وزیراعظم کا تعلیمی نصاب میں تصوف اور تاریخ کو شامل کرنے کا حکم

حکومت پڑھے لکھے معاشرے پر یقین رکھتی ہے ،تعلیم کا بجٹ دگنا ہو سکتاہے کم نہیں کامیاب جوان پروگرام کے تحت 130 ارب روپے نوجوانوں پر خرچ ہوں گے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپور وسائل خرچ کر رہے ہیں غیر ضروری طور پر ٹیکس کا پیسہ ضائع نہ ہونے دیا جائے، تعلیم کیلئے مزید رقم بھی درکار ہو گی تو فوری دیں گے،عمران خان کی اعلیٰ تعلیم اور ایچ ای سی اصلاحات سے متعلق اہم جائزہ اجلاس میں گفتگو

جمعہ 17 جنوری 2020 22:50

وزیراعظم کا تعلیمی نصاب میں تصوف اور تاریخ کو شامل کرنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2020ء) وزیراعظم عمران خان نے تعلیمی نصاب میں تصوف اور تاریخ کو شامل کرنے کا حکم دیتے ہو ئے کہا کہ تعلیم کا بجٹ دگنا ہو سکتاہے مگر کم نہیں ، کامیاب جوان پروگرام کے تحت 130 ارب روپے نوجوانوں پر خرچ ہوں گے، نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپور وسائل خرچ کر رہے ہیں، غیر ضروری طور پر ٹیکس کا پیسہ ضائع نہ ہونے دیا جائے، تعلیم کے لئے مزید رقم بھی درکار ہو گی تو فوری دیں گے، حکومت پڑھے لکھے معاشرے کی اہمیت پر یقین رکھتی ہے۔

جمعہ کے روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ تعلیم اور ایچ ای سی اصلاحات سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر برائے ادارجاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفراللہ مرزا، معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار، معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری، سابق سیکرٹری و کنسلٹنٹ ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر فضل عباس میکن و دیگر سینئر افسران شریک ہو ئے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چئیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے متعارف کی جانے والی اصلاحات، اعلیٰ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے، یونیورسٹیوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو درپیش مسائل و دیگر متعلقہ معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی ۔چیئرمین ایچ ای سی نے وزیراعظم کو اعلی تعلیمی اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں تعلیم کا ترقیاتی بجٹ 29 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا،لیکن بعض عناصر منفی ایجنڈا پھیلا رہے ہیں کہ کہ وفاق نے تعلیمی بجٹ کم کیا۔

اس مو قع پر وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے ضمن میں طلبا کی اعلیٰ تعلیم تک آسان رسائی، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فیلکلٹی اور گریجویٹس کی کوالٹی کو یقینی بنانااور اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ کو جدید تقاضوں خصوصاً ملکی تعمیر و ترقی کی ضروریات کے مطابق بنانا اہم چیلنجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے اصلاحات کا جامع پروگرام وضع کیا گیا ہے تاکہ جہاں ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں انتظامی ایشوز، قابل افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے وہاں معیار تعلیم اور ریسرچ کو جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جا سکے۔

چئیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے اصلاحاتی پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی اصلاحات میں طلبا کی کامیابی، فیکلٹی کا معیار، یونیورسٹیوں کی گورننس میں بہتری، ٹیکنالوجی کا فروغ، یونیورسٹیوں میں کی جانے والی ریسرچ کو بین الاقوامی معیار اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بنانے اور یونیورسٹیوں کے مالی معاملات کو منظم کرنا اور اس میں استحکام کو یقینی بنانا شامل ہے۔

48 پوائنٹ ریفارم ایجنڈا ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں ان تمام مسائل کا احاطہ کرتا ہے جو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں درپیش ہیں۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن نے بتایا کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن احساس پروگرام، کامیاب جوان پروگرام، وزارتِ صحت، این ایچ اے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی، انرجی سیکٹر، نیشنل سیکیورٹی و دیگر تمام متعلقہ اداروں سے قریبی رابطے اور مکمل کوارڈینشن کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ جہاں اعلیٰ تعلیم کو ملکی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکے وہاں نوجوانوں کی صلاحیتیوں کو تعمیری مقصد کے لئے برؤے کار لایا جا سکے۔

ڈاکٹر طارق بنوری نے بتایا کہ طلبا کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے شروع کیے جانے والے "کامیاب شاگرد"پروگرام کے تحت جہاں تعلیمی اداروں میں طلبا کے داخلے کے لئے قابلیت کے معیار کو یقینی بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے وہاں اساتذہ اور فیکلٹی کی استعداد بڑھانے پر بھی خصوصٰ توجہ دی جا رہی ہے۔ چیئرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ ملک بھر میں بھرتیوں کے حوالے سے ٹیسٹنگ کے ایشوز کے حل کے لئے کابینہ کی ہدایت پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے نیشنل ٹیسٹنگ کا نظام ترتیب دیا گیا ہے۔

معیاری نصاب کے حوالے سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ انڈر گریجوئیٹ طلبائ کے لئے وضع کیا جانے والا نصاب جہاں طلبائ میں مجموعی اور شعبے سے متعلقہ قابلیت کوابھار سکے وہاں عملی صلاحیتیوں کو اجاگر کرنے میں بھی معاون ثابت ہو۔ پی ایچ ڈی اور اعلیٰ تعلیم کے حوالے طلبا کے داخلوں، انکی رہنمائی و قابلیت اور معیاری ریسرچ پر خصوصی توجہ دی جا رہے۔

ہائر ایجوکیشن میں حکومت کی جانب سے مہیا کی جانے والی فنڈنگ کا بھی تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کوتعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام معاشی مشکلات کے باوجود ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے مالی ضروریات کو پورا کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہائر ایجوکیشن کے لئے مختص فنڈز کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

وزیرِ اعظم نے مزید ہدایت کی کہ وزارتوں کی طرز پر ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کو جو کہ ایچ ای سی کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہیں مالی معاملات کے ضمن میں وزارتوں کی طرز پر اختیارات دیے جائیں تاکہ فنڈز کے اجرا میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ نصاب پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ نصاب کا تعین کرتے ہوئے اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ہماری نوجوان نسل کو اسلامی ومشرقی اقدار اور خصوصاً ہمارے معاشرے کے تہذیب و تمدن، ورثے، صوفیا کرائم اور انکے فلسلفے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے پر خصوصٰ توجہ دی جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں جہاں ہماری اقداراور تہذیب کو مغرب اور دیگر بیرونی کلچر سے سنگین خطرات درپیش ہیں وہاں اسلامی شعار اور صوفیاء کرام کے تعلیمات سے ناواقفیت سے معاشرے میں انتہاپسندی کو پروان چڑھنے میں مدد ملی ہے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو اپنی تہذیب و تمدن، صوفیا کرام کے فلسلفے اور علامی اقبال جیسے عظیم مفکرین کی سوچ سے آگاہی فراہم کریں۔

یونیورسٹیوں کی مالی ضروریات، مطلوبہ وسائل کی فراہمی اور مالی قواعد و ضوابط کو منظم کرنے کے لئے وزیرِ اعظم نے وزیرِ تعلیم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے جو ان معاملات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کی خود مختاری، انتظامی معاملات کی بہتری و دیگر ایشوز کا جائزہ لیکر وزیرِ اعظم کو سفارشات پیش کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے وزیرِ تعلیم کو ہدایت کی کہ ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے قیام، معیار کو یقینی بنانے، نصاب اور ہائر ایجوکیشن سے متعلق دیگر معاملات کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں۔