کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے،سعید غنی

ک* کابینہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کی اسباب وفاق کو ارسال کرنے کی منظوری دیدی ہے موجودہ آئی جی نے کابینہ کا اعتماد کھو دیاہے،. کراچی سمیت کئی اضلاع میں بہتری کے بجائے امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے، وزیر اطلاعات سندھ

بدھ 15 جنوری 2020 23:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2020ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے، کابینہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کی اسباب وفاق کو ارسال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ موجودہ آئی جی سندھ نے کابینہ کا اعتماد کھو دیاہی. کراچی سمیت کئی اضلاع میں بہتری کے بجائے امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔

سعید غنی نے وزیر اعلی ہاوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کو خطوط لکھے گئی. تیرہ دسمبر کو آئی جی کو بتایا گیا کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن سے رجوع کررہی ہے، اس دوران آئی جی کلیم امام نے غیرذمہ دارانہ بیانات دئیے، پولیس کی بگڑتی کارکردگی اور آئی جی سندھ کے غیر خلاف قانون رویوں پر سندھ حکومت نیذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس کا دفاع جاری رکھا مگربدقسمتی سیپولیس کی کارکردگی بھترنہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

آئی جی فرماتے ہیں کہ مجھے ٹی وی کیزریعے افسران کو ہٹانے کا علم ہوا، جبکہ متعلقہ آفسر آئی جی کے ناپسندیدہ آفسر تھے جبکہ ایک ایس ایس پی جس کا تبادلہ سندھ حکومت نے کیا انکی کی خدمات وفاق نے مانگیں تھیں لیکن آئی جی سندھ غیر زمے دارانہ بیانات دیتے رہے۔ایس ایس پی کو سندھ سیبھیجنے پر آئی جی نیاعتراض کیا۔ سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ براہ راست مختلف سفارت خانوں کو خط لکھتارہا جو کسی صورت بھی قانون اجازت نہیں دیتا اورکچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے چیف سیکریٹری کو خط لکھاکہ پولیس افسران کو روکاجائے کہ وہ برائے راست غیر ملکی سفارت خانوں سے رجوع نہ کریں کیوں کہ یہ کام محکمہ خارجہ کے توسط سے ہوتا ہے۔

اس دوران وفاقی حکومت کو خطوط بھی براہ راست لکھے گئے اور یہ سب کچھ کلیم امام صاحب کے زیر سایہ ہوتا رہا۔بسمہ اوردعامنگی اغوا کیس بھی ہوا۔ دعا منگی کیس میں ان کے گھر والوں کو بھی پولیس پر اعتماد نہ رہا، اس سے قبل ارشاد رانجھانی کا قتل ہوا جس میں پورے سندھ میں غم و غصہ پایا گیا کیوں کہ واقعے میں ارشاد رانجھانی کو مبینہ طور پر پولیس موبائل میں گولیاں ماری گئی جس کے بعد بد قسمتی سے لاڑکانہ میں دو معصوم جانیں ضائع ہوگئیں۔

تمام ایس ایس پیز اور ایڈیشنل آئی جیز آئی بھی کلیم امام کی تجویز پر تعنیات ہوتے رہے مگر حالات روز بروز خراب ہوتے رہے۔سی پی او آفس اور افسران کے مکانات پر بے پناہ خرچہ کیاگیا جبکہ کم پیسوں میں دفاتر اور گھر ٹھیک ہوسکتے تھے۔صوبائی حکومت کو رپورٹ دی جاتی تھی کہ اتنیملزم پکڑلیے تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ اعدادوشمار غلط تھے مسائل کافی عرصے سے چل رہ یتھے ہماری کوشش تھی کہ آئی جی معاملات کو بھترکرلیں۔

مگر ایسا نہ ہوا حوالات میں قیدیوں تک ویڈیوز بنانے کی اجازت دی جاتی رہی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ صرف سندھ میں ہی کیوں ہوتاہے۔ وزیر اعلی نے آئی جی کواحکامات دئییمگر کسی پر عمل نہ ہوتا تھاصوبائی وزیر پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی پولیس کا نظام بھتر نہ ہوتو اقدام اٹھاناپڑتاہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں کتنے آئی جی تبدیل ہوئے کبھی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔دیگر آئی جیز کی تبدیلی پر جو کی پالیسی تھی جس کا صوبوں میں بھی اطلاق ہوا۔#