبائی حکومت کو یہ لکھے کہ کچھ افسران کو صوبے سے باہر بھیج دیا جائے اور پھر جب سندھ حکومت اس میں تاخیر کرے تو یاد دہانی بھی کرائی جائے جب آخری افسر بھی صوبے سے باہر چلا گیا تو کلیم امام نے یہ کہا کہ انہیں اس کا ٹی وی کے ذریعے علم ہوا.انہوں نے کہا کہ اسی طرح مختلف مواقع پر پولیس کا محکمہ مختلف سفارتخانوں کو براہ راست خطوط لکھتا رہا جو رولز کی خلاف ورزی ہے، اس معاملے پر کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی چیف سیکرٹری کو یہ لکھا کہ پولیس افسران کو اس کام سے روکا جائے، لیکن روکنے کے باوجود بھی یہ سلسلہ جاری رہا.سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں اغوا کے دو معروف کیسز سامنے آئے، ایک بسمہ کا اور ایک دعا منگی کے اغوا کا کیس تھا، دونوں کیسز تقریباً ایک جیسے تھے بسمہ کے اغوا کے کئی ماہ بعد جب دعا منگی کے اغوا کا کیس سامنے آیا تو پوچھنے پر یہ بات عمل میں لائی گئی کہ پچھلے کئی ماہ سے اس کیس پر کوئی کام نہیں ہوا.

انہوں نے کہا کہ بسمہ کے کیس میں جب کوئی دلچسپی نہیں لی گئی تو دعا منگی کا واقعہ پیش آیا دعا کے کیس میں ان کے اہلخانہ پولیس سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے لیکن یہ بات اس وقت سامنے لانا مناسب نہیں تھا دعا کے اہلخانہ کا بسمہ کے کیس کے بعد پولیس پر اعتماد نہیں تھا.انہوں نے کہا کہ ارشاد رانجھانی کے واقعے میں انہیں سڑک پر گولیاں ماری گئیں اور بعد میں انہیں پولیس موبائل میں مزید گولیاں مار کر قتل کردیا گیا اس واقعے پر پورے صوبے سے ردعمل سامنے آیا اور جب وزیر اعلیٰ نے ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی تو کلیم امام نے اس شخص کی گرفتاری سے پولیس کو روکا جس کے نتیجے میں مظاہرے ہوئے.

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ صوبے میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا، جب پولیس سے اس حوالے سے پوچھا جاتا تھا تو جواب ملتا تھا کہ ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں لیکن جب آئی جی کلیم امام میڈیا سے گفتگو کرتے تھے تو کہتے تھے کہ مجھے کپتان بنا دیا ہے لیکن ٹیم میری مرضی کی نہیں دیتے. دوسری جانب سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی نے آئی جی سندھ کے تنازع پر کہا کہ جس طرح ماضی میں پولیس افسران اور ڈی سی کے ساتھ مل کر انتخابات میں دھاندلی کرائی جاتی تھی مذکورہ تبادلہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے کیونکہ بلدیاتی انتخابات قریب آرہے ہیں.تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے گورنر عمران اسماعیل سے رابطہ کیا ہے تاہم وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ رابطے کے لیے کون سا ذریعہ استعمال کیا‘واضح رہے کہ فردوس شمیم نقوی کے بیان سے محض چند گھنٹے قبل سندھ کابینہ نے انسپکٹر جنرل سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے اور ان کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری دی جس کے بعد تحریک انصاف سندھ کے رہنما نے اس پر ردعمل کا اظہار کیا.

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ گورنر سندھ اور وزیراعظم کے مابین آئی جی سندھ کے تبادلے کا معاملہ زیر بحث آیا اور جیسے ہی ہمیں پتہ چلا، ہم نے عمران اسماعیل سے بات کر کے اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیاہے. انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں دیانتدار پولیس افسران کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اور وفاق کے درمیان آئی جی پنجاب کے تبادلے پر ایک رائے تھی تو تبادلے ہوگیا.انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے ارکان جو پاکستان تحریک انصاف کے ممبر ہیں تقاضہ کرتے ہیں کہ آئی جی کے تبادلے پر قانون کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے.

ایک سوال کے جواب میں فرودس شمیم نقوی نے کہا کہ ہم اسمبلی کے کسٹوڈین ہیں جہاں سے یہ قانون منظور ہوا دوم وفاق اور ہم ہمارے درمیان تحریک انصاف کا رشتہ ہے، اس کا مطلب آپ کو سمجھ آگیا کہ ہمارا وفاق سے کیا رشتہ ہے‘انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کرتے ہیں کہ سندھ کے حالات اچھے نہیں ہیں، سندھ حکومت پولیس کے ساتھ جو رویہ اختیار کیے ہوئے اس کی وجہ سے لاقانیت کا گراف بڑھ رہا ہے.انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا واحد شہر ہے جہاں گزشتہ 30 برس میں سندھ حکومت رینجرز کو نہیں ہٹا سکی اور اگر رینجرز کو ہٹادیا جائے تو شہر کا خدا ہی حافظ ہوگا.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات