ایران کے حملے میں11فوجی اہلکار زخمی ہوئے. امریکا کا اعتراف

کوئی امریکی اہلکار ہلاک نہیں ہوا البتہ دھماکوں کی وجہ سے متعدد اہلکاروں کو”ذہنی چوٹ“آئی تھی. ترجمان محکمہ دفاع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 جنوری 2020 17:14

ایران کے حملے میں11فوجی اہلکار زخمی ہوئے. امریکا کا اعتراف
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جنوری۔2020ء) امریکہ کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ8 جنوری کو عراق میں عین الاسد بیس پر ایران کے میزائل حملوں میں اس کے 11 اہلکار زخمی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے. امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا کہ8 جنوری کو ایرانی حملے میں کوئی امریکی اہلکار ہلاک نہیں ہوا البتہ دھماکوں کی وجہ سے متعدد اہلکاروں کو”ذہنی چوٹ“آئی تھی جو اب بھی زیر علاج ہیں.

انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر کے پیش نظر بعض اہلکاروں کو جرمنی اور بعض کو کویت میں موجود امریکی تنصیبات پہنچا دیا گیا ہے جہاں ان کی اسکریننگ کی جا رہی ہے.

(جاری ہے)

امریکی سینٹرل کمانڈ کا یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی فوج کے ایرانی حملے کے فوراً بعد دیے جانے والے بیانات سے متصادم ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران کے حملے میں امریکہ کا کوئی نقصان نہیں ہوا.تین جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی فوج پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں ایران نے8 جنوری کو عراق میں امریکہ کی دو فوجی تنصیبات پر ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائل داغے تھے.صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ایرانی حملے سے متعلق کہا تھا”سب ٹھیک ہے“ تاہم حملے کے چند روز بعد عین الاسد بیس کی کئی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جن میں امریکی تنصیب کو پہنچنے والا نقصان دیکھا جا سکتا تھا.

یاد رہے کہ عراق کے صوبہ انبار میں امریکہ کے لگ بھگ 1500 فوجی تعینات ہیں جب کہ عراق میں موجود دیگر تنصیبات پر امریکہ کے علاوہ اتحادی ملکوں کے فوجی بھی موجود ہیں عین الاسد بیس پر موجود امریکی فضائیہ کی افسر کرنل کولیمین نے چند روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کسی معجزے سے کم نہیں کہ ایرانی حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا یہ کون سوچ سکتا تھا کہ ہم پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ ہو گا اور ہم اس میں محفوظ رہیں گے.

کرنل کولیمین کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے میزائل حملوں سے قبل ہم نے سنا تھا کہ ملیشیا کی جانب سے ممکنہ طور پر راکٹ داغے جا سکتے ہیں جس کا ہمیں کوئی خوف نہیں تھا لیکن بیلسٹک میزائلوں سے حملہ واقعی حیران کن تھا.ایران کے حملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تہران کے خلاف فوجی کارروائی کے بجائے اس پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا.دوسری جانب عراق کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے ترجمان میجر جنرل عبدالکریم خلف نے عراقی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ فوج کے سربراہ نے امریکی فوج کی کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کی منظوری نہیں دی ہے یہ کارروائیاں 10 روز سے معطل ہیں.

اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے امریکا کے دو عسکری ذمے داران کے حوالے سے بتایا تھا کہ وزارت دفاع (پینٹاگان) داعش تنظیم کے انسداد کے سلسلے میں عراقی فوج کے ساتھ اپنے تعاون کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے. اس کا مقصد دہشت گرد تنظیم کو موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھانے سے روکنا ہے یاد رہے کہ امریکا اور عراق کے درمیان مشترکہ عسکری کارروائیوں کا سلسلہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے دو روز بعد 5 جنوری کو موقوف ہو گیا تھا.اسی روز عراقی پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں تمام غیر ملکی افواج کے وجود کو ختم کیا جائے سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نواز عراقی ملیشیاﺅں نے امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی تھیں.