نوجوانوں کیلئے تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، تمام معاشی مشکلات کے باوجود ہائیر ایجوکیشن کے حوالے سے مالی ضروریات کو پورا کیا جائے گا،

وزارتِ خزانہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے مختص فنڈز کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے، وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت ہائیر ایجوکیشن سے متعلقہ معاملات کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کا اجلاس

جمعہ 17 جنوری 2020 16:24

نوجوانوں کیلئے تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2020ء) وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نوجوانوں کیلئے تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، تمام معاشی مشکلات کے باوجود ہائیر ایجوکیشن کے حوالے سے مالی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، وزارتِ خزانہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے مختص فنڈز کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ہائیر ایجوکیشن سے متعلقہ معاملات کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیراعظم کے مشیر برائے ادارجاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ مرزا، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار، وزیراعظم معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، چئیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری، سابق سیکرٹری و کنسلٹنٹ ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر فضل عباس میکن اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام معاشی مشکلات کے باوجود ہائیر ایجوکیشن کے حوالہ سے مالی ضروریات کو پورا کرے گی۔ وزیرِاعظم نے وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے مختص فنڈز کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

وزیرِاعظم نے مزید ہدایت کی کہ وزارتوں کی طرز پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کو جو کہ ایچ ای سی کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہیں مالی معاملات کے ضمن میں وزارتوں کی طرز پر اختیارات دیئے جائیں تاکہ فنڈز کے اجراء میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ نصاب سے متعلق وزیرِاعظم نے کہا کہ نصاب کا تعین کرتے ہوئے اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ہماری نوجوان نسل کو اسلامی و مشرقی اقدار اور خصوصاً ہمارے معاشرے کے تہذیب و تمدن، ورثے، صوفیاء کرام اور ان کے فلسلفے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں جہاں ہماری اقداراور تہذیب کو مغرب اور دیگر بیرونی کلچر سے سنگین خطرات درپیش ہیں وہاں اسلامی شعار اور صوفیاء کرام کے تعلیمات سے ناواقفیت سے معاشرے میں انتہاء پسندی کو پروان چڑھنے میں مدد ملی ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو اپنی تہذیب و تمدن، صوفیا کرام کے فلسلفے اور علامہ اقبال جیسے عظیم مفکرین کی سوچ سے آگاہی فراہم کریں۔

یونیورسٹیوں کی مالی ضروریات، مطلوبہ وسائل کی فراہمی اور مالی قواعد و ضوابط کو منظم کرنے کیلئے وزیرِ اعظم نے وزیرِ تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے جو ان معاملات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کی خود مختاری، انتظامی معاملات کی بہتری و دیگر ایشوز کا جائزہ لے کر وزیرِاعظم کو سفارشات پیش کرے گی۔ وزیرِاعظم نے وزیرِ تعلیم کو ہدایت کی کہ ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے قیام، معیار کو یقینی بنانے، نصاب اور ہائیر ایجوکیشن سے متعلق دیگر معاملات کے حوالہ سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں۔

اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے متعارف کی جانے والی اصلاحات، اعلیٰ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے، یونیورسٹیوں اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو درپیش مسائل و دیگر متعلقہ معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیرِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے وزیرِاعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے ضمن میں طلبا کی اعلیٰ تعلیم تک آسان رسائی، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فیلکلٹی اور گریجویٹس کی کوالٹی کو یقینی بنانا اور اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ کو جدید تقاضوں خصوصاً ملکی تعمیر و ترقی کی ضروریات کے مطابق بنانا اہم چیلنجز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے اصلاحات کا جامع پروگرام وضع کیا گیا ہے تاکہ جہاں ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں انتظامی ایشوز، قابل افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے وہاں معیار تعلیم اور ریسرچ کو جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جا سکے۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے اصلاحاتی پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی اصلاحات میں طلباء کی کامیابی، فیکلٹی کا معیار، یونیورسٹیوں کی گورننس میں بہتری، ٹیکنالوجی کا فروغ، یونیورسٹیوں میں کی جانے والی ریسرچ کو بین الاقوامی معیار اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بنانے اور یونیورسٹیوں کے مالی معاملات کو منظم کرنا اور اس میں استحکام کو یقینی بنانا شامل ہے۔

48 پوائنٹ ریفارم ایجنڈا ہائیر ایجوکیشن کے شعبہ میں ان تمام مسائل کا احاطہ کرتا ہے جو اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں درپیش ہیں۔ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن نے بتایا کہ ہائیر ایجو کیشن کمیشن احساس پروگرام، کامیاب جوان پروگرام، وزارتِ صحت، این ایچ اے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی، انرجی سیکٹر، نیشنل سکیورٹی و دیگر تمام متعلقہ اداروں سے قریبی رابطے اور مکمل کوآرڈینشن کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ جہاں اعلیٰ تعلیم کو ملکی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے وہاں نوجوانوں کی صلاحیتیوں کو تعمیری مقصد کیلئے بروئے کار لایا جا سکے۔

ڈاکٹر طارق بنوری نے بتایا کہ طلباء کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے شروع کئے جانے والے ’’کامیاب شاگرد‘‘ پروگرام کے تحت جہاں تعلیمی اداروں میں طلباء کے داخلے کے لئے قابلیت کے معیار کو یقینی بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے وہاں اساتذہ اور فیکلٹی کی استعداد بڑھانے پر بھی خصوصٰ توجہ دی جا رہی ہے۔ چیئرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ ملک بھر میں بھرتیوں کے حوالے سے ٹیسٹنگ کے ایشوز کے حل کیلئے کابینہ کی ہدایت پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے نیشنل ٹیسٹنگ کا نظام ترتیب دیا گیا ہے۔

معیاری نصاب کے حوالے سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ انڈر گریجویٹ طلباء کیلئے وضع کیا جانے والا نصاب طلباء مجموعی اور شعبہ سے متعلقہ قابلیت کو ابھار سکے اور عملی صلاحیتیوں کو اجاگر کرنے میں بھی معاون ثابت ہو۔ پی ایچ ڈی اور اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے طلبا کے داخلوں، ان کی رہنمائی و قابلیت اور معیاری ریسرچ پر خصوصی توجہ دی جا رہے۔ ہائیر ایجوکیشن میں حکومت کی جانب سے مہیا کی جانے والی فنڈنگ کا بھی تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا۔