صدر حسن روحانی سے ملاقات کامقصد تناﺅمیں کمی لانا تھا. شاہ محمود قریشی

جنوبی ایشیا میں کشمیر کا مسلہ حل کیئے بغیر امن واستحکام ممکن نہیں. وزیر خارجہ کی امریکی کانگرس اور سینٹ کے اراکین سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 جنوری 2020 17:47

صدر حسن روحانی سے ملاقات کامقصد تناﺅمیں کمی لانا تھا. شاہ محمود قریشی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جنوری۔2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں میرا پہلا مقصد تناﺅمیں کمی لانا تھا‘خطے میں قیام امن کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کوششیں کرتے رہیں گے پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے کی قدر و اہمیت کی شاہد ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو اور امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اور ممبران سے گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران امریکہ تنازعہ پورے خطے کے لیے نہایت خطرناک ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے‘انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف بھی تناﺅ میں اضافہ نہیں چاہتےانہیں اندازہ ہے کہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے کیا نتائج پیدا ہوں گے.

انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں کمی لانا ہر ایک کے مفاد میں ہے دونوں ممالک کے تنازعہ سے تیل کی قیمتوں میں خلل اور بین الاقوامی معیشت بھی متاثر ہوگی‘فضائی کارروائیوں کی وجہ سے بننے والے اس تناﺅ کو ختم کرنے کے لیے اقدام اٹھانے ہوں گے. قبل ازیںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کیپیٹل ہل پہنچے توامریکی سینٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین ری پبلکن سینیٹرجم رسچ اور کمیٹی کے سینئر رکن ڈیموکریٹک سینیٹر باب میننڈز سمیت دیگر نے استقبال کیا اس موقع پرامریکہ کی صدارت کے لیے سابق ری پبلکن امیدواراور سینٹ خارجہ تعلقات ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے چیئرمین سینیٹر مٹ رامنی اور ذیلی کمیٹی کے سینئر رکن ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی بھی موجود تھے.

دفترخارجہ کے مطابق ملاقات کے دوران پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال، افغان امن عمل اور مشرق وسطیٰ میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیاوزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے ظالمانہ محاصرے وبندشوں اور اس کے نتیجے میں خطے کی سلامتی کے لیے مضمرات سے امریکی سینٹ کے اراکین کو آگاہ کیا.وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک تنازعہ کشمیر، عالمی قوانین اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا ہے.

انہوں نے مشرق وسطی میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کے ساتھ ہے اور ہم امن کے فروغ سمیت اس میں سہولت کاری کے لیے جوبھی ممکن ہوسکا وہ کریں گے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی قیادت نے ان کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی محاذوں پر مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے ،دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے.

وزیر خارجہ نے پاکستان کانگریشنل کاکس کی جانب سے منعقدہ کیپیٹل ہل میں اجلا س میں شرکت کی اس موقع پر امریکہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید اور سفارت خانے کے دیگر اعلیٰ حکام ‘پاکستان کانگریشنل کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن، کانگریس کے رکن تھامس سوازی، ڈیموکریٹک پارٹی کے کو چیئراور رکن کانگریس جم بینکس سمیت دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے.شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ اپنے کثیر الجہتی تعلقات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی سیاست اور امریکی کانگریس میں کاکس کا کردار قابل تحسین ہے انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے میں پاکستان کانگریشنل کاکس نے اہم کردار ادا کیا ہے وزیر خارجہ نے سماجی و اقتصادی ترقی، ہیومن ڈویلپمنٹ کے حکومتی وژن ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغان امن عمل سمیت علاقائی امن و استحکام کے لیے کی جانے والی حکومتی کاوشوں سے کاکس اراکین کو آگاہ کیا.وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے پاکستان کانگریشنل کاکس ممبران کو پارلیمانی و عوامی سطح پر روابط کے فروغ کے لیے اپنی کاوش بروئے کار لانا ہوں گی انہوں نے کاکس اراکین کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گذشتہ پانچ ماہ سے جاری بدترین کرفیو، بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا.

پاکستان کاکس کے اراکین نے دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے اور خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی سنجیدہ کاوشوں کی تعریف کی.