ؔالحمرا میں اقبال کے فکر و فلسفہ پر مبنی پیش کیا جانے والا ڈرامہ ’’مقصور کل میں ہوں ‘‘عوامی توجہ کا مرکز

×’’مقصود کل میں ہوں‘‘ دیکھنے کے بعدنوجوانوں میں اقبال کو سمجھنے کا ذوق بڑھے گاجو فرد و معاشرہ کی خوبصورتی کا ضامن ہوگا

اتوار 19 جنوری 2020 19:20

e لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2020ء) لاہور آرٹس کونسل الحمرا کے فعال اور متحرک پلیٹ فارم پر شاعر مشرق ،حکیم الامت اور مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فکر و فلسفہ پر مبنی ڈرامہ ’’مقصود کل میں ہوں‘‘عوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔یہ ڈرامہ تھیٹر کی تاریخ میں ایک اہم قدم ثابت ہوا ہے ۔تما م دنوں اس سنسنی خیز کھیل کو دیکھنے والوں سے ہال کھچا کھچ بھرا رہا ۔

سکرپٹ سے لے کر کرداروں کی تخلیق اور اداکاری تک،آغاز سے اختتام تک اس ڈرامہ نے حاضرین کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ڈرامہ دیکھنے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے جیسا کہ آپ ڈرامہ سے باہر نہیں نکل سکے۔’’مقصود کل میں ہوں‘‘ دیکھنے کے بعدنوجوانوں میں اقبال کو سمجھنے کا ذوق بڑھے گاجو فرد و معاشرہ کی خوبصورتی کا ضامن ہوگا۔

(جاری ہے)

اس ڈرامہ نے تھیٹر کی تاریخ میں ایک نایاب اور منفرد حیثیت حاصل کی ہے،جو اپنے پلاٹ ،کرداروں ، مکالموں،بصری و صوتی اثرات میں اپنی مثال آپ ہے۔

راکعہ رضا اس ڈرامہ کی رائٹر و ڈائریکٹر ہیں، اس ڈرامہ کا مرکزی خیال علامتی ہے جو دیکھنے والوں کے لئے بے حد دلچسپی کا باعث ہے۔یہ کھیل ایک ایسی سلطنت ِویران کی کہانی ہے جس میں بادشاہت کا تخت مدتوں سے خالی پڑا تھا،ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو خود کی تلاش میں نکلا اور کھو گیا۔الحمرا آرٹس کونسل کے فعال اور متحرک پلیٹ فارم پر اجنتاتھیٹر ،انٹرنیشنل اقبال سوسائٹی اور انفاق کے اس کاوش کو عوامی سطح پر بے حد سراہا گیا ہے ،یہ کھیل اپنی کہانی ،کرداروں کے بل بوتے پراپنی مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچا ہے جیسے دیکھنے والے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

ڈرامہ میں بہت سے موضوعات کو متوازی انداز میں پیش کیا گیا ہے مگر بڑا موضو ع عقل اور عشق کی کشمکش ہے جس کو عصری صورت حال پہ منطبق کیا گیا ہے ،آج کے نوجوان کے مابعد الطبیعیاتی ،وجودی ،روحانی اور نفسیاتی خلفشار اور وحشت کو بہت موثر طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور اس کا حل اقبال کے فلسفہ عشق و خودی میں ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے ۔یہ بتانے کی سہی کی گئی ہے کہ انسان بے بس نہیں ،اسے غلامی کی زنجیریں توڑنا ہوں گی ۔