نئی دہلی شاہین باغ میں خواتین کا دھرنا بھارت کی قومی تحریک بن گیا
مسلمان خواتین کی جانب سے متنازع شہریت بل کے خلاف شروع کیئے گئے دھرنے میں تمام مذاہب کے لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں
میاں محمد ندیم جمعہ 17 جنوری 2020 17:59
(جاری ہے)
بھارتی نشریاتی ادارے کے مطابق شاہین باغ میں جاری اس احتجاج نے ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے بھارت کے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکھ برادری کے افراد احتجاج میں شامل افراد کے لیے لنگر تیار کر رہے ہیں بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لبرل اور جمہوریت پسند ہندو برادری کے افراد اور طلبہ بھی شاہین باغ کے احتجاج میں اپنی آواز شامل کر رہے ہیں.شہریت کے متنازع قانون کے خلاف کئی ریاستوں میں جاری احتجاجی مظاہروں کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور اب تک ان مظاہروں میں پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے پرتشدد واقعات، گرفتاریوں اور حکومت کی جانب سے کئی ریاستوں میں مواصلات اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مزاحمت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس قانون کے تحت ہمسایہ ممالک کی اقلیتی برادریوں کو تو بھارتی شہریت کی پیش کش کی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے.ناقدین نے اس قانون کو مسلمانوں کے خلاف امتیازی قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی ہندو قوم پرستی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں تاہم ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اس الزام کی تردید کرتی ہے دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی پر حملے سے اس تحریک میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے اور بالی وڈ سٹارز سمیت کئی اعلیٰ شخصیات شاہین باغ اور جامعہ ملیہ کے طلبہ کے ہم آواز بن گئے ہیں امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک نے بھی اس متنازع قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے.دوسری جانب پولیس کی کارروائیوں اور شدید سرد موسم میں بھی شاہین باغ میں مظاہرین خاص طور پر خواتین کے حوصلے ٹھنڈے نہیں پڑ رہے بلکہ روز بروز وہ نئے حوصلے، ہمت اور عزم کے ساتھ احتجاج میں شریک ہو رہی ہیں رپورٹ مطابق جہاں شاہین باغ میں مختلف سیاسی، سماجی اور قومی سطح کے رہنما شرکت کر رہے ہیں وہیں مختلف مذاہب کے راہنماﺅں نے بھی یہاں آ کر مظاہرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے یہ احتجاج ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی اتحاد کی مثال پیش کر رہا ہے.جب سے مودی سرکار نے پارلیمنٹ کے ذریعے شہریت ایکٹ کو آگے بڑھایا ہے، تب سے شاہین باغ میں ہر شب انقلاب زندہ باد‘ اور فاشزم سے آزادی کے نعرے سنائی دے رہے ہیں امریکی میگزین ٹائم کے مطابق دسمبر کے آغاز میں مسلم اکثریتی علاقے کے قریب شاہین باغ میں محنت کش طبقے کی مقامی خواتین کی طرف سے ایک چھوٹا اور پرامن دھرنا دیا گیا جو 32 دن گزرنے کے بعد ہزاروں کا مجمع بن چکا ہے. مظاہرین نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور صنعتی شہر نوئیڈا کو ملانے والی بڑی شاہراہ بند کردی ہے ہر شام یہاں تقریباً دس سے 20 ہزار مظاہرین جمع ہوتے ہیں جبکہ مقامی خواتین یہاں دھرنا برقرار رکھے ہوئی ہیں گذشتہ اتوار کو ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد شاہین باغ احتجاج میں شامل ہوئے.نئی دہلی کے شاہین باغ کی نڈر خواتین سے متاثر ہو کر مزاحمت کی لہر اتر پردیش تک جا پہنچی ہے، جہاں پریاگ راج (آلہ آباد) کے روشن باغ میں بھی خواتین نے دھرنا دے دیا.
مزید اہم خبریں
-
سپریم کورٹ کا تمام عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں و تجاوزات ہٹانے کا حکم
-
ملالہ کی اسرائیل کی مذمت، غزہ کی حمایت کا اعادہ
-
غزہ کی جنگ انٹرنیشنل ورلڈ آرڈر کے لیے ساکھ کی جنگ بن گئی ہے، شیری رحمن
-
خدشات ہیں شبِ برات پر بشری بی بی کے کھانے میں زہر ملایا گیا،مشال یوسف زئی
-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا
-
شیرافضل مروت کی قصورمیں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت منظور
-
2023میں پاکستان کو 2 ارب 35 کروڑ ڈالرز فراہم کیے، ایشیائی ترقیاتی بینک
-
پولیس یونیفارم پہننا جرم ہے جس کی قانون میں سزا ہے،یاسمین راشد
-
سرکاری ادارے ملازمین کو پال رہے، ان کو بٹھا کر تنخواہیں دی جارہی ہیں، چیف جسٹس
-
عدالت نے عمران خان و بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں اور آفیشلز کیخلاف بیان دینے سے روک دیا
-
نواز شریف ملکی مفاد کی خاطرعمران خان سے بات چیت کیلئے تیار ہیں،رانا ثناءاللہ
-
پولیس وردی پہننے پر مریم نواز کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.