انصاف فراہم کرنے والے نے ہی عزت کو روند ڈالا

جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو نے اپنے چیمبر میں ایک 18 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، لڑکی نے واقعے کا مقدمہ درج کروایا جسکے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کو معطل کر دیا گیا

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 19 جنوری 2020 14:58

انصاف فراہم کرنے والے نے ہی عزت کو روند ڈالا
سیہون (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 19 جنوری 2020) : انصاف فراہم کرنے والے نے ہی عزت کو روند ڈالا جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو نے اپنے چیمبر میں ایک 18 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، لڑکی نے واقعے کا مقدمہ درج کروایا جسکے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کو معطل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان پولیس کو ریکارڈ ڈ کرا دیا ہے۔

شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہو کر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں مقیم تھے۔ جہاں لڑکی کے لواحقین نے دونوں کو پکڑلیا اور معاملے کی پولیس تحقیقات شروع کردی۔ پولیس سلمیٰ بروہی کو بیان ریکارڈکے لیے سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں پیش کیاجہاں لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

لڑکی کی شکایت پرپولیس نے ان کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل کرایا جہاں مذکورہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کر دی گئی ۔

بعد میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو ڈیوٹی سے برخاست کر دیااور انہیں سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔ اب سلمیٰ بروہی نے پولیس کو اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں اسکا کہنا ہے کہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے چیمبر میں اپنے وکیل اور شوہر کے ساتھ پیش ہوئی تو مجسٹریٹ نے دونوں کو باہر نکال دیا اور پوچھا کہ میں یہاں کیوں آئی ہوں تو اس پر جواب دیا کہ میں نے بھاگ کر شادی کی ہے۔

مجسٹریٹ نے پھر پوچھا کہ میں آپ کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہوتو اس پر جواب دیا کہ اپنے شوہر کے ساتھ تو مجسٹریٹ نے ذیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر شوہر کے ساتھ رہنا ہے تو یہی واحد طریقہ ہے۔ جب یہ واقعہ میڈیا پر رپورٹ ہوا تو ہر فرد کی جانب سے مذکورہ شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ اسے سخت سے سخت سزا دی جائے۔