وزیراعلیٰ پنجاب کی چیف سیکرٹری سے جاری جنگ شدت اختیار کرگئی

عثمان بزدار کی چیف سیکرٹری میجر اعظم سلیمان کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب سے اس بات کا ذکر عمران خان سے ملاقات میں بھی کیا: سینئر صحافی عمران یعقوب خان کا انکشاف

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعہ 17 جنوری 2020 23:18

وزیراعلیٰ پنجاب کی چیف سیکرٹری سے جاری جنگ شدت اختیار کرگئی
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین 17 جنوری 2020) : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی چیف سیکرٹری سے جاری جنگ شدت اختیار کرگئی،عثمان بزدار کی چیف سیکرٹری میجر اعظم سلیمان کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب سے اس بات کا ذکر عمران خان سے ملاقات میں بھی کیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عمران یعقوب خان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں عثمان بزدار کی چیف سیکرٹری میجر اعظم سلیمان کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی ہے۔

اںھوں نے بتایا کہ عثمان بزدار یہ سمجھتے ہیں کہ ان پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور چیف سیکرٹری میجر اعظم سلیمان مسلط کیے گئے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ چار افسران ایسے تھے جنکو پنجاب سے باہر تعینات کیا گیا تھا لیکن انکی منظوری ابھی تک وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

مزید انکا کہنا ہے کہ میجر اعظم سلیمان سے متعلق وزیراعلیٰ نے وزیراعظم عمران خان کو ملاقات کے دوران بھی آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ اس س قبل سینئر صحافی و تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار نے ایک اعلیٰ عہدے پر فائز بیوروکریٹ کو غلط کام کرنے کا کہا جو کہ انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا، بیوروکریٹ کا کہنا تھا کہ یہ کام عمران خان کے احکامات کے خلاف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہیے۔

اس سے قبل عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے دور میں آئی جی مشتاق سکھیرا نے 300 سے 400 جعلی پولیس مقابلے کیے۔ انھوں نے مزید بتایاتھا کہ شہباز شریف کے دور میں آئی جی مشتاق سکھیرا نے 300 سے 400 جعلی پولیس مقابلے کیے۔قبل ازیں سینئر صحافی و تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ اور عثمان بزدار میں حکومت بنانے کا تحریری معاہدہ ہوا تھا، عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے ساتھ حکومت بنانے والے ہیں اس لیے معاہدے کوزبانی نہیں تحریری طور پر تشکیل دیا جائے۔

اس تحریری معاہدے کے تحت ق لیگ کو وفاق میں 2 اور صوبے میں بھی 2 وزارتیں دی جانی تھیں، ان وزارتوں کی خصوصیت یہ تھی کہ انکے فیصلوں میں وزیراعلی بھی مداخلت نہیں کر سکتا تھا۔انھوں نے بتایاتھا کہ اس معاہدے کے تحت صوبہ پنجاب کے 3 اضلاع اور 3 تحصیلوں میں جہاں ق لیگ جھیتی تھی وہاں پر انتظامیہ انکی مرضی سے لگائی جانی تھی، جن وزارتوں کی بات ہو رہی ہے ان میں پرویز الہیٰ کا نام باقاعدہ طور پر شامل تھا۔

انکا کہنا تھا کہ اس بات کی تصدیق پرویز الہیٰ کے بیٹے مونث الہیٰ نے بھی کی ہے۔ مونث الہیٰ کا کہنا ہےکہ انھوں نے خود وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، جس میں انکا مطالبہ تھا کہ انکے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی بھی سپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات ہوئی ہے جس میں انکا کہنا تھا کہ آپ کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے ہونے چاہیں۔

اس سے قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اختر مینگل بھی حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں، پرویز الہیٰ بھی حکومت سے نالاں ہیں کہ ان سے کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے گئے۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کے لیے مشکلات شروع ہو گئی ہیں۔ قبل ازیں عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی لوگوں کو کہا ہے کہ میں اسمبلی توڑ دوں گا مگر بلیک میل نہیں ہوں گا۔

اںھوں نے مزید کہاتھا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کی طرف سے بہت زیادہ پریشر آرہا ہے، انھوں نے فنڈز مانگنے شروع کر دیے ہیں، اگر مجھ پر زیادہ پریشر آیا تو میں بلیک ہونے کے بجائے اسمبلیاں توڑنے کو ترجیح دونگا۔حکومت کو اتحادیوں کی طرف سے مشکالات آنی شروع ہو گئی تھیں۔ایم کیوایم کے بعد جی ڈی اے بھی حکومت سے ناراض ہوگئی تھی، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے ترجمان سردار رحیم کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہمارے تحفظات برقرارہیں، وعدے پورے ہونے کا چند دن انتظارکریں گے، ورنہ جلد مشاورتی اجلاس بلایا جائےگا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے استعفیٰ بھی دے دیا ہے۔