روپے کی قدر میں کمی سے جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں اضافہ ہوا،

خسارے اور قرضوں کی وصولی میں کمی اور ریونیو میں اضافے سے جی ڈی پی کے تناسب سے آنے والے سالوں میں قرضوں میں بھی کمی آئے گی، وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کا ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعہ 17 جنوری 2020 12:15

روپے کی قدر میں کمی سے جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں اضافہ ہوا،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2020ء) وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ کے تحت یہ 60 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے، خسارے اور قرضوں کی وصولی میں کمی اور ریونیو میں اضافے سے جی ڈی پی کے تناسب سے آنے والے سالوں میں قرضوں میں بھی کمی آئے گی۔

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مشاہد الله، جہانزیب جمالدینی اور نعمان وزیر کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جی ڈی پی کے تناسب میں قرضوں کی شرح 63.8 فیصد تھی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری سال میں یہ 72.1 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح کم ہو اور قرضے زیادہ لئے جائیں تو پھر جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بھی جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا خسارہ کم ہوگا، قرضہ کم لینا پڑے گا اور ریونیو میں اضافہ ہوگا تو جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں بھی کمی آئے گی، اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ریونیو کی وصولی کو بڑھائیں اور اخراجات کم کریں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں ہمارا پرائمری بیلنس سرپلس ہوا ہے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی سے بھی جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں کمی ہوگی۔