مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری جاری

سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7500 تا 9300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4400 روپے رہا

ہفتہ 18 جنوری 2020 18:18

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2020ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی روئی کی خریداری جاری رہی جبکہ جنرز بھی اپنا اسٹاک فروخت کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں کیوں کہ حکومت نے 15 جنوری سے روئی کی درآمدی ڈیوٹی ختم کردی ہے جس کے باعث بیرون ممالک سے روئی کی آمد میں اضافہ ہوجائیگا پہلے تو DTRE کی سہولت حاصل کرنے والی ملیں روئی درآمد کررہی تھیں 15 جنوری سے جن ملوں نے درآمدی معاہدے کئے ہوئے ہیں ان ملوں کی درآمدی روئی آنا شروع ہوچکی ہے گو کہ 15 جنوری سے درآمدی ڈیوٹی ختم ہوچکی ہے لیکن اس کے متعلق SRO جنوری کی 18 تاریخ تک جاری نہیں کیا گیا تھا درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ فی الحال بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 42 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ روزانہ نئے معاہدے ہورہے ہیں گو کہ نیویارک کاٹن کے بھا ؤمیں اضافہ ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک میں روئی کے درآمدی معاہدے کم ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز مقامی کاٹن خریدنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طورپر استحکام رہا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7500 تا 9300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4400 روپے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7800 تا 9300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4700 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 9000 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر استحکام رہا۔ نیویارک کاٹن مارکیٹ میں چین اور امریکا کے تجارتی معاہدے کے بعد بھی خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا بھارت کی روئی میں بنگلہ دیش چین اور ویتنام کی جانب سے دلچسپی بڑھنے کی وجہ سے روئی کے بھا ؤمیں اضافہ کا رجحان ہے جبکہ چین میں روئی کے بھا ؤمیں ملا جلا رجحان رہا۔

بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں کپاس کی پیداوار میں گزشتہ سال کے نسبت 13.6 فیصد اضافہ ہونے کی توقع ہے کاٹن کارپورشن آف انڈیا CCI نے کپاس کے کاشتکاروں کی بہتری کیلئے تقریبا 50 لاکھ گانٹھیں حکومت کے مقرر کردہ امدادی قیمت (Support Price) پر خریدے گا فی الحال تقریبا ساڑھے 38 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کرلئے ہیں بھارت میں مقامی طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر بحرانی کیفیت میں ہونے کے باعث روئی کے بھاؤ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہورہا تاہم گزشتہ دنوں بنگلہ دیش چین اور ویتنام کی جانب سے روئی کی خریداری بڑھنے کی وجہ سے روئی کے بھا میں تقریبا 1000 روپے فی کینڈی CANDY کا اضافہ ہوگیا تھا۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ مقامی طور پر ملک میں روئی کی کل پیداوار تقریبا 85 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سال کی پیداوار سے 20 فیصد کم ہے جس کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو بیرون ممالک سے تقریبا 60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی جس کی مالیت تقریبا پونے دو ارب ڈالر ہوگی جو ملک کی پہلے ہی معاشی صورتحال کمزور ہے پر زبردست بوجھ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت کپاس کے کاشتکاروں کو کئی مراعات دیتی ہے علاوہ ازیں کپاس کے کاشتکاروں کو کپاس کے مناسب بھا حاصل ہوسکے اور ان کی حوصلہ افزائی کیلئے کپاس کی امدادی قیمت (Support Price) مقرر کرتی ہے۔پاکستان میں حکومت کپاس کے کاشتکاروں کیلئے امدادی قیمت (Support Price) مقرر نہیں کرتی جس کی وجہ سے انہیں اپنی پیداوار کی مناسب قیمت حاصل نہیں ہوتی جس کے سبب وہ دیگر فصلوں کی جانب مائل ہوتے ہیں خصوصی طور پر مکئی اور گنے کی کاشت کا رقبہ بڑھتا جارہا ہے جبکہ کپاس کی کاشت کا رقبہ کم ہوتا جارہا ہے۔

حکومت کی فیڈرل ایگری کلچر کمیٹی ہر سال کپاس کی بوائی شروع ہونے سے قبل کپاس کی پیداوار اور رقبہ کا اعلان کر دیتی ہے گزشتہ کئی سالوں سے کپاس کے پیداواری رقبہ میں کچھ کمی بیشی کردی جاتی ہے لیکن درحقیقت کتنے رقبہ پر کاشت ہورہی ہے اس کا صحیح تعیون نہیں کیا جاتا اس طرح ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر رقبہ کا تخمینہ لگانا یہ مفروضہ نہیں ہی حقیقت میں اضلاعات کا سروے کرکے رقبہ کا تعیون کرنا چاہئے تبھی صحیح صورت حال سامنے آسکتی ہے علاوہ ازیں سبسے زیادہ ضرورت فعال بیج کی فراہمی ہے اور ادویات بھی ناقص بتائی جاتی ہے۔

فعال بیج اگر ملک میں دستیاب نہیں ہے تو ملک کے مفاد کیلئے بیرون ممالک سے کپاس کے معیاری بیج درآمد کرنا معیوب تو نہیں آخر کئی سالوں پہلے بھارت نے بھی MONSANTO سے کپاس کے بیج درآمد کئے تھے جس کی وجہ سے بھارت میں کپاس کی پیداوار میں ہوشربا اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ہم اپنے دوست ملک چین کی بھی ایگری کلچر ٹیکنالوجی سے مدد طلب کر سکتے ہیں۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق اس عرصے میں ملک میں کپاس کی پیداوار 83 لاکھ 38 ہزار گانٹھوں کی ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 1 کروڑ 4 لاکھ 56 ہزار گانٹھوں کے نسبت 21 لاکھ 19 ہزار گانٹھیں 20.26 فیصدکم ہوئی ہے۔

حکومت کی جانب سے بجلی کی مد میں ہوشربا اضافہ کی وجہ سے ملک کی ٹیکسٹائلز اور دیگر صنعتیں بری طرح متاثر ہورہی ہے۔