بھارتی وزارت داخلہ کا وادی کشمیر کی آبادی کے بارے میں مضحکہ خیز دعویٰ، سرکاری ویب سائٹ پر وادی کی آبادی کو 10گنا کم ظاہر کیا گیاہے

اتوار 19 جنوری 2020 12:50

بھارتی وزارت داخلہ کا وادی کشمیر کی آبادی کے بارے میں مضحکہ خیز دعویٰ، ..
نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2020ء) بھارتی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ نے وادی کشمیر کی آبادی کے بارے میں ایک مضحکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے اس کی آبادی کو 10 گنا کم ظاہرکیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وزارت داخلہ کی ویب سائٹ نے جموں و کشمیر اور لداخ کی آبادی سے متعلق غلط اعداد و شمار ظاہرکئے ہیں۔ ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں کل 5,35,811 افراداور جموں خطے میں 69,07,623جبکہ لداخ میں2,90,492رہائشی آباد ہیں۔

ویب سائٹ پر جموںوکشمیر کی کل آبادی1,25,48,926 دکھائی گئی ہے۔ فرض کریں کہ وزارت داخلہ کے ڈیٹا انٹری آپریٹرز نے کشمیرکی معلومات کو غلط ٹائپ کیا اور اگرجموں اور لداخ کی بیان کردہ آبادیوں کو کل آبادی سے گھٹایا جائے تو وادی کشمیر کی آبادی 53,50,811 بنتی ہے اوریہ بھی درست تعداد نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ نے مردم شماری 2011 کو اپنے اعدادوشمار کا ماخذ بتایاہے اور2011کی مردم شماری میںایک مختلف کہانی درج ہے۔

مردم شماری 2011 کے مطابق ، جموں ، کشمیر اور لداخ کی کل آبادی1,25,48,926 میں سے کشمیر کی آبادی 69,07,623 افراد پر مشتمل ہے۔ وادی کشمیر میں 10 اضلاع کپواڑہ ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، سری نگر ، بڈگام ، گاندربل ، پلوامہ ، کولگام ، شوپیاں اور اسلام آبادشامل ہیں۔بھارتی وزارت داخلہ نے نہ صرف مردم شماری 2011 کے لحاظ سے وادی کشمیر کی آبادی کو غلط ظاہر کیا ہے بلکہ اس نے تین خطوں کی مجموعی آبادی کو بھی غلط بتایاہے۔

جموں کی آبادی 69.07 لاکھ ظاہر کی گئی ہے جو غلط ہے جبکہ یہ صرف 53.50 لاکھ ہے اور مردم شماری 2011 کے مطابق وادی کشمیر69,07,623،جموں53,50,811اورلداخ کی آبادی 2,90,492 افرادپر مشتمل ہے ۔یہ غلطی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مسئلہ کشمیربین الاقوامی سطح پر بحث و مباحثے کا موضوع بن چکا ہے اور دنیا وادی میں ہونے والی ہر پیش رفت کو بہت قریب سے دیکھ رہی ہے۔